1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

تین سالوں میں چالیس امام فرانس سے بیدخل

عابد حسین29 جون 2015

فرانسیسی وزیر داخلہ کے مطابق گزشتہ تین برسوں کے دوران پیرس حکومت نے چالیس مسلمانوں اماموں کو فرانس سے بیدخل کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ مختلف مساجد سے تعلق رکھنے والے یہ یہ امام منافرت پھیلانے کے مرتکب ہوئے تھے۔

https://p.dw.com/p/1Fotz
فرانسیسی شہر اسٹراس بُرگ کی بڑی مسجدتصویر: picture-alliance/dpa

فرانس کے وزیر داخلہ برنار کازینیو (Bernard Cazeneuve) کا کہنا ہے کہ اُن کی حکومت نے سارے فرانس میں مسلمان مبلغین اور مساجد میں نماز پڑھانے والے اماموں پر کڑی نگاہ رکھی ہوئی ہے۔ کازینیو کے مطابق سن 2012ء سے لے کر رواں برس اب تک کُل 40 اماموں کو فرانس سے بیدخل کیا گیا ہے۔ بیدخل کیے گئے اماموں نے مساجد میں اپنے مذہب کی مناسبت سے تبلیغ اور امن و سلامتی کے پیغام کو چھوڑ کر نفرت انگیز تقاریر کو شعار بنانا شروع کر دیا تھا۔

فرانسیسی وزیر داخلہ نے واضح کیا ہے کہ تمام مساجد کی کڑی نگرانی کا سلسلہ جاری رکھا جائے گا اور اِسی طرح فرانس آنے والے مسلمان مبلغین پر بھی نگاہ رکھی جائے گی تا کہ وہ فرانس میں داخل ہو کر دوسرے ادیان یا فرقوں کے بارے منافرت آمیز تقاریر کا سلسلہ شروع نہ کر دیں۔ کازینیو کے مطابق منافرت پھیلانے کے مرتکب امام یا مبلغ کو فوری طور پر فرانس سے بیدخل کرنے کا سلسلہ شروع ہے۔ اسی طرح کئی مساجد بارے تفتیشی عمل شروع ہے کہ وہاں دہشت گردی کو ہوا دینے کا سلسلہ تو جاری نہیں رکھا گیا۔ فرانسیسی وزیر داخلہ نے کہا کہ اگر کسی مسجد بارے تفتیش میں معلوم ہوا کہ اُس میں دہشت گردی کو فروغ دینے کی تبلیغ جاری رکھی گئی ہے، تو اُسے فوراً تالہ لگا دیا جائے گا۔

#bib#

برنار کازینیو نے بتایا کہ سن 2012ء سے لیکر رواں برس تک چالیس مبلغین اور اماموں کو فرانس سے واپس روانہ کیا گیا ہے۔ اُن کے مطابق 2012 میں بائیس کیسز رپورٹ کیے گئے تھے اور ابتدا ہی میں دس اماموں اور مبلغوں پر منافرت پھیلانے کا الزام ثابت ہو گیا تو انہیں فرانس سے بیدخل کر دیا گیا تھا۔ فرانسیسی وزیر داخلہ کا یہ بیان ایک مشتبہ اسلام پسند کی گرفتاری کے بعد سامنے آیا ہے، اِس اسلام پسند نے اپنے افسر کا گلا کاٹ کر ایک دیوار کے حفاظتی جنگلے پر نصب کر دیا تھا۔

مشتبہ اسلام پسند کا نام یٰسین صلاحی ہے اور اُس نے دورانِ تفتیش اپنے جرم کا اعتراف کر لیا ہے۔ اُس نے اپنے اعترافی بیان میں کہا کہ اُس نے اپنے باس کا سر کاٹ کر ایئر پراڈکٹ فیکٹری کی حفاظتی باڑھ پر لگایا تھا۔ یہ فیکٹری مشرقی فرانس کے شہر لیوں کے نواح میں واقع ہے۔ کٹے ہوئے سر کے ہمراہ اسلامک اسٹیٹ کے دو جھنڈے بھی لگائے گئے تھے۔ یٰسین صلاحی نے مقتول کے سر کے ساتھ اپنی سلفی بنا کر شورش زدہ ملک شام میں جنگی کارروائیوں میں مصروف اپنے ساتھیوں کو روانہ کی تھی۔ فرانس کے سلامتی کے ادارے صلاحی کے مذہبی بنیاد پرستی کی جانب میلان سے آگاہ تھے۔