1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمن سیاستدانوں کو جان سے مارنے کی دھمکیاں، حکام پریشان

4 نومبر 2019

جرمنی میں دائیں بازو کی شدت پسندوں کی جانب سے سیاستدانوں کو جان سے مارنے کی دھمکیوں میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ برلن حکومت نے اب اس مسئلے پر قابو پانے کے لیے ایک منصوبہ بنایا ہے۔

https://p.dw.com/p/3SQZi
Symbolbild - rechte Bürgerwehr - Neonazis
تصویر: picture-alliance/S. Babbar

آج پیر کو مقامی ذرائع ابلاغ میں شائع ہونے والی رپورٹوں کے مطابق جرمنی بھر کے سیاستدان چانسلر انگیلا میرکل سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ حکومت دائیں بازو کی شدت پسندی اور نفرت انگیزی کے خاتمے کے اپنے منصوبے پر فوری طور پر عمل کرے۔ اس صورتحال میں تبدیلی کا مطالبہ ایک ایسے وقت پر سامنے آیا، جب ماحول دوست گرین پارٹی کے سابق سربراہ چَیم اوئزدیمیر اور کلاؤڈیا روتھ کو نیو نازی گروپ کی جانب سے قتل کرنے کی دھمکیاں موصول ہوئی ہیں۔

Deutschland das Haus von Walter Luebcke in Wolfhagen-Istha
تصویر: Reuters/R. Orlowski

 اس طرح وفاق اور ریاستوں کے ایسے سیاستدانوں کی فہرست طویل ہو گئی ہے، جنہیں گزشتہ چند ہفتوں کے دوران قتل کرنےدھمکیاں مل چکی ہیں۔ جرمن وزیر داخلہ ہورسٹ زیہوفر نے مقامی ذوڈ ڈوئچے سائٹنگ سے باتیں کرتے ہوئے کہا،'' قتل کی ان دھمکیوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ ہمارا معاشرہ انتہائی پریشان کن حالات کا شکار ہوتا جا رہا ہے۔‘‘

چانسلر میرکل کی قدامت پسند جماعت کے پارلیمانی گروپ کے نائب چیئرمین تھورسٹن فرائی کے مطابق وہ چاہتے ہیں کہ دائیں بازو کی شدت پسندی کے خلاف حکومت کا منصوبہ جلد از جلد ایک قانون کی شکل اختیار کر لے۔ ان کے بقول،'' ہم ہر طرح سے پوری کوشش کریں گے کہ یہ منصوبہ فوری طوری پر پارلیمان سے منظور ہو جائے۔‘‘

برلن حکومت چاہتی ہے کہ آن لائن اور سوشل میڈیا ادارے نفرت انگیزی، مجرمانہ مواد اور دائیں بازو کی شدت پسندی پھیلانے والوں کے آئی پی ایڈریس فراہم کریں تاکہ ان کے خلاف قانونی کارروائی کی جا سکے۔ ابھی گزشتہ ماہ اکتوبر میں دائیں بازو کے ایک شدت پسند کی جانب سے ایک یہودی عبادت گاہ کو نشانہ بنانے کی کوشش کے دوران دو افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ اسی طرح جون میں چانسلر میرکل کی جماعت سے تعلق رکھنے والے ایک سیاستدان والٹر لؤبکے کو ایک نیو نازی شدت پسند نے مہاجر دوست ہونے کی وجہ سے قتل کر دیا تھا۔

ع ا / ک م