1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’جب خوب صورتی موت کا خوف کھا جاتی ہے‘

1 اکتوبر 2018

پاکستان کے شمالی پہاڑی سلسلے میں سانپ کی طرح بل کھاتی کچی پکی سڑکوں پر جہاں کسی ڈرائیور کے لیے غلطی کا کوئی موقع نہیں ہوتا وہاں یہ علاقے خوب صورتی میں اپنا ثانی بھی نہیں رکھتے۔

https://p.dw.com/p/35mQJ
Karakorum Highway zwischen Pakistan und China
تصویر: imago

پاکستان کے شمالی علاقوں میں کئی مقامات پر سڑکیں کچھ یوں ہيں کہ ایک طرف فلک بوس پہاڑ اور دوسری جانب سینکڑوں فٹ گہری کھائیاں، جب کے ان انتہائی ناہم وار اور تنگ سڑکوں میں جیپ ہی کا نہیں ڈرائیور کا بھی کڑا امتحان ہوتا ہے۔

پاکستان کے ریستوران میں اب خواتین روبوٹس میزبان

سوات کا سفید محل، ایک پرکشش سیاحتی منزل

سطح سمندر سے تین ہزار میٹر بلند اس علاقے میں غلطی کی کوئی گنجائش نہیں۔ ایسے میں گاڑی میں بیٹھے مسافر ایک طرف تو دنیا کے انتہائی خوب صورت مناظر پر نگاہیں ٹکائے ہوتے ہیں اور ساتھ ہی جیب کے ٹائروں سے لمحہ بہ لمحہ کھسکتی زمین پر بھی نظریں جمی ہوتی ہیں۔ اس خطے میں یہ سڑکیں خطرناک تو ہیں، مگر یہ اس علاقے کے باسیوں کے لیے زندگی کی علامت بھی ہیں۔

شاہد کریم ان سڑکوں پر گاڑی چلاتے ہیں اور ان کے مطابق ان کی نگاہیں ہر لمحے گاڑی کے ٹائروں کے نیچے موجود راستے اور ساتھ ہی پہاڑوں پر گڑھی ہوتی ہیں، جس سے انہيں اندازہ ہوتا ہے کہ وہ گاڑی کو کس حد تک کنارے کی جانب لے جا سکے ہيں۔ ’’ہر لمحے سڑک پر موت لکھی ہوتی ہے۔ یہ پورا علاقہ خطرناک لینڈ سلائیڈنگ کا مرکز بھی ہے۔ کئی بار پہاڑوں سے گرتے پتھروں نے میری گاڑی کو سڑک کے بیچ پھنسا کر رکھ دیا۔‘‘

اس سفر کے ذریعے شاہد کریم دنیا سے پرے شیمشال کے گاؤں میں بسنے والے 24 سو افراد کے لیے سامان وغیرہ پہنچانے کا کام کرتے ہیں۔ کریم اور ان جیسے دیگر ڈرائیور ہی اس علاقے میں مغربی سیاحوں کے لیے حرکت اور سیر و تفریح کے لیے نیویگیٹر کا کام بھی سرانجام دیتے ہیں۔ راستوں پر حفاظی دیواریں نہ ہونے اور لینڈ سلائیڈنگ کے خطرات کو ان مقامی ڈرائیوروں کے علاوہ کوئی نہیں جانتا۔

اس خطے میں موسم خزاں اور موسم بہار کے وقت، کہ جب بارش یا برف باری نہیں ہوتی، تاہم پہاڑوں سے پتھروں کا گرنا یا تیز ہوا کی وجہ سے گاڑی کا ایک طرف پھسل جانا کسی خطرے کی طرح ہر وقت موجود ہوا ہے، ایسے ڈرائیور اس علاقے میں خاصے متحرک دکھائی دیتے ہیں۔

کریم کے مطابق انتہائی معمولی سی بارش بھی پتھروں کو اپنی جگہ چھوڑنے پر مجبور کر سکتی ہے اور شدید سردی کے بعد دھوپ بھی انتہائی خطرناک ہوتی ہے۔ کریم نے بتایا کہ کئی بار گاڑی کے اوپر گرنے والے پتھر گاڑی کے ٹائروں کے عین سامنے گرنے والے پتھروں سے کم خطرناک ہوتے ہيں، کیوں کہ ممکن ہے کہ گاڑی کے ٹائروں کے نیچے آنے والا کوئی پتھر گاڑی کے کسی کھائی میں گرنے کا باعث بن جائے۔

کریم کے مطابق،’’ہماری گاڑیوں میں مسافر ہوتے ہے، جن کی زندگیاں اس سفر کے دوران ہم پر انحصار کرتی ہیں۔ اس لیے یہاں گاڑی انتہائی احتیاط اور آہستگی سے چلانا نہایت اہم ہے۔‘‘

ان سڑکوں کی خطرناکی کے باوجود پاکستان کے دیگر علاقوں اور دنیا بھر سے سیاح اب بھی انہی سڑکوں کے ذریعے خوب صورتی کے اس بیش بہا خزانے تک پہنچتے ہیں۔

ع ت، ع س (اے ایف پی)