1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بی جے پی کے سینیئر رہنما یشونت سنہا نے پارٹی چھوڑ دی

21 اپریل 2018

بھارتیہ جنتا پارٹی کے سینیئر رہنما یشونت سنہا نے اپنی سیاسی جماعت سے تعلق ختم کرنے کا اعلان کیا ہے۔ سنہا کا کہنا ہے کہ مودی بھارت میں جمہوری اداروں کو کمزور کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

https://p.dw.com/p/2wRge
Yashwant Sinha
تصویر: Mahesh Jha

بھارت کے سابق وزیر خارجہ اور وزیر خزانہ یشونت سنہا نے بھارتیہ جنتا پارٹی کی بنیادی رکنیت چھوڑ دینے کا اعلان کیا ہے۔ سنہا کے اعلان کو حکمران جماعت کے لیے ایک بڑا دھچکا قرار دیا گیا ہے۔ قوم پرست ہندو سیاسی جماعت بی جے پی اس وقت بھارت کی حکمران سیاسی پارٹی ہے۔

سینیئر بھارتی سیاستدان یشونت سنہا نے بھارتیہ جنتا پارٹی چھوڑنے کے اعلان میں کہا کہ موجودہ وزیراعظم نریندر مودی جمہوری اداروں کی مسلمہ حیثیت کو کمزور کرنے کی کوشش میں مصروف ہیں۔ انہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ بھارت میں جمہوریت کو شدید خطرات لاحق ہو چکے ہیں۔

گجرات فسادات: مودی کی قریبی ساتھی کو بری کر دیا گیا

بھارتی مسجد میں ہلاکت خیز بم دھماکا، پانچوں ہندو ملزمان بری

بھارت: سیاسی کشیدگی ہندو مسلم فساد میں تبدیل

بھارت میں سادھوؤں کے لیے وزیر مملکت کا درجہ

سنہا سن 1990 سے سن 2000 تک بھارت میں حکومت کرنے والی بی جے پی حکومت کے اہم وزیر تھے۔ وہ گزشتہ کچھ عرصے سے مسلسل بھارتیہ جنتا پارٹی کے سیاسی عمل پر تنقید کرتے چلے آ رہے ہیں۔

بھارتیہ جنتا پارٹی چھوڑنے سے قبل انہوں نے ایک نئے سیاسی ایکشن گروپ کے اجلاس میں بھی شرکت کی۔ اس اجلاس میں بھارت کے اپوزیشن کے کئی سیاستدان بھی شریک تھے۔ یہ اجلاس شمالی بھارتی ریاست بہار کے دارالحکومت پٹنہ میں منعقد ہوا تھا۔

اس اجلاس میں شرکت کے بعد یشونت سنہا نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہفتہ اکیس اپریل سے اُن کا بی جے پی کے ساتھ تعلق اپنے منطقی انجام کو پہنچ گیا ہے۔ انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ وہ کسی اور سیاسی جماعت میں شمولیت اختیار نہیں کریں گے۔

Yashwant Sinha
سنہا سن 1990 سے سن 2000 تک بھارت میں حکومت کرنے والی بی جے پی حکومت کے اہم وزیر تھےتصویر: AP

اس موقع پر انہوں نے یہ ضرور کہا کہ وہ اپنے دوستوں کے ساتھ مل کر ملک میں جمہوریت کو محفوظ اور مضبوط بنانے کی تحریک شروع کریں گے۔ سنہا کے مطابق وہ اس تحریک کی قیادت کریں گے۔

اسی سالہ یشونت سنہا نے وزیراعظم نریندر مودی کو ایک خط بھی تحریر کیا تھا کہ وہ عملی اقدامات کرتے ہوئے اہم معاملات پر توجہ مرکوز کریں اور اس میں خاص طور پر جنسی زیادتی کو انہوں نے انتہائی سنگین اور اہم معاملہ قرار دیا۔ سنہا نے یہ بھی واضح کیا کہ بھارت میں اقلیتوں کو موجودہ حکومت کے اقدامات کی وجہ سے کنارے لگا دیا گیا ہے اور وہ تنہائی کا شکار ہو چکی ہیں۔

یشونت سنہا نے بی جے پی سے علیحدگی ایسے وقت میں کی ہے جب وزیراعظم نریندر مودی اگلے برس عام پارلیمانی انتخابات میں اپنی پارٹی کی قیادت کرتے ہوئے ایک مرتبہ پھر الیکشن جیتنے کی کوشش میں ہیں۔

ع ح ⁄ الف الف ⁄ روئٹرز