1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرائم کی بین الاقوامی عدالت کی پانچویں سالگرہ

11 مارچ 2008

یہ گیارہ مارچ سن دو ہزار تین کی بات ہے،انٹرنیشنل کریمنل کورٹ کے افتتاحی اجلاس کی صدارت ہالینڈ کی ملکہ Beatrice کر رہی تھیں۔ اب اس عدالت نے پانچ سال مکمل کر لیئے ہیں۔ابھی اُس کی افادیت عالمی برادری پر ظاہر ہونا باقی ہے۔ ایک مقدمہ شروع کر رکھا ہے اور اب عدالت کی آنکھیں سوڈان کے بحران زدہ خطے دارفور کے مبینہ ملزمین پر جمی ہیں۔

https://p.dw.com/p/DYE1
جرائم کی بین الاقوامی عدات کا نشان یاLogoاور عمارت
جرائم کی بین الاقوامی عدات کا نشان یاLogoاور عمارت

اس عدالت کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ یہ ایک ایسی مستقل عدالت ہے جہاںجنگی جرائم، نسل کُشی اور انسانی ت کے خلاف جرم سرزد کرنےوالے افراد کو سزائیں دی جا سکتی ہیں۔ اپنے پہلے پانچ سالوںمیں اِس نے جو مقدمہ شروع کر رکھا ہے اس میں ملوث تینوں افرادکا تعلق افریقی ملک جمہوریہ کانگو سے ہے ۔اب یہ عدالت دارفور میں نامزد اکاون ملزمان پر جنگی جرائم کے تحت اعلان شدہ مقدمے کی شروعات کرنےوالی ہے۔

بین الاقوامی جرائم کی عدالت کا ابتدائی خاکہ سن اُنیس سو نواسی میں ٹرنی ڈاڈ اور ٹوباگو کے وزیر اعظمA.N.R Robinson نے پیش کیا تھا اوراُن کے خیال میں ایک ایسی عدالت ہونی چاہیئے جو منشیات کی تجارت میں شامل افراد کو پابند کرسکے۔ رابن سن کے تصور پر کام جاری تھا کہ یوگو سلاویہ کی ٹوٹ پھوٹ اور روانڈا میں انسانوں کےخلاف انسانوں کے لزہ خیز واقعیات سامنے آنے لگے۔

رابن سن کے تصور کو مزید تقویت دیتے ہوئے ایسے جرائم کےخلاف ایک عدالت کی ضرورت کے تناظر میں اٹلی کے شہر روم میں سترہ جولائی سن اُنیس سو اٹھانوے میں جنرل اسمبلی کا اجلاس منعقد ہوا اور عدالت کے قیام کے حق میں ایک سو بیس ووٹ ڈالے گئے۔ جن سات ملکوں نے اِس کی مخالفت کی اُن میں عراق، اسرائیل، لیبیا، عوامی جمہوریہ چین، قطر، امریکہ اور یمن شامل تھے۔

اِس معائدے کی توثیق کے لیئے ساٹھ ملکوں کی شرط لگائی گئی اوریہ شرط گیارہ اپریل سن دو ہزار دو مکمل ہو گئی اور اِس طرح عالمی عدالت کے قیام کی راہ ہموار ہو گئی۔ فروری سن دو ہزار آٹھ تک اِس عدالت کی توثیق ایک سو پانچ ملکوں کی جانب سے کی جا چکی ہے۔ اِس عدالت کا پہلا اجلاس گیارہ مارچ کو پانچ سال پہلے ہوا اور اِس نے پہلا وارنٹ آٹھ جولائی سن دو ہزار پانچ کو جاری کیا اور پہلے مقدمے کی کچھ پیشیاں گزشتہ سال ہوئیں۔

عدالت کا انتظامی سربراہ کے عہدے کو صدر کہا جاتا ہے جو حاضرججوں میں سے منتخب کیا جاتا ہے۔ عدالتی تقسیم کے لیئے اٹھارہ جج ہوتے ہیں جن کے ذمے مختلف سطح پر مقدمات سننے کے فرائض تفویض ہیں۔ اِن ججوں کا انتخاب اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کرتی ہے اور اِن کا روم معائدے میں شامل ملکوں سے ہونا لازمی ہے۔ کسی بھی جج کا انتخاب نو سال کے لیئے ہوتا ہے ۔ آج کل اس کے صدر کینیڈا کے ممتاز وکیل Philippe Kirschہیں جو اپنی دوسری مدت صدارت میں ہیں۔ اس عدالت میںوکیل استغاثہ کا ایک اور اہم عہدے بھی ہے جس کے ذمے ملزمین کےخلاف مقدمے کی تیاری وغیرہ شامل ہے۔

جرائم کی بین الاقوامی عدالت کا صدر مقام ہالینڈ کے شہر دی ہیگ میں ہے لیکن مقدمے کی کاروائی دنیا میںکہیں بھی کر سکتی ہے۔ عالمی عدالت انصاف کی طرح یہ اقوام متحدہ کا ایک آزاد ادارہ ہے۔