1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
میڈیاایشیا

کشمیر کی پہلی خاتون فوٹوگرافر پلٹزر ایوارڈ سے سرفراز

صلاح الدین زین
10 مئی 2022

اس برس کشمیر کی ثناء ارشاد مٹو، عدنان عابدی اور مرحوم دانش صدیقی کو فوٹو جرنلسٹ کو با وقار پلٹزر انعام سے نوازا گیا ہے۔ یہ ایوارڈ انہیں روئٹرز ٹیم کے اپنے تین دیگر ساتھیوں کے ساتھ شیئر کرنا ہے۔

https://p.dw.com/p/4B4wQ
Sannna Irshad Mattoo, diesjährige Pulitzer-Preisträgerin, für ihre Fotografie im indisch verwalteten Kaschmir
تصویر: privat

کشمیر کی 28 سالہ فوٹو جرنلسٹ ثنا ارشاد مٹو با وقار پلٹزر پرائز جیتنے والی پہلی کشمیری خاتون بن گئی ہیں۔ یہ ایوارڈ انہیں روئٹرز ٹیم کے اپنے تین دیگر ساتھیوں کے ساتھ شیئر کرنا ہے۔ انعامات کا اعلان امریکہ کی کولمبیا یونیورسٹی نے کیا ہے۔

کشمیری صحافیوں کو اس سے پہلے بھی اس اعزاز سے نوازا جا چکا ہے تاہم ثنا مٹو پہلی کشمیری خاتون ہیں، جنہیں یہ انعام ملا ہے۔ ڈی ڈبلیو اردو سے بات چیت میں انہوں نے اس کامیابی پر کافی خوشی کا اظہار کیا۔ 

اس سے قبل جموں و کشمیر کے تین فوٹو صحافیوں کو وادی کشمیر میں زندگی کی حیرت انگیز تصاویر کے لیے 2020 کے پلٹزر پرائز سے نوازا گیا تھا۔ ایسوسی ایٹڈ پریس کے چنی آنند، مختار خان اور ڈار یاسین کو فیچر نیوز فوٹوگرافی کے لیے یہ انعام دیا گیا تھا۔ 

 اس برس بھارت کے دانش صدیقی، عدنان عابدی، امیت دیو اور ثنا ارشاد مٹو کو ایک ساتھ فیچر فوٹوگرافی کے زمرے میں اس اعزاز سے نوازا گیا ہے۔ یہ تمام صحافی خبر رساں ادارے روئٹرز کے لیے کام کرتے ہیں، جن میں سے دانش صدیقی گزشتہ برس افغانستان میں ہلاک ہو گئے تھے۔ 

Sannna Irshad Mattoo, diesjährige Pulitzer-Preisträgerin, für ihre Fotografie im indisch verwalteten Kaschmir
تصویر: privat

دانش صدیقی کا سفر  

دانش صدیقی اور ان صحافیوں کو بھارت میں کووڈ 19 بحران کی کوریج کے لیے فیچر فوٹوگرافی کے لیے پلٹزر پرائز سے نوازا گیا ہے۔ یہ ان کے لیے دوسرا پلٹزر انعام ہے۔ اس سے قبل سن 2018 میں انہیں روہنگیا بحران کی کوریج کے لیے اسی با وقار ایوارڈ سے نوازا گیا تھا۔

 گزشتہ برس جولائی میں فوٹو جرنلسٹ دانش صدیقی قندھار میں افغان فوج اور طالبان کے مابین ہونے والی ایک جھڑپ میں ہلاک ہو گئے۔ وہ خبر رساں ادارے روئٹرز کے ساتھ وابستہ تھے۔

اڑتیس سالہ صدیقی جولائی میں افغانستان کے قندھار شہر کے اسپن بولدک میں افغان فوجیوں اور طالبان کے درمیان جھڑپوں کی کوریج کرنے کے دوران مارے گئے تھے۔

دانش صدیقی کو دنیا کے بہترین فوٹو صحافیوں سے میں سے ایک مانا جاتا تھا۔ انہوں نے عراق میں داعش کے خلاف ہونے والی موصل جنگ، میانمار کے روہنگیا بحران، ہانگ کانک کے مظاہرے، نیپال کے زلزلے اور دو برس قبل دہلی میں ہونے والے مسلم کش فسادات جیسے بڑے عالمی واقعات کی رپورٹنگ کی تھی۔

Nepal | Mahnwache für den in Afghanistan getöteten Journalisten Danish Siddiqui
تصویر: Prabin Ranabhat/SOPA Images/ZUMA/picture alliance

اس حوالے سے ان کی سینکڑوں تصاویر کو عالمی سطح پر سراہا گیا۔ انہیں انعامات و اعزازات سے بھی نوازا گیا تھا۔ ان کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ ایک ایسے فوٹوگرافر تھے جنہوں نے اپنی تصاویر کو انتہائی شدید قسم کے جذبات، خاموش چیخ و پکار اور زندگی کے رنگوں سے بھرا۔

دانش نے دہلی کی معروف جامعہ ملیہ اسلامیہ یونیورسٹی کے شعبہ ماس کمیونکیشن سے تعلیم حاصل کی تھی۔

 اس برس امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ کو چھ جنوری 2021 میں کیپٹیل ہل پر ہونے والے حملے کی تفصیلی کوریج کے لیے پلٹزر انعام دیا گيا ہے۔ اخبار کو  ملک کے سیاہ ترین دنوں میں سے ایک کے بارے میں عوام کو مکمل اور غیر متزلزل معلومات فراہم کرنے کے لیے یہ اعزاز سونپا گیا ہے۔

پاکستانی خاتون، فوربز کی فہرست میں شامل

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید