’بھارتی کرکٹ ٹیم کامیابیاں سمیٹتے ہوئے‘
11 دسمبر 2010چنئی کے میدان پر کھیلے گئے میچ میں بھارتی آف سپنر ی چندرن اشوین کا جادو سر چڑھ کر بولا۔ انہوں نے محض 24 رنز دے کر نیوزی لینڈ کے تین کھلاڑیوں کو ٹھکانے لگایا اور جیت کی راہ ہموار کی۔
نیوزی لینڈ کے قائد ڈینیئل ویٹوری نے ٹاس جیت کر بلے بازی کا فیصلہ کیا تھا۔ ان کی پوری ٹیم 27 اوورز کے اندر 103 رنز پر ڈھیر ہوگئی۔ ویٹوری کی خواہش تھی کہ خشک پچ پر کھیل کے ابتدائی لمحات میں زیادہ سے زیادہ رنز بٹورے جائیں تاکہ بعد میں گیند بازوں کو ملنے والی معاونت کا فائدہ اٹھایا جاسکے۔ تاہم صورتحال اس کی الٹ ثابت ہوئی۔
کیوی بیٹسمین نہ تیز گیند بازوں کے سامنے ٹک سکے اور نہ سپن باؤلنگ سے رنز بٹور پائے۔ یوسف پٹھان، یوراج سنگھ اور اشیش نہرا کے حصے میں بھی دو دو وکٹیں آئیں۔
103 رنز کا معمولی ہدف سر کرنے میں بھارتی ٹیم نے محض 22 اوورز صرف کئے۔ اگرچہ ابتدائی بلے باز گوتم گھمبیر اور ون ڈاؤن پوزیشن پر کھیلنے والے ورات کوھلی جلد ہی پویلین لوٹ گئے تاہم پرتھیو پاٹیل اور یوراج سنگھ نے صورتحال کو مزید بگڑنے نہ دیا۔ دونوں نے بالترتیب 56 اور 42 رنز بنائے۔
یوراج کو پانچویں ایک روزہ میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔ سلامی بلے باز گوتھم گھمبیر سیریز کے بہترین کھلاڑی رہے، جنہوں پانچ میچوں میں سے دو میں سینچریاں سکور کیں۔ سینئرز کی عدم موجودگی کے باوجود بھارتی ٹیم کی اتنی اچھی کارکردگی نے ناقدین کو متاثر کرکے رکھ دیا ہے۔
سابق پاکستانی کرکٹر عمران خان سمیت بہت سے تجربہ کار کھلاڑی ورلڈ کپ 2011ء کے لئے بھارتی ٹیم کو فیورٹ قرار دے رہے ہیں۔ نئی دہلی میں ایک انٹرویو کے دوران عمران خان نے کہا کہ پاکستانی ٹیم میں کپتان شاہد خان آفریدی ایسا کھلاڑی ہے کہ اگر فارم میں رہے تو اکیلے میچ جتواسکتا ہے تاہم محمد آصف اور محمد عامر کی شدید کمی محسوس کی جائے گی۔
عمران خان کے بقول بھارت کو ہوم کراوڈ اور گراونڈ کا فائدہ رہے گا اور ورلڈ کپ سے قبل جنوبی افریقہ کا دورہ کرنا بھی ان کے حق میں مفید ثابت ہوگا۔ بین الاقوامی کرکٹ کونسل کی تازہ درجہ بندی کے مطابق ٹیسٹ میں بھارت پہلے اور ایک روزہ کھیل میں آسٹریلیا کے بعد دوسرے درجے پر ہے۔
رپورٹ :شادی خان سیف
ادارت : عاطف توقیر