1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمن فوج ميں بڑی تبديلی، لازمی فوجی تربيت ختم

30 جون 2011

يکم جولائی کو جرمن مسلح افواج کو اپنی تاريخ کی ايک زبردست تبديلی کا سامنا ہے۔ لازمی فوجی سروس کو ختم کرکے اب صرف چھ ماہ کی رضاکارانہ فوجی تربيت کو رائج کيا جا رہا ہے۔

https://p.dw.com/p/11mqh
شہر کولون ميں بھرتی دفتر
شہر کولون ميں بھرتی دفترتصویر: DW/Arne Lichtenberg

لازمی فوجی سروس کے خاتمے کے بعد اب جرمن فوج کو بھرتی کی ترغيب دينے کے ليے بہت کارگر مہم چلانا ہوگی۔ ويسے بھی اس ملک ميں لازمی فوجی تربيت اتنی مقبول نہيں تھی اور بہت سے نوجوان اس سے بچنے کے ليے متبادل اداروں ميں غير فوجی يا سول خدمات انجام دينے کو ترجيح ديتے تھے۔

اس سال موسم گرما ميں جرمنی کے بہت سے شہروں ميں جرمن فوج ايسے اسٹال لگا رہی ہے، جہاں نوجوانوں کو فوج ميں بھرتی ہونے اور اس مقصد کے ليے بطور آزمائش فوج کے شب و روز سے آگہی حاصل کرنے کی ترغيبات بھی دی جائيں گی۔

لازمی فوجی بھرتی کا آخری بيچ
لازمی فوجی بھرتی کا آخری بيچتصویر: picture alliance/dpa

اس مہم کے دوران دلچسپی کے ليے اسلحے کی تکنيک کا مظاہرہ بھی کيا جائے گا۔ ايک پروگرام يہ بھی ہوگا کہ نوجوانوں کی پشت پر مارچ کا فوجی ساز و سامان لاد کر اُن سے ورزش کرائی جائے گی جو ديکھنے والوں کے ليے لطف کا باعث ہوگی: ’’يہ تو بہت مشکل تھا۔ دو ڈنڈ پيلنے کے بعد ہی ميری ليے تو سانس لينا تک مشکل ہوگيا۔‘‘

جرمن فرج کے ذمہ دار افراد کو رنگ برنگے کتابچوں کے ذريعے بھرتی کی ترغيب سے کچھ زيادہ اميد نہيں ہے۔ اسی ليے وہ اس کے بجائے کوئی ٹھوس پروگرام ترتيب دے کر نوجوانوں کو فوج کی طرف متوجہ کرنا چاہتے ہيں۔ اور خصوصاً نوجوان لڑکے اس ميں دلچسپی لے رہے ہيں: ’’يہ بہت دلچسپ ہے، کيونکہ يہ ديکھا جا سکتا ہے کہ فوج جنگ کے دوران کس طرح سے سفر کرتی ہے۔‘‘

برلن يونيورسٹی: لازمی فوجی بھرتی کے بعد جگہ اور کم ہو جائے گی
برلن يونيورسٹی: لازمی فوجی بھرتی کے بعد جگہ اور کم ہو جائے گیتصویر: Picture-Alliance/dpa

جرمن مسلح افواج نوجوانوں کو اپنے مستقبل کے بارے ميں سوچنے کی دعوت ديتی ہيں۔ فوج ميں چھ ماہ کی بنيادی تربيت مکمل کرنے والے لڑکوں اور لڑکيوں کے ليے 60 پيشوں ميں ماہرانہ تربيت حاصل کرنے کے دروازے کھلے ہوتے ہيں اور وہ 20 مضامين ميں اعلٰی تعليم بھی حاصل کر سکتے ہيں۔ شرط صرف يہ ہے کہ رضاکارانہ بنيادی فوجی تربيت حاصل کرنے والے، اس کے بعد بری، فضائی يا بحری فوج ميں کچھ لمبے عرصے تک خدمات انجام دينے پر بھی تيار ہوں۔

ايک شہر ميں فوج ميں بھرتی کے پروگرام کے دوران ايک نوجوان نے بتايا کہ وہ فوج ميں بھرتی ہو کر افغانستان ميں جنگ کرنا چاہتا ہے۔

تاہم بھرتی پر رضامند ہونے والوں کی تعليمی سطح کے بارے ميں تفکرات بھی پائے جاتے ہيں اور يہ غور کيا جا رہا ہے کہ فوج کا رخ کرنے والے بہت سے نوجوان کيا واقعی فوج کے ليے موزوں ہيں؟ جرمنی کے کئی حصوں ميں يکم جولائی سے رضاکارانہ فوجی بھرتی کے ليے اچھی خاصی تعداد ميں نوجوانوں نے اندراج کرا يا ہے۔ اس کے باوجود فوج کی قيادت کو يہ پتہ ہے کہ نوجوانوں کو بھرتی کی ترغيب دينے کا سلسلہ بھر پور طور پر جاری رکھنا ہوگا۔

جرمن فوج کے اہلکار سيکنڈری اسکولوں کے طلبا کو بھی فوج سے متعارف کراتے ہيں۔ ايسے ہی ايک موقع پر فوجی مشير باير نے طلبا کو مخاطب کرتے ہوئے کہا: ’’فوج ميں کوئی پارٹی منانے کی گنجائش نہيں ہوتی۔ رات 10 بجے خاموشی ہونا چاہيے کيونکہ صبح پانچ بجے پھراٹھ جانا ہوگا۔‘‘

اسکول کے طلبا کے چہرے سنجيدہ تھے۔ اور پروگرام کے بعد 25 ميں سے صرف تين طالب علموں نے دلچسپی ظاہر کی۔

رپورٹ: وولف گانگ ڈک / شہاب احمد صديقی

ادارت: مقبول ملک-

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں