1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

تاجی چھاؤنی کا ایک عسکری کیمپ عراقی فوج کے حوالے

23 اگست 2020

امریکی عسکری اتحاد نے تاجی چھاؤنی کے ایک بڑے فوجی کیمپ سے اپنے فوجیوں کو پیچھے ہٹا لیا ہے۔ اس پیشرفت کے بعد عراقی فوج نے اس کیمپ کا نظم و نسق سنبھال لیا ہے۔

https://p.dw.com/p/3hNBk
Irak Ausbildung Soldaten durch US Militär
تصویر: picture-alliance/dpa/K. Al-A'nei

انتہا پسند جہادی و دہشت گرد تنظیم 'اسلامک اسٹیٹ‘ یا داعش کے خلاف قائم کیے گئے امریکی عسکری اتحاد کا اہم اور بڑا فوجی ٹھکانہ التاجی کا بڑا فوجی بیس ہے۔ اس میں واقع ایک کیمپ کو اتحادی فوج نے خالی کر کے وہاں متعین فوجیوں کو واپس طلب کر لیا ہے۔ اس کیمپ میں قریب دو ہزار غیر ملکی فوجی مختلف اوقات میں رکھے گئے تھے۔ اب ان میں سے بیشتر فوجی دستے اپنے اپنے ملکوں کو روانہ ہو چکے ہیں۔ پچھلے چند ماہ کے دوران یہ آٹھواں فوجی کیمپ ہے، جس کا انتظام عراق کی ملکی فوج نے سنبھالا ہے۔

مزید پڑھیے: غیر ملکی افواج عراق سے نکل جائیں، عراقی پارلیمان میں قرارداد منظور

اس مناسبت سے عراق کی فوج کے مشترکہ کمان مرکز کے ترجمان تحسین الخفجی نے تصدیقی بیان جاری کیا ہے۔ الخفجی کے مطابق بین الاقوامی اتحادی فوج نے تاجی چھاؤنی کے کیمپ نمبر آٹھ کو اتوار کے روز خالی کر کے اس کا کنٹرول ملکی فوج کے حوالے کر دیا ہے۔ تصدیقی بیان میں یہ بھی واضح کیا گیا کہ التاجی چھاؤنی کے بقیہ مقامات کی ملکی فوج کو منتقلی طے شدہ نظام الاوقات کے تحت کر دی جائے گی۔

Symbolbild US Präsenz in Irak
تصویر: Getty Images/J. Moore

کیمپ نمبر آٹھ میں آسٹریلوی اور نیوزی لینڈ کے فوجی تعینات تھے اور ان کے ذمے عراقی فوجیوں کی جدید خطوط پر تربیت تھی۔ اس کا امکان ظاہر کیا گیا ہے کہ کیمپ نمبر آٹھ سے ہٹائے گئے فوجی بھی جلد ہی اپنے اپنے ملکوں کی جانب واپسی کا سفر اختیار کریں گے۔ واپس جانے والے فوجیوں کے زیرِ استعمال تمام اسلحے اور ہتھیاروں کو عراقی فوج کی تحویل میں دے دیا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیے: ایرانی حملے میں 50 امریکی فوجیوں کو دماغی چوٹیں آئیں، پینٹاگون

عراق اور شام کے طول و عرض پر دہشت گرد عسکری تنظیم داعش کے قبضے کے بعد ہی امریکی قیادت میں فوجی اتحاد تشکیل دیا گیا تھا۔ اس میں شامل فوجی برسوں داعش کے مسلح جہادیوں کے خلاف مقامی رضاکار گروپوں اور عراقی فوج کی عملی امداد و حمایت کرتے رہے ہیں۔ اس امدادی سلسلے میں کرد عسکری دستے بھی پوری طرح فعال اور سرگرم تھے۔ خاص طور پر شام میں داعش پر کاری ضرب لگانے میں کرد دستے پیش پیش تھے۔

US-Truppen im Irak
تصویر: picture-alliance/AP Photo/K. Mohammed

یہ امر اہم ہے کہ رواں برس جنوری میں عراقی پارلیمنٹ نے سارے ملک میں سے غیر ملکی افواج کے مکمل انخلا کی ایک قرارداد منظور کی تھی۔ یہ قرارداد اس وقت منظور کی گئی تھی جب ایک امریکی ڈرون حملے میں ایرانی فوج کے جنرل قاسم سلیمانی کو ہلاک کر دیا گیا تھا۔ چند ہفتے قبل جون میں امریکا اور عراق میں غیر ملکی افواج میں بتدریج کمی کی مفاہمت طے پائی تھی۔ جمعہ اکیس اگست کو عراقی وزیر اعظم مصطفیٰ الکاظمی نے کہا ہے کہ ملک میں ساری امریکی فوج اگلے تین برسوں میں واپس لوٹ جائے گی۔

مزید پڑھیے: مسلح ڈرونز کے حامل ممالک کی تعداد میں اضافہ

التاجی ایئر بیس سنی علاقے میں ہے۔ ڈکٹیٹر صدام حسین کے دور حکومت میں یہ انتہائی جدید ہتھیاروں سے لیس عراقی ریپبلکن گارڈ کا مرکزی اڈہ بھی تھا۔ اسی شہر میں صدام دور میں کیمیاوی ہتھیار سازی بھی کی جاتی تھی۔ التاجی امریکی فوج کشی سے قبل ٹینکوں کی سب سے بڑی چھاؤنی بھی تھی۔

التاجی نام کا ضلع عراقی دارالحکومت بغداد کے شمال میں بیس کلو میٹر کی دوری پر واقع ایک قدرے دیہی طرز کا شہر ہے۔ یہ صلاح الدین نامی انتظامی صوبے کا حصہ ہے۔ اس میں قریب چار لاکھ نفوس بستے ہیں۔

ع ح، ع آ (روئٹرز، ڈی پی اے)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں