1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

'ترکی کو نیٹو سے نکال دیا جائے‘

29 اکتوبر 2019

جرمنی میں کرائے گئے ایک جائزے میں شامل زیادہ تر افراد چاہتے ہیں کہ ترکی کو مغربی دفاعی اتحاد نیٹو سے نکال دیا جائے۔ یہ سروے شمالی شام میں کرد جنگجو تنظیم 'وائی پی جے‘ کے خلا ف ترک عسکری کارروائی کے تناظر میں کرایا گیا۔

https://p.dw.com/p/3S7Zs
Türkei - Sonnenuntergang in Istanbul
تصویر: picture-alliance/dpa/R. Witschel

'یُو گو‘ نامی یہ سروے جرمن خبر رساں ادارے 'ڈی پی اے‘ کے ایماء پر کرایا گیا۔ اس میں شامل 58 فیصد افراد ترکی کی مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کی رکنیت کے خاتمے کے حق میں ہیں جبکہ اٹھارہ فیصد نے اس کی مخالفت کی۔

دوسری جانب اس سروے میں شامل افراد کی ایک بڑی تعداد نے جرمن حکومت کی جانب سے ترکی کے خلاف سخت موقف اختیار کرنے کی تائید بھی کی۔ سروے میں شامل 61 فیصد ترکی پر اقتصادی پابندیوں کے حق میں ہیں جبکہ 69 فیصد نےکہا کہ ترکی کو ہر قسم کے اسلحے کی فراہمی بند کردینی چاہیے۔

Türkei Konya Awacs Besatzung mit Abzeichen
تصویر: picture-alliance/AP Photo/F. Augstein

تقریباً دو ہفتے قبل ترکی کی جانب سے شمالی شام میں شروع کی جانے والی عسکری کارروائی پر جرمن حکومت  نے شدید تنقید کی تھی۔ برلن حکومت نے انقرہ حکومت سے وائی پی جی کے خلاف یہ آپریشن فوری طور پر روکنے کے مطالبے کے ساتھ ہی ترکی کو جرمن اسلحے کی فراہمی بھی  روک دی تھی۔

اگر کبھی ترکی کا مغربی دفاعی اتحاد نیٹو سے انخلاء ہوا بھی تو یہ ایک انتہائی پیچیدہ عمل ہو گا۔ یہ اس لیے بھی غیر حقیقی ہے کیونکہ اس دفاعی اتحاد کے بنیادی اصولوں یا چارٹر میں کسی ملک کی رکنیت منسوخ کرنے کے حوالے سے کوئی طریقہ کار وضع نہیں کیا گیا۔

Brüssel Nato-Hauptquartier
تصویر: picture-alliance/dpa/J. Warnand

ترکی شمالی شام میں سرگرم 'وائی پی جے‘ کو کالعدم کردستان ورکز پارٹی 'پی کے کے‘ کا ایک بازو قرار دیتا ہے۔ 'پی کے کے‘ کو ترکی اور یورپی یونین نے دہشت گرد تنظیموں کی فہرست میں شامل کیا ہوا ہے۔ تاہم دوسری جانب شام میں دہشت گرد تنظیم اسلامک اسٹیٹ کی خود ساختہ خلافت کے خاتمے میں وائی پی جے نے اہم کردار ادا کیا تھا۔

ع ا / ا ف ا