1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

تعلیم و تدریس میں ڈرامے کی اہمیت

31 دسمبر 2012

صوتی ڈرامہ لکھنا ایک ایسا فن ہے، جس میں الفاظ اور آواز کے ذریعے ایک حقیقی یا افسانوی واقعے کی نقشہ کشی یا عکاسی کی جاتی ہے۔ اچھے ڈراموں کی کہانیاں ذہنوں پر نقش ہو کر زندگی کا حصہ بن جاتی ہیں۔

https://p.dw.com/p/17BcU
تصویر: DW/D. Baber

کہانیوں اور ڈراموں کو تعلیم و تدریس اور معاشرے کی اصلاح کے لیے بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔ ’سنیے اور سیکھیے‘ سیریز میں ڈرامہ نگاروں کی یہی کوشش رہی ہے۔ ڈی ڈبلیو کے اس تعلیمی منصوبے کے لیے صوبہ خیبر پختونخوا کے تین ڈرامہ نگاروں نے مل کر کام کیا ہے۔ ان مصنفین کے نام دانش بابر، رحمان اللہ اور ثاقب نواز ہیں۔ پشاور یونیورسٹی کے شعبہء صحافت سے ایم اے کی ڈگری حاصل کرنے والے ان تینوں ڈرامہ نگاروں نےامریکی ادارے'EAR Inc’ سے ڈرامہ لکھنے کی تربیت حاصل کی اور کیمپس ریڈیو کے لیے دو سال تک ڈرامے تحریر کرتے رہے۔ گزشتہ پانچ برسوں سے ایک ساتھ کام کرنے والے یہ مصنفین ، مختلف قومی اور بین الاقوامی اداروں کے لیے ڈرامے، فیچرز اور ڈاکومینٹریز تیار کر چکے ہیں۔

ڈرامہ نگاروں نے ان صوتی ڈراموں کی کہانیوں کو بیانیہ انداز کی بجائے مکالموں کے ذریعے پایہء تکمیل تک پہنچایا ہے۔ دراصل فنی نقطہء نظر سے کہانی کو مکالموں کے ذریعے پیش کرنا، فنکارانہ مہارت کا متقاضی ہوتا ہے۔

فنی نقطہء نظر سے جہاں تک انداز تحریرکا تعلق ہے، تو ان ڈراموں میں آسان اور عام فہم زبان استعما ل کی گئی ہے، جس کی وجہ سے ڈرامے کی عبارت میں تسلسل اور ربط جیسی خصوصیات پائی جاتی ہیں۔ عام فہم، سلاست، روانی اور سادگی کی وجہ سے سامعین کسی ذہنی دباؤ یا اُکتاہٹ کا شکار ہوئے بغیر حالات و واقعات کی تہہ میں اتر جاتے ہیں۔

Projekt Learning by Ear Pakistan
عمران اقبال سواتیتصویر: DW/D. Baber

ریڈیو ڈراموں کا اندازِ تحریر ٹیلی وژن ڈراموں سے مختلف ہوتا ہے۔ ٹیلی وژن ڈراموں میں تصاویر کا سہارا لیتے ہوئے جذبات پیدا کیے جا سکتے ہیں اور ناظرین کی دلچسپی برقرار رہتی ہے۔ ریڈیو ڈراموں میں الفاظ کا سہارا لیتے ہوئے منظرکشی کی جاتی ہے اور یہ ایک مشکل کام ہے۔ تاہم سنیے اور سیکھیے ڈرامہ سریز کے ڈرامہ نگاروں اور تکنیکی ٹیم نے یہ کام انتہائی خوبی سے سرانجام دیا ہے اور ڈرامہ سنتے ہوئے ایک سامع کے دماغ میں ایک مکمل ’فلم‘ چل رہی ہوتی ہے۔کسی بھی کہانی کی دلکشی کے لیے تجسّس و جستجو انتہائی ضروری ہے اور یہ آپ کو ان ڈراموں میں بھی ملتا ہے۔ فکری لحاظ سے ان ڈراموں میں زندگی کے بہت سے مسائل و حقائق کا تجزیہ کیا گیا ہے۔

کسی بھی ڈرامے میں دلکشی اور رنگ بھرنے کے لیے تکنیکی ٹیم کا کردار انتہائی اہم ہے۔ ڈی ڈبلیو کے ان ڈراموں کے لیے کام کرنے والی تکنیکی ٹیم کے لیڈر عمران اقبال سواتی تھے۔ انہوں نے آئی ٹی اور صحافت میں ماسٹر کی ڈگری حاصل کر رکھی ہے اور ان ڈراموں کے آڈیو انجینئر ہیں۔ عمران گزشتہ کئی برسوں سے ریڈیو اور ٹیلی وژن کے لیے پروڈکشن کر رہے ہیں۔