1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

تھائی اپوزیشن نے مذاکرات کی پیشکش ٹھکرادی

21 اپریل 2010

سیاسی بدامنی اور غیر یقینی کے شکار ملک تھائی لینڈ میں حالات بدستور کشیدہ ہیں۔ تھائی لینڈ کے وزیر اعظم نےحکومت مخالف مظاہرین کو مذاکرات کی مشروط پیشکش کی تھی، لیکن اپوزیشن نے اسے ٹھکرا دیا۔

https://p.dw.com/p/N2Ae
حکومت مخالف مظاہرینتصویر: AP
Thailand Protest Politik
مظاہرین میں بیشتر سابق وزیر اعظم تھاکسن شنا واترا کے حامی ہیںتصویر: AP

بدھ کے روز ایک ہزار کے قریب حکومت مخالف مظاہرین نے ملک کے شمال مشرق میں فوجیوں سے بھری ایک ریل گاڑی کو روکا، جس کے بعد تناوٴ میں مزید اضافہ ہوگیا ہے۔

’ریڈ شرٹس‘ میں ملبوس اپوزیشن مظاہرین نے ایک ایسی ٹرین روکی، جس میں تھائی فوجی سوار تھے اور جس میں بھاری ہتھیار لے جائے جا رہے تھے۔ مظاہرین نے شمال مشرق میں اپنے گڑھ میں اس ٹرین کو روکا۔ حکام کے مطابق مشتعل مظاہرین نے انجن کو ٹرین سے الگ کر دیا ہے۔ موصولہ اطلاعات کے مطابق ٹرین اب بھی رُکی ہوئی ہے۔

Thailand Politik Abhisit Vejjajiva
تھائی وزیر اعظم ابھیجیت وجے جیواتصویر: AP

دوسری جانب ریلوے حکام کا کہنا ہے کہ ’ریڈ شرٹس‘ نے غلطی سے یہ ریل گاڑی روکی کیونکہ ان کا خیال تھا کہ جو ہتھیار لے جائے جا رہے تھے، انہیں مظاہرے کچلنے کے لئے استعمال کیا جانا مقصود تھا۔ حکام کے مطابق ہتھیاروں کو تھائی لینڈ کے اُس شمالی بحران زدہ خطے کی طرف لے جایا جا رہا تھا، جہاں گزشتہ چھ برسوں سے مسلم عسکریت پسند سرگرم عمل ہیں۔ ملائیشیا کی سرحد سے قریب اس مسلم اکثریتی علاقے میں پرتشّدد واقعات میں اب تک چار ہزار افراد مارے جا چکے ہیں۔

گزشتہ چار ہفتوں سے حکومت مخالف مظاہرین دارالحکومت بنکاک میں احتجاجی ریلیاں نکال رہے ہیں، جن میں وزیر اعظم ابھیسیت وجے جیوا کے استعفے اور نئے انتخابات کے اعلان کے مطالبات کئے جا رہے ہیں۔ تھائی وزیر اعظم اپوزیشن کے مطالبات تسلیم کرنے سے مسلسل انکار کرتے چلے آ رہے ہیں تاہم وہ گفت وشنید پر راضی ہوگئے تھے۔ چار ہفتوں سے جاری مظاہروں کے نتیجے میں اب تک کم از کم پچیس افراد مارے جا چکے ہیں۔

Thaksin Shinawatra
سابق وزیر اعظم شنا واترا پر بدعنوانی کے سنگین الزامات ہیںتصویر: picture alliance/dpa

تقریباً ایک ماہ کے پرتشّدد مظاہروں کے بعد ابھیسیت وجے جیوا نے حزب اختلاف کے مظاہرین سے بات چیت کرنے کی مشروط حامی بھری تھی۔ تھائی وزیر اعظم نے کہا تھا کہ اگر مظاہرین بینکاک شہر پر اپنا غیر قانونی قبضہ چھوڑ دیتے ہیں تو ان سے مذاکرات کئے جا سکتے ہیں۔ حکومتی ترجمان کے مطابق ’’غیر قانونی مظاہروں کے باعث مذاکرات کا عمل متاثر ہو رہا ہے۔‘‘ ترجمان کے بقول موجودہ پُرتناوٴ ماحول میں بات آگے بڑھنا ممکن نہیں ہے۔

دوسری جانب اپوزیشن نے تھائی وزیر اعظم کی طرف سے مذاکرات کی پیشکش ٹھکرا دی ہے۔ اپوزیشن رہنماوٴں کا کہنا ہے کہ ’’قاتل اور مقتول کے درمیان بات چیت ممکن نہیں ہیں۔‘‘ مظاہرین میں بیشتر سابق وزیر اعظم تھاکسن شنا واترا کے حامی ہیں، جن کی حکومت کا تختہ سن 2006ء میں الٹ دیا گیا تھا۔ شنا واترا پر بدعنوانی کے سنگین الزامات ہیں اوراس وقت وہ خود ساختہ جلا وطنی کی زندگی گزار رہے ہیں۔

دریں اثناء نامعلوم حملہ آوروں نے بدھ کو بینکاک ایئرپورٹ کے قریب ایندھن کے ایک ڈپو پر راکٹ کی مدد سے گرینیڈز داغے تاہم ان سے زیادہ نقصان نہیں ہوا۔

رپورٹ: گوہر نذیر گیلانی/خبر رساں ادارے

ادارت: امجَد علی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں