1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

تھائی لینڈ، عام انتخابات میں دیہی آبادی کی رائے اہم

3 جولائی 2011

تھائی لینڈ میں آج اتوار کو منعقدہ پارلیمانی انتخابات میں دو بڑی جماعتیں آمنے سامنے ہیں۔ ڈیموکریٹس، جو موجودہ مخلوط حکومت چلا رہے ہیں جبکہ دوسری جانب ملک کی دیہی آبادی کی نمائندگی کرنے والی اپوزیشن جماعت پُوآ تھائی پارٹی

https://p.dw.com/p/11o2M
وزیراعظم ابھیسیت ویجاجیواتصویر: AP

پچھلے برس، جب ملک میں ریڈشرٹس مظاہرین دارالحکومت کی سڑکوں پر حکومت مخالف نعرے لگا رہے تھے اور ملک کے دور دراز علاقوں سے دارالحکومت میں جمع ہونے والے ان مظاہرین نے بنکاک کے کاروبار زندگی کو مفلوج کر کے رکھ دیا تھا، تو وزیراعظم ابھیسیت ویجاجیوا نے اعتراف کیا تھا کہ تھائی عوام واضح طور پر دو حصوں میں تقسیم ہو چکے ہیں۔ ایک فوجی کریک ڈاؤن کے ذریعے ریڈشرٹس تحریک تو کچل دی گئی تاہم آج اتوار کے روز منعقدہ ان انتخابات کے نتائج پر اُس تحریک کی چھاپ ضرور دکھائی دے گی۔

Symbolisches Blutopfer Bangkok Thailand
ریڈ شرٹس مظاہرین کو کریک ڈاؤن کے ذریعے منتشر کر دیا گیا تھاتصویر: AP

غریب دیہی آبادی کے ووٹ کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ اپوزیشن جماعت Puea Thai کے ساتھ ساتھ حکمران جماعت بھی دیہی علاقوں میں ترقی لانے اور وہاں انفراسٹکچر کی بہتری کو اپنی انتخابی مہم کا بنیادی جزو بنا رہی ہے۔

حکمران ڈیموکریٹ پارٹی کی ’تھائی لینڈ آگے بڑھو‘ کے نعرے سے چلنے والی انتخابی مہم میں یومیہ آمدنی میں 25 فیصد اضافے، حکومتی زمین کی ڈھائی لاکھ کسانوں کو منتقلی، بین الاقوامی معیار کے مطابق مفت طبی امداد اور ہر علاقے میں بچوں کی نگہداشت کے مراکز کے قیام کے وعدے سرفہرست رہے ہیں۔

ڈیموکریٹس نے اپنی انتخابی مہم میں یہ وعدہ بھی کیا کہ وہ ملک کے مختلف علاقوں میں برقی ٹرینوں کی 12 نئی پٹریاں بچھانے کے علاوہ ملک کے شمال، مشرق اور جنوب کے درمیان ایک تیز رفتار ٹرین رابطے کا انتظام بھی کرے گی۔

Puea Partei Thailand
اپوزیشن جماعت کے حامیتصویر: picture alliance/dpa

ڈیموکریٹس نے کسانوں کو سبسڈی کے ذریعے زرعی آمدنی مں 25 فیصد اضافے کا وعدہ بھی کیا ہے۔

ڈیموکریٹس نے اپنی انتخابی مہم میں اٹھارہ برس کی عمر تک مفت تعلیم کا وعدہ بھی کیا ہے جبکہ کہا گیا ہے کہ دوبارہ برسراقتدار آنے پر چھ سالہ تعلیمی اصلاحاتی پروگرام کے تحت جامعات کے ڈھائی لاکھ طلبہ کو آسان شرائط کے حامل تعلیمی قرضے دی گی۔

دوسری جانب اپوزیشن جماعت پُوآ تھائی پارٹی نے ملک میں 300 بھات یا دس ڈالر کی یکساں آمدنی کے وعدے کے ساتھ ساتھ اس عزم کا اظہار بھی کیا ہے کہ وہ برسر اقتدار آنے پر سن 2020 تک یومیہ آمدنی کو ایک ہزار بھات تک لے جائے گی۔ اس جماعت کا وعدہ ہے کہ یہ سرکاری ملازمین اور سول سرونٹس کی تنخواہوں میں اضافہ کرے گی۔

بین الاقوامی اصولوں کے مطابق معیاری میڈیکل ٹریٹمنٹ کا وعدہ اس جماعت نے بھی کیا ہے۔ اس جماعت کی انتخابی مہم میں کسانوں کے لیے انتہائی آسان شرائط پر قرضوں کی فراہمی کے ساتھ ساتھ یہ وعدہ بھی کیا گیا ہے کہ یہ جماعت چاولوں کے حوالے سے ایک سکیم کے تحت پندرہ سے بیس ہزار بھات فی ٹن کی آمدنی یقینی بنائے گی۔

اس جماعت کی طرف سے تعلیم کے شعبے میں بھی نمایاں اصلاحات کا وعدہ کیا گیا ہے۔ یہ جماعت بچوں کے تعلیمی مراکز میں سالانہ بنیادوں پر آٹھ لاکھ ٹیبل کمپیوٹروں کی فراہمی کے ساتھ ساتھ نئے یونیورسٹی گریجویٹ طلبہ کے لیے ماہانہ تنخواہ میں نمایاں اضافے کا وعدہ بھی کر رہی ہے۔

جوہری توانائی کے حوالے سے تھائی لینڈ کی دونوں جماعتوں کا موقف خاصا یکساں ہے۔ جاپان میں رواں برس پیش آنے والے جوہری حادثے کے تناظر میں دونوں ہی جماعتیں ملک کی توانائی کی ضروریات ایٹمی بجلی سے پورا نہیں کرنا چاہتیں۔

رپورٹ عاطف توقیر

ادارت امتیاز احمد

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں