1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ترکی سے یونان جانے کی کوشش میں سات افغان مہاجرین ہلاک

16 مئی 2018

بحیرہ ایجئین عبور کر کے ترکی سے یونان جانے کی کوشش میں سات افغان مہاجرین ہلاک ہو گئے ہیں۔ ترک ساحلی محافظوں نے بتایا ہے کہ ہلاک شدگان میں تین بچے بھی شامل ہیں۔

https://p.dw.com/p/2xnHG
Griechenland Küstenwache rettet Flüchtlinge auf dem Mittelmeer
تصویر: Getty Images/AFP/A. Messinis

خبر رساں ادارے ڈی پی اے نے ترک ساحلی حکام کے حوالے سے بتایا ہے کہ پیر کی رات ایک کمزور کشتی کا سہارا لیتے ہوئے یہ مہاجرین ترکی سے یونان جانے کی کوشش میں تھے کہ ان کی کشتی الٹ گئی۔ اس حادثے کے نتیجے میں سات مہاجرین کی ہلاکت کی تصدیق کر دی گئی ہے۔

یونانی سرحدی شہر کے مضافات سے دو مہاجرین کی لاشیں برآمد

 دریائے ایرو، مہاجرین کے لیے یورپ کی بجائے موت کا نیا راستہ

مہاجرین کو دفنائیں کہاں؟ یونانی قبرستان بھر گئے

مہاجرین کی لاشیں پاکستان پہنچ گئیں

ترک ساحلی محافظوں نے منگل 15 مئی کی شام کو بتایا کہ ہلاک ہونے والے تمام سات افراد کا تعلق افغانستان سے تھا، جن میں تین بچے بھی شامل ہیں۔

بتایا گیا ہے کہ اس حادثے کی اطلاع ملتے ہی ترکی کے مغربی صوبے چناق قلعے سے ایک ریسکیو ہیلی کاپٹر اور بوٹ فوری طور پر روانہ کر دی گئی تھی، جس نے تیرہ افراد کو زندہ بچا بھی لیا۔

ترک حکام کی طرف سے جاری کیے گئے ایک بیان میں بتایا گیا ہے کہ اس کشتی کے حادثے میں جن تیرہ افراد کو زندہ بچایا گیا، ان میں انسانوں کا ایک مشتبہ اسمگلر بھی شامل ہے۔ حکام کے مطابق اس مشتبہ اسمگلر کا تعلق مبینہ طور پر ایران سے ہے۔

ترک نیوز ایجنسی انادولو نے اپنی ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ حادثے کا شکار ہونے والی کشتی یونانی جزیرہ لیسبوس جانے کی کوشش میں تھی۔

عمومی طور پر یہی جزیرہ، سمندری راستے سے ترکی سے یونان جانے والے، مہاجرین کی پہلی منزل ہوتا ہے۔ لیسبوس میں مہاجرین کی ایک بڑی تعداد موجود ہے، جہاں وہ انتہائی ابتر حالت میں زندگی بسر کرنے پر مجبور ہیں۔

گزشتہ ماہ جاری کیے جانے والے ترک حکومت کے اعدادوشمار کے مطابق رواں برس کے دوران تقریبا تیس ہزار افغان مہاجرین ترکی داخل ہوئے۔

ان مہاجرین کی کوشش ہوتی ہے کہ کسی طرح وہ یونان چلے جائیں، جہاں سے یہ دیگر یورپی ممالک جانے کی خواہش رکھتے ہیں۔ انادولو نے حکومتی ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ سن دو ہزار سترہ میں ترکی داخل ہونے والے افغان مہاجرین کی تعداد 45 ہزار کے قریب تھی۔

ترکی اور یورپی یونین کے مابین مہاجرین سے متعلق ڈیل کی وجہ سے ترکی سے یونان جانے والے مہاجرین کی تعداد میں کمی واقع ہوئی ہے۔ تاہم پھر بھی کئی ایسے واقعات رپورٹ ہوتے رہتے ہیں، جن میں مہاجرین غیر قانونی طور پر بحیرہ ایجئین عبور کر کے یونان جانے کی کوشش کرتے ہیں۔

میڈیا رپورٹوں کے مطابق اس کوشش میں کشتیوں کو پیش آنے والے حادثات کی وجہ سے رواں برس اب تک درجنوں مہاجرین لقمہ اجل بھی بن چکے ہیں۔

ع ب /  ا ا / خبر رساں ادارے