1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
معاشرہجاپان

جاپان: مردہ جڑواں بچوں کی لاش چھپانے والی ماں

24 مارچ 2023

جاپان میں ایک ویتنامی خاتون پر الزام ہے کہ اس نے اپنے مردہ جڑواں بچوں کی لاشوں سے لاتعلقی اختیار کر لی تاہم جمعہ کو سپریم کورٹ نے خاتون کو اس مقدمے سے بری کر دیا۔

https://p.dw.com/p/4PBpX
Japan Urteil im Fall einer Gastarbeiterin aus Vietnam
تصویر: Masaki Furumaya/The Yomiuri Shimbun/AP Photo/picture alliance

 اس خاتون کا تعلق جاپان میں حکومت کی طرف سے غیر ملکیوں کے لیے '' تکنیکی شعبے میں تربیتی پروگرام ‘‘ کی آفر پر جاپان آنے والی سینکڑوں دیگر ویتنامی خواتین سے ہے۔ لی تھی تھیو لن نومبر 2020 ء میں ایک ''تکنیکی انٹرنشپ‘‘ کے لیے جاپان آئی تھی۔ اس 24 سالہ خاتون کے کیس کو اس کے حامی جاپان کے 'ڈی فیکٹو‘ غیر ملکی لیبر پروگرام کا تاریک پہلو قرار دے رہے ہیں۔

لی تھی تھیو لن اپنے ملک ویتنام سے  جاپان کے انتہائی جنوب کے سب سے بڑے جزیرے کییوشو کے ایک انتظامی شہر کیوماموٹو میں ایک ''تکنیکی انٹرنی‘‘ کے طور پرآئی تھی۔ 24 سالہ لی کو نومبر 2020 ء میں جنوبی جاپانی صوبے کیوماموٹو میں بطور تکنیکی انٹرنی کام کرتے ہوئے اس لیے گرفتار کیا گیا تھا کہ اُس نے مردہ لڑکوں کو جنم دینے کے بعد،  ان کی لاشوں کو گتے کے ڈبے میں ڈالا، اسے  ٹیپ سے بند کر کے اپنے کمرے میں ایک شیلف پر رکھ دیا تھا۔ قانونی تنازعہ یہ تھا کہ آیا اس نے لاشوں کو بغیر تدفین کے چھوڑ دینا درست تھا؟

 عدالتی فیصلہ

جاپان کی سپریم کورٹ نے جمعہ کے روز ایک غیر معمولی فیصلہ سنایا جس کے تحت ویتنامی خاتون لی کو قصوروار نہیں ٹھہرایا گیا۔  مجرمانہ کیس کے فیصلے میں، اس ویتنامی خاتون کو مردہ پیدا ہونے والے جڑواں بچوں، جنہیں اس نے اکیلے جنم دیا تھا، کو ترک کرنے کے جرم میں  سنائی گئی سزا کو کالعدم قرار دیا گیا۔

 لی تھی تھوئی لن کو جنوری 2022 ء میں تین ماہ کی معطل سزا سنائی گئی تھی۔ اس خاتون کو الزام سے بری کرنے کے عدالتی فیصلے کو جاپان کے ''ٹیکنیکل انٹرن شپ‘‘ پروگرام میں داخلہ لینے والی خواتین کو درپیش دباؤ کی ایک مثال کے طور پر پیش کیا  جا رہا ہے۔

براہ مہربانی مزید بچے پیدا کریں، جاپانی وزیر اعظم کی اپیل

Japan Urteil im Fall einer Gastarbeiterin aus Vietnam
ویتنامی خاتون کے کیس کی سماعت تصویر: Masaki Furumaya/The Yomiuri Shimbun/AP Photo/picture alliance

لی کی قانونی ٹیم اور اس کے حامیوں کی طرف سے عدالتی فیصلے کا خیر مقدم کیا گیا اور جمعے کو عدالت کے سامنے ان حامیوں نے بینرز کے ساتھ عدالتی فیصلے کا خیر مقدم کیا۔

دریں اثناء عدالت کے ترجمان نے اے ایف پی کو بتایا کہ اس نے اپیل کی اور جمعہ کو لی کو بری کر دیا گیا۔

 اس کی قانونی ٹیم اور حامیوں نے فیصلے کا خیرمقدم کیا، ان افراد نے عدالت کے سامنے بینرز اٹھا رکھے تھے جس پر درج تھا،'' لی بے قصور ہے۔‘‘

جاپان کا تکنیکی انٹرنشپ پروگرام

جاپان کے تکنیکی انٹرن  پروگرام کا مقصد شرکاء کو ان کے آبائی ملک میں کام کا خصوصی تجربہ فراہم کرنا ہے۔ تاہم ویتنامی خاتون کے کیس لڑنے والی دفاعی ٹیم کے ایک سرکردہ وکیل ہیرو کو ایشی گورو اور لی کے حامیوں نے کہا کہ جاپان کا یہ تربیتی پروگرام انتہائی ناقص ہے۔

اس پروگرام کو 1993 ء میں شروع کیا گیا تھا۔ اس کا مقصد ابتدائی طور پر جاپانی کمپنیوں کی مہارتوں اور ٹیکنالوجیز کو ترقی پذیر ممالک میں منتقل کرنا تھا۔ لیکن یہ '' ایک مہمان کارکن پروگرام بن گیا ہے۔‘‘

واضح رہے کہ امریکی محکمہ خارجہ کی افرادی اسمگلنگ کی رپورٹ نے گزشتہ سال اس امر کی نشاندہی کی تھی کہ ویتنام جاپان کا ''انٹرن شپ‘‘ کا سب سے بڑا ذریعہ ہے۔

چين سے دوری، جاپان سے قربت: جرمن حکام کا دورہ جاپان

Japan Urteil im Fall einer Gastarbeiterin aus Vietnam
جاپان کی سپریم کورٹ کا ایک غیر معمولی فیصلہ تصویر: Masaki Furumaya/The Yomiuri Shimbun/AP Photo/picture alliance

حاملہ انٹرنیز کے لیے جاپانی قانون

 جاپانی قانون اگرچہ حاملہ ہونے والی تربیت یافتہ خواتین کو کسی قسم کا نقصان پہنچانے والے اقدام کو ممنوعہ قرار دیتا ہے۔ اس کے باوجود  جاپان کی وزارت صحت، محنت اور بہبود کے ایک سروے کے مطابق نومبر 2017ء سے دسمبر 2020 ء تک 637 ٹرینیز کو حمل یا بچے کی پیدائش کی وجہ سے اپنے قیام اور ملازمت میں رکاوٹ کا سامنا کرنا پڑا۔ اگست 2021 ء تک صرف 2 فیصد  یا 11 خواتین اپنا کام دوبارہ شروع کرپائی تھیں۔

ویتنامی خاتون لی نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے ذریعے اس بارے میں معلومات حاصل کیں تو انہیں پتا لگا کہ دیگر تربیت یافتہ خواتین کو حاملہ ہونے کی وجہ سے برخاستگی اور ملک بدری تک کا سامنا کرنا پڑا۔ اس کے بعد اس نے فیصلہ کیا کہ وہ اپنے حمل کے بارے میں کسی کو نہیں بتائے گی اس خوف کے سبب کہ اس کا معاہدہ ختم ہو جائے گا اور اسے واپس ویتنام بھیج دیا جائے گا۔

جاپان: ٹائلٹ پیپر کی مدد سے نوجوانوں کو خود کُشی سے روکنے کی مہم

جاپان آنے کی وجہ

بہت سی غیر ملکی خواتین  تربیت یافتہ ایجنٹوں پر بھاری مالیاتی قرض سے لے گئی رقم  لگا کر جاپان پہنچتی ہیں۔ لی ان میں سے ایک ہے۔ جاپان میں تارکین وطن کی مدد کرنے والی ایک غیر سرکاری تنظیم، 'کموستاکا‘ کے مطابق  لی  1.5 ملین ین یا قریب گیارہ ہزار تین سو ڈالر کی مقروض ہے کیونکہ اُسے پیچھے ویتنام میں اپنے گھر اورخاندان کی مالی مدد بھی کرنی تھی، اس لیے وہ جاپان میں اپنا انٹرن شپ کا معاہدہ کھونے کی متحمل نہیں ہو سکتی تھی۔

جمعہ کو سامنے آنے والے  سپریم کورٹ کے فیصلے سے پہلے، کموستاکا نے 90 ہزار سے زائد دستخط ایک مہم کے تحت حاصل کیے تھے جس کا مقصد ویتنامی خاتون  لی تھی تھیو لن کو  ''مجرم نہیں‘‘ قرار دینے کی اپیل تھی۔

ک م / ع ت (اے ایف پی )