1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمن فلسفی نے متحدہ عرب امارت کا انعام مسترد کر دیا

3 مئی 2021

دور حاضر کے عظیم ترین فلاسفروں میں شامل جرمن دانشور ژُرگن ہابر ماس نے متحدہ عرب امارات میں انسانی حقوق کی مبینہ پامالیوں کے سبب 'شیخ زائد بک ایوارڈ' قبول کرنے سے انکار کر دیا ہے۔

https://p.dw.com/p/3ssEI
Soziologe und Philosoph Juergen Habermas
تصویر: Janine Schmitz/photothek/imago images

جرمنی کے معروف فلسفی اور ماہر عمرانیات ژرگن ہابر ماس نے اتوار کے روز متحدہ عرب امارات میں انسانی حقوق کی تشویش کن صورت حال کا حوالہ دیتے ہوئے 'بک ایوارڈ' قبول کرنے سے انکار کر دیا۔ 

اکانوے سالہ جرمن دانشور ژُرگن ہابر ماس نے  پہلے یہ انعام قبول کرنے کی بات کہی تھی۔ تاہم اتوار کے روز انہوں ایک بیان میں کہا، ''میں نے اس برس کے 'شیخ زائد بک ایوارڈ' کو قبول کرنے پر رضا مندی ظاہر کی تھی۔ وہ ایک غلط فیصلہ تھا جسے میں نے اب درست کر لیا ہے۔''

ان کا یہ بیان مقامی میڈیا میں شائع ہوا ہے جس میں انہوں نے مزید کہا، ''جو ادارہ اس ایوارڈ سے سرفراز کرتا ہے اس کے ابو ظہبی میں وہاں کے موجودہ نظام سے قریبی تعلقات کے بارے میں میں پہلے بہت اچھی طرح سے آگاہ نہیں تھا۔''

شیخ زائد ایوارڈ کیا ہے؟

 متحدہ عرب امارات کا یہ انعام دبئی پر 30 برس تک حکمرانی کرنے والے شیخ زائد بن النہیان کے نام پر ہے جو متحدہ عرب امارات کے پہلے صدر تھے۔ 86 برس کی عمر میں ان کا سن 2004 میں انتقال ہو گیا تھا۔

Jürgen Habermas, deutscher Philosoph
تصویر: picture-alliance/dpa/A. Dedert

یہ ایوارڈ ہر برس ایسے فرد یا پبلشر کو دیا جاتا ہے جن کی ادب تاریخ اور فلسفہ جیسے میدان میں، ''تحریروں اور ترجموں سے، عرب شعور، ثقافت، ادبی اور معاشرتی زندگی کو معقول حد تک تقویت ملی ہو۔''

جو بھی شخصیت اس سالانہ انعام سے سرفراز ہوتی ہے اسے نہ صرف ایک تمغہ بلکہ اس کے ساتھ ہی ایک ملین یواے ای درہم، یعنی تقریبا ًپونے تین لاکھ ڈالر کی رقم بھی دی جاتی ہے۔

ژرگن ہابر ماس کو دو رحاضر میں جرمنی کا سب سے اہم فلسفی مانا جاتا ہے جو فرینکفرٹ یونیورسٹی میں شعبہ عمرانیات سے وابستہ ہیں۔ ان کی کئی  تصانیف کا عربی زبان میں ترجمہ کیا جا چکا ہے۔

متحدہ عرب امارات میں انسانی حقوق کی صورت حال

متحدہ عرب امارات میں انسانی حقوق کی صورت حال پر اکثر نکتہ چینی ہوتی رہی ہے۔ ملک کے حکمرانوں کی میڈیا پر سخت گرفت ہے اور اگر کوئی حکومت پر نکتہ چینی کرے تو اسے کھلے عام سزا دینے کی کوشش کی جاتی ہے۔

واشنگٹن کا معروف تھینک ٹینک 'فریڈم ہاؤس' شہریوں پر طرح طرح کی پابندیوں کی وجہ سے متحدہ عرب امارات کو ''غیر آزاد'' ریاست  کے زمرے میں رکھتا ہے۔ سعودی عرب سمیت خلیجی ممالک  بھارت، پاکستان اور بنگلہ دیش جیسے غریب ممالک کے مہاجر مزدوروں کا استحصال کرنے کے لیے بھی معروف ہیں۔

 ص ز/ ج ا  (اے پی،ڈی پی اے)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں