1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ترکی اور يونان کے درميان زمينی راستے سے ہجرت ميں اضافہ

17 اپریل 2018

شمالی شام ميں ترک عسکری کارروائی کے بعد سے يونان ميں مہاجرين کی آمد کے رجحان ميں نماياں اضافہ نوٹ کيا گيا ہے۔ پچھلے دو ايام ميں بالخصوص زمينی راستہ اختيار کرتے ہوئے سينکڑوں تارکين وطن ترکی سے يونان پہنچے ہيں۔

https://p.dw.com/p/2wCsC
Internierungslager in Griechenland
تصویر: picture-alliance/dpa

ايتھنز حکام نے بتايا ہے کہ پچھلے دو دنوں کے دوران ترکی اور يونان کے درميان زمينی راستے سے سينکڑوں مہاجرين غير قانونی انداز ميں يونان پہنچ چکے ہيں۔ مقامی پوليس نے منگل سترہ اپريل کے روز بتايا ہے کہ گزشتہ روز 370 افراد کو حراست ميں ليا گيا تھا۔ پوليس کے مطابق يہ مہاجرين دريائے ايوروس پار کر چکے تھے جو يونان اور ترکی کے درميان واقع ہے۔ قبل ازيں اتوار پندرہ اپريل کو بھی 140 تارکين وطن کو حراست ميں ليا گيا تھا۔

يونانی جزائر پر مہاجرين کو درپيش مسائل کے علاوہ ان تک پہنچنے ميں رکاوٹوں کے تناظر ميں ترکی کو شمال مشرقی يونان سے ملانے والا زمينی راستہ ان دنوں کافی مقبول ہوتا جا رہا ہے۔ روايتی طور پر پناہ گزين سمندری راستے سے يونانی جزائر تک پہنچتے رہے ہیں ليکن اب اس روٹ کی کڑی نگرانی کی جاتی ہے، جس سبب مہاجرين يہ متبادل راستہ اختيار کر رہے ہيں۔

يونانی حکام کے مطابق دريائے ايوروس پار کر کے يونان پہنچنے والے فروری ميں 586 اورمارچ ميں 1,658 کو گرفتار کيا جا چکا ہے۔

اقوام متحدہ کے ہائی کميشن برائے مہاجرين يو اين ايچ سی آر کے مطابق اس سال اب تک 18,032 مہاجرين سمندری راستوں سے يورپ پہنچ چکے ہيں۔ ان ميں سے 7,145 مہاجرين يونان پہنچے، 7,490 کی آمد اٹلی ميں رپورٹ کی گئی جبکہ اسپين پہنچنے والے مہاجرين کی تعداد 5,000 رہی۔ اس دوران اب تک کم از کم 517 مہاجرين ہلاک يا لاپتہ بھی ہو چکے ہيں۔

ع س / ا ا، نيوز ايجنسياں