'جرمن زبان بہتر نہ ہوئی تو ماہانہ پیسے کم ملیں گے‘
29 مئی 2018آسٹریا میں حکومت کی جانب سے فلاح و بہبود اور دیگر اخراجات کی مد میں کم سے کم دی جانے والی ماہانہ امدادی رقم 863 یورو یا ایک ہزار امریکی ڈالر کے برابر بنتی ہے۔ تاہم اب آسٹرین حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ ان پیسوں میں سے ایسے تارکین وطن کو تین سو یورو کم دیے جائیں گے جو جرمن زبان میں انٹرمیڈیٹ یا انگریزی زبان انتہائی بہتر سطح کی مہارت نہیں رکھتے۔
آسٹریا کے نو صوبوں میں فی الوقت خاندانوں کے حوالے سے انفرادی ضوابط نافذ ہیں۔ بعض ریاستوں میں ہر بچے کی پیدائش پر ماہانہ ایک جیسی رقم دی جاتی ہے جب کہ چند ایک میں چوتھے بچے کی آمد پر یہ ماہانہ امداد کم کر دی جاتی ہے۔
تاہم مسقبل میں دوسرے بچے کی پیدائش پر ہی مالی مراعت میں کمی کر دی جائے گی جبکہ تیسرے بچے کی ولادت کی صورت میں اس رقم میں اچھی خاصی کٹوتی کی جائے گی۔
اس فیصلے سے سب سے زیادہ متاثر مہاجرین کے خاندان ہوں گے جن کے ہاں آسٹرین خاندانوں کی نسبت زیادہ بچے ہونے کا رحجان پایا جاتا ہے۔ نئے قوانین کے تحت بچوں کی تنہا پرورش کرنے والے والدین کی مالی صورتحال بہتر بنائی جائے گی۔
قدامت پسند پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والے آسٹرین وزیر اعظم سباستیان کرس کا کہنا ہے کہ اُن کا مقصد ملک کے فلاحی نظام میں تبدیلیاں لا کر غیر قانونی ترک وطن کے خلاف لڑائی لڑنا اور ساتھ ہی ملازمت کی تلاش کے لیے محرک فراہم کرنا ہے۔
ویانا سے قریب ماؤر باخ کے مقام پر کابینہ کے ساتھ ایک میٹنگ کے بعد کرس کا کہنا تھا کہ سن 2012 سے اب تک بنیادی تحفظ کی مالی امداد کی رقوم کی ادائیگی میں ساٹھ فیصد اضافہ ہوا ہے۔
آسٹرین حکومت کے اس فیصلے پر تنقید کرتے ہوئے متعدد فلاحی تنظیموں کا کہنا ہے کہ اس اقدام سے غیر ملکیوں اور بڑے خاندانوں کے ساتھ امتیازی سلوک کیا جا رہا ہے۔
ص ح/ ڈی پی اے