جرمن مسافر بردار طیارے کی تباہی
جرمن فضائی کمپنی جرمن وِنگز کا ایک مسافر بردار طیارہ، جس پر 144 مسافروں کے ساتھ ساتھ عملے کے بھی چھ ارکان سوار تھے، فرانسیسی سلسلہٴ کوہ ایلپس میں گر کر تباہ ہو گیا۔ کسی شخص کے بھی زندہ بچ جانے کا امکان نہیں ہے۔
تباہ شُدہ طیارے کا ایک بڑا ٹکڑا
امدادی اور ریسکیو ٹیموں کا ایک کارکن فرانسیسی سلسلہٴ کوہ ایلپس میں گر کر تباہ ہو جانے والے مسافر بردار طیارے کے ایک بڑے ٹکڑے کے قریب نظر آ رہا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ یہ طیارہ اس پہاڑ سے ٹکرانے کے بعد لاتعداد چھوٹے چھوٹے ٹکڑوں میں تقسیم ہو گیا تھا۔
ایک دوسرے کو سہارا
اسپین کے شہر بارسلونا میں ڈیلفی نامی کمپنی کے دو کارکن ایک دوسرے کے گلے لگ کر اپنے اُن دو ساتھی کارکنوں کا سوگ منا رہے ہیں، جو منگل کو بارسلونا سے جرمن شہر ڈسلڈورف کے لیے جانے والی پرواز پر موجود تھے اور اس طیارے کو فرانس کے پہاڑی علاقے میں پیش آنے والے حادثے میں ہلاک ہو گئے۔
ساتھی طلبہ کے لیے نڈھال طالب علم
منگل چوبیس مارچ کو فرانس کے پہاڑی سلسلے ایلپس میں تباہ ہونے والے مسافر بردار طیارے میں جرمنی کے مغربی حصے میں واقع شہر ہالٹرن اَم زے کے سولہ طلبہ بھی سوار تھے، جو ایک ایکسچینج پروگرام کے تحت اپنی دو ٹیچرز کے ہمراہ اسپین گئے ہوئے تھے۔ اس تصویر میں اس اسکول کے سامنے کچھ طلبہ اس حادثے میں ہلاک ہونے والے اپنے ساتھی طلبہ کے غم میں نڈھال نظر آ رہے ہیں۔
فرانسیسی سلسلہٴ کوہ ایلپس میں تلاش جاری
ہیلی کاپٹر فرانسیسی پہاڑی سلسلے ایلپس میں حادثے کا شکار ہونے والے طیارے ایئر بس اے تین سو بیس کی تلاش کا کام جاری رکھے ہوئے ہیں۔ یہ طیارہ فرانس کے جنوب مشرقی علاقے بارسلونت میں گر کر تباہ ہوا۔
ایئر بس اے تین سو بیس
جرمن فضائی کمپنی جرمن وِنگز کا جو طیارہ گر کر تباہ ہوا ہے، وہ اس تصویر میں دکھائے گئے طیارے سے ملتا جلتا تھا۔ اس تصویر میں جرمن وِنگز کا ایک طیارہ ڈسلڈورف کے ہوائی اڈے پر نظر آ رہا ہے۔ تباہی سے دوچار ہونے والا طیارہ چوبیس سال پرانا تھا اور دَس بجے بارسلونا سے روانہ ہونے والے اس طیارے کو ساڑھے گیارہ بجے کے لگ بھگ ڈسلڈورف پہنچنا تھا۔
برف سے ڈھکے پہاڑوں میں حادثہ
فرانسیسی امدادی ٹیم کا ایک ریسکیو ہیلی کاپٹر امدادی آپریشن کے دوران فرانسیسی پہاڑی سلسلے ایلپس میں پرواز کر رہا ہے۔ غیر مصدقہ اطلاعات کے مطابق اس طیارے پر سڑسٹھ جرمن شہری سوار تھے۔ اسپین کا کہنا ہے کہ طیارے پر ایسے پنتالیس افراد سوار تھے، جن کے نام ہسپانوی معلوم ہوتے ہیں۔
امدادی ٹیموں کی تیاریاں
فرانسیسی پولیس اور فوج کے امدادی یونٹ اُس مقام تک پہنچنے کی تیاریاں کر رہے ہیں، جہاں فضائی کمپنی جرمن وِنگز کا یہ طیارہ گر کر تباہ ہوا۔ جرمن وِنگز نے دریں اثناء کہا ہے کہ طیارے کی تباہی کا سبب کوئی دہشت گردانہ کارروائی نہیں تھی۔ حادثے کی وجوہات کا ابھی حتمی طور پر تعین نہیں ہو سکا ہے۔
بڑے پیمانے پر امدادی کارروائیاں
بتایا گیا ہے کہ یہ طیارہ فرانسیسی سلسلہٴ کوہ ایلپس کے ایک ایسے علاقے میں گر کر تباہ ہوا ہے، جو برف سے ڈھکا ہوا ہے۔ اس تصویر میں امدادی ٹیمیں اس پہاڑی سلسلے کے سامنے کھڑے امدادی آپریشن کے سلسلے میں ابتدائی اقدامات کر رہی ہیں۔
جرمن ایئر پورٹ ڈسلڈورف کا منظر
یہ جرمن شہر ڈسلڈورف کے بین الاقوامی ہوائی اڈے کا ایک منظر ہے، جہاں مسافروں کے پریشان حال دوست اور رشتے دار جمع ہونا شروع ہو گئے تھے۔ بارسلونا سے آنے والے طیارے کو اسی ایئر پورٹ پر اترنا تھا۔
بارسلونا ایئر پورٹ پر جمع لواحقین
طیارے کے حادثے کی خبر سنتے ہی مسافروں کے پریشان لواحقین بارسلونا کے ہوائی اڈے پر پہنچنا شروع ہو گئے تھے۔ اس تصویر میں پریس کے ارکان ایک شخص Geordi Campoy کے گرد جمع ہیں، جس کا کہنا تھا کہ اُس کے دفتر کا ایک ساتھی اسی بدقسمت طیارے میں سوار تھا اور یہ کہ اس حادثے کی خبر پر پورا دفتر سکتے کی سی حالت میں ہے۔
ہنگامی مرکز کی تشکیل
اس طیارے کی تباہی کی خبر منظرِ عام پر آتے ہی برلن میں وزارتِ خارجہ کے اندر ایک ہنگامی مرکز قائم کر دیا گیا۔ اس تصویر میں وزیر خارجہ فرانک والٹر اشٹائن مائر اس مرکز کے ایک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے حادثے سے متعلقہ معلومات فراہم کر رہے ہیں۔ درمیان میں (دائیں جانب) ہنگامی کمیٹی کے سربراہ والٹر ہاسمان بیٹھے ہوئے ہیں۔
طیارے کی تباہی پر جرمن چانسلر کا ردعمل
جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے کہا کہ اس حادثے کی خبر نے اُنہیں ہلا کر رکھ دیا ہے اور جرمنی، فرانس اور اسپین کو گہرے دکھ سے دوچار کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ بدھ کو فرانس کے اُس پہاڑی علاقے میں جائیں گی، جہاں اس طیارے کو یہ حادثہ پیش آیا۔
اسکول کے طلبہ کا سوگ
جرمن صوبے نارتھ رائن ویسٹ فیلیا کے شہر ہالٹرن اَم زے کے جوزف کوئنک جمنازیم کے طلبہ نے طیارے کے حادثے میں مرنے والوں کی یاد میں شمعیں روشن کر رکھی ہیں۔ اس طیارے پر اس اسکول کے سولہ طلبہ کے ساتھ ساتھ دو اساتذہ بھی سوار تھے۔