1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’تاشفین ملک کی ویزا درخواست کی درست چھان بین نہیں کی گئی‘

بینش جاوید23 دسمبر 2015

سین برنارڈینو ميں ہونے والے دہشت گردانہ واقعے ميں ملوث ايک حملہ آور تاشفین ملک نے دو برس قبل امریکا کے ویزے کے لیے اپنی درخواست میں کسی بھی شدت پسند تنظیم کے ساتھ تعلق یا شدت پسندی کی طرف رجحان سے انکار کیا تھا۔

https://p.dw.com/p/1HSQM
USA Anschlag in San Bernardino - Täterehepaar Flughafenfoto
تصویر: Reuters/US Customs and Border Protection

امریکی کانگریس کی انصاف سے متعلق کمیٹی کی جانب سے جاری کردہ دستاویزات کے مطابق تاشفین ملک کے شوہر سید رضوان فاروق جو اپنی اہلیہ کے ساتھ سین برنارڈینو حملے میں ملوث تھے، نے تاشفین ملک کے لیے منگیتر ویزا کی درخواست میں امریکی انتظامیہ کو بتایا تھا کہ وہ تاشفین ملک سے پہلی مرتبہ تين اکتوبر سن 2013 میں سعودی عرب کے شہر مکہ میں حج کے موقع پر ملے تھے اور وہيں ان کی تاشفین کے ساتھ منگنی بھی ہوئی تھی۔

ان دستاویزات کے مطابق تاشفین ملک کو سعودی عرب کے شہر مکہ جانے کے لیے ویزا پانچ اکتوبر سن 2013 تک نہیں ملا تھا۔ سید فاروق رضوان کے پاس حج ویزا تھا، جس کے ذریعے وہ حج کا اسلامی فریضہ ادا کرنے کے لیے مکہ میں داخل ہو سکتے تھے لیکن تاشفین ملک کے پاس یہ حج ویزا نہیں تھا۔ يہ ظاہر کرتا ہے کہ وہ دونوں ممکنہ طور پر مکہ میں ان تاریخوں میں نہیں ملے جن کا ذکر سید رضوان فاروق نے تاشفین ملک کے لیے منگیتر ویزا کی درخواست میں کیا تھا۔

دستاویزات یہ بھی ظاہر کرتے ہیں کہ تاشفین ملک کے پاسپورٹ پر سعودی عرب میں چار جون سن 2013 کو انٹری سٹامپ لگی تھی اور اس کا ویزا صرف 60 دن تک کا ہی تھا۔ يہ شواہد اس بارے ميں مزید سوالات اٹھاتے ہيں کہ ان دونوں کی ملاقات اکتوبر میں سعودی عرب کے شہر مکہ میں ہوئی بھی تھی یا نہیں۔

دو دسمبر کو ہونے والے سین برنارڈینو واقعے کے بعد ہونے والی تحقیقات میں یہ پتا چلا ہے کہ امریکا کا ویزا حاصل کرنے سے پہلے ہی تاشفین ملک نے سوشل میڈیا پر شدت پسندی اور عسکریت پسندی کے حق میں اپنے خیالات کا اظہار شروع کر دیا تھا۔

USA Tashfeen Malik
تاشفین ملک کی ویزا درخواست کی درست چھان بین نہیں کی گئیتصویر: Reuters/FBI

امریکی ایوان نمائندگان کے ری پبلکن رکن اور امریکی پارلیمان کی انصاف سے متعلقہ امور کی کمیٹی کے چیئرمین بوب گوڈلاٹے نے اس حوالے سے کہا، ’’ویزا درخواست کی چھان بین قومی سکیورٹی کے لیے انتہائی اہم ہے۔ یہ بات بالکل قابل قبول نہیں کہ امریکی امیگریشن سروسز کے محکمے نے تاشفین ملک کی درخواست کی درست چھان بین نہیں کی۔‘‘

تاشفین ملک نے ویزا درخواست میں ان تمام سوالات کا جواب نفی میں دیا تھا جن میں ان سے کسی دہشت گرد تنظیم کے ساتھ رابطے، کسی دہشت گرد کارروائی میں ملوث ہونے، اسلحے کے استعمال اورشدت پسندی کی طرف رجحان کے بارے میں پوچھا گیا تھا۔

تاشفین ملک اور ان کے شوہر، جو ایک چھ ماہ کی بیٹی کے والدین بھی تھے، سین برنارڈینو واقعے میں پولیس کی جانب سے فائرنگ میں مارے گئے تھے۔