1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

تاریخی ’جام مینار‘ گرنے سے بچ گیا

27 مئی 2019

’جام مینار‘ کو افغانستان کے تاریخی ورثے کا ایک قیمتی جوہر تصور کیا جاتا ہے۔ افغان صوبے غور میں واقع یہ تاریخی مینار سن 1190 میں تعمیر کیا گیا تھا۔

https://p.dw.com/p/3JBPQ
Afghanistan Minarett von Dschām
تصویر: picture-alliance/MAXPPP/Kyodo

افغان حکام نے تاریخی ’جام مینار‘ کو منہدم ہونے سے بچا لیا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ سینکڑوں مزدوروں اور حکومتی اہلکاروں نے قریب سے بہتے دریائے ہری کا رخ موڑنے میں کامیابی حاصل کر لی ہے۔ خدشہ تھا کہ شدید بارشوں کے بعد آنے والا سیلاب اس قدیمی خزانے کو تباہ کر دے گا۔

شدید بارشوں کے بعد ’شہرک‘ کی تنگ وادی میں سے گزرنے والے دریائے ہری میں پانی کی سطح غیر معمولی طور پر بلند ہو گئی ہے۔ امکان پیدا ہو گیا تھا کہ تیز رفتار سیلابی ریلہ اس تاریخی یادگار کو گرا ہی نہ دے لیکن سینکڑوں افراد نے دریا کا رخ تبدیل کر کے اس مینار کو کسی بڑے نقصان سے بچا لیا۔ مینار کو محفوظ رکھنے والے پچاس فٹ یا پندرہ میٹر بلند حفاظتی پشتے کو دریائی موجوں نے نقصان پہنچانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی لیکن مینار محفوظ رہا۔

بارہویں صدی کا یہ تاریخی شاہکار افغان صوبے غور کے شہر ’شہرک‘ میں واقع ہے۔ اس کی بلندی پینسٹھ میٹر ہے اور نئی دہلی کے قطب مینار جیسا ہے۔ انتہائی تنگ وادی میں واقع یہ مینار یونیسکو کے عالمی ورثے کا حصہ بھی ہے۔

مغربی افغان صوبے کے گورنر کے ترجمان عبدالحئی خطیبی نے نیوز ایجنسی اے ایف پی کو بتایا کہ دریا کا رخ تو تبدیل ہو چکا ہے لیکن بلند سیلابی پانی مینار کی بنیادوں سے ٹکرا رہا ہے۔ صوبے کے ثقافتی محکمے کے سربراہ فخر الدین آرائی پور نے کابل حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ مینار کی بنیادوں کی صفائی کی ضرورت ہے اور مرمت درکار ہو تو وہ بھی کی جائے۔ آرائی پور نے مستقل بنیاد پر ایک محفوظ و مضبوط دیوار تعمیر کرنے کا بھی مطالبہ کیا تا کہ مستقبل میں مینار کو ہر حال میں سیلاب سے بچایا جا سکے۔