1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارتی پائلٹ کی گرفتاری، مودی کی سبکی ہے؟

جاوید اختر، نئی دہلی
28 فروری 2019

بھارت نے اپنی فضائیہ کے پائلٹ ونگ کمانڈر ابھی نندن ورتھمان کو رہا کرانے کی کوششیں تیز کردی ہیں لیکن یہ اتنا آسان نظر نہیں آ رہا ہے۔ ماہرین کے مطابق پائلٹ کی گرفتاری سے وزیر اعظم مودی کی سیاسی مشکلات مزید بڑھ سکتی ہیں۔

https://p.dw.com/p/3EENg
G20-Gipfel in Buenos Aires | Narendra Modi, Premierminister Indien
تصویر: Reuters/Argentine G20

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ پاکستانی علاقے بالاکوٹ پر مبینہ فضائی حملہ کے بعد جس طرح وزیراعظم نریندر مودی کے حق میں تعریف کے پل باندھے جارہے تھے اور حکمراں جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی اس ’کامیابی‘ کا سہرا مودی کے سر باندھنے کی کوشش کررہی تھی اس کی اب ہوا نکلتی جارہی ہے۔

ونگ کمانڈر ابھی نندن کی پاکستان میں گرفتاری کے معاملے سے ان کی زبردست سبکی ہوئی ہے اور وزیر اعظم مودی کے لیے سیاسی محاذ پر صورت حال مزید مشکل ہوسکتی ہے۔ چونکہ عام انتخابات سر پر ہیں اس لیے حزب اختلاف کی جماعتیں حکومت اور وزیر اعظم مودی کو گرد گھیرا تنگ کرنے کا کوئی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیں گی۔

ایسے میں تجزیہ کار یہ سوال کررہے ہیں کہ کیا وزیر اعظم مودی دوبارہ اقتدار میں آنے کے لیے پاکستان پر مزید فضائی حملوں یا محدود زمینی کارروائی کا حکم دیں گے لیکن ان میں سے کوئی بھی متبادل خطرے سے خالی نہیں ہے کیوں کہ پاکستان کی طرف سے جوابی کارروائی کا خطرہ بہرحال برقرار رہے گا۔

دوسری جانب بھارت نے ونگ کمانڈر ابھی نندن کو پاکستان سے واپس لانے کی تمام ممکنہ اقدامات شروع کردیے ہیں۔ سابق آرمی چیف اور جونیئر وزیر خارجہ جنرل وی کے سنگھ نے میڈیا کو اس حوالے سے بتایا، ’’ہماری کوششیں جاری ہیں اور جنیوا کنونشن کے تحت ہمیں امید ہے کہ ہمارا بہادر پائلٹ جلد ہی اپنا وطن واپس لوٹ آئے گا۔‘‘

Pakistan Indien Konflikt l Festgenommener Indischer Pilot
تصویر: picture alliance/AP Photo/Pakistan Military

تاہم یہاں سفارتی اور اسٹریٹیجک امور کے ماہرین کا خیال ہے کہ یہ مرحلہ اتنا آسان بھی نہیں ہے۔ سفارتی تعلقات سے متعلق بین الاقوامی قوانین کے تحت پاکستان کے قبضہ سے بھارتی پائلٹ کی واپسی کی ضمانت نہیں دی جا سکتی۔ 

Indien, Kaschmir, Budgam: Soldaten stehen an den Trümmern des Hubschraubers der Indian Air Force
تصویر: Reuters/D. Ismail

اس سلسلے میں جنیوا کنونشن واضح طور پر صرف جنگی قیدیوں سے متعلق ہے جب کہ بھارتی پائلٹ کو پاکستان نے جن حالات میں گرفتار کیا گیا ہے اسے ’جنگ‘ نہیں قرار دیا جاسکتا۔ لہذا اب دونوں ممالک صرف’خیر سگالی‘ کی بنیاد پر ہی اس مسئلے کو حل کرسکتے ہیں۔


اسٹریٹیجک امور کے ماہرریٹائرڈ ایئر وائس مارشل کپل کاک نے اس حوالے سے ڈی ڈبلیو سے بات چیت کرتے ہوئے کہا، ’’جنیوا کنونشن کے تحت ایک واضح پروٹوکول ہے جس میں کہا گیا ہے کہ جنگی قیدیوں کی دیکھ بھال کرنا اس ملک کی ذمہ داری ہے جو انہیں قیدی بناتا ہے۔ ان کی طبی اور دیگر ضروریات کا خیال رکھنا بھی اسی ملک کی ذمہ داری ہوتی ہے۔ ماضی میں بھارت اور پاکستان اس پر عمل کرتے رہے ہیں۔ لیکن یہ سب جنگ کے دوران ہوتا ہے۔ موجودہ معاملہ میں ہم نہیں کہہ سکتے کہ ہمیں کیا کرنا چاہیے کیوں کہ دونوں میں سے کسی ملک نے بھی ابھی جنگ کا اعلان نہیں کیا ہے۔‘‘

ایئر وائس مارشل کپل کاک کا مزید کہنا تھا، ’’ابھی نندن کے لیے صرف ایک ہی راستہ بچتا ہے کہ اسے سفارتی طریقہ سے قید سے رہائی دلائی جائے لیکن اس کے لیے فی الحال کوئی سفارتی قانون نہیں ہے۔ دونوں ملکوں کے درمیان کوئی معاہدہ ہونا چاہیے، جس کے تحت ونگ کمانڈر ابھی نندن کو پاکستان سے واپس لایا جاسکے ۔ لیکن اس کے لیے دونوں ملکوں کو اس قانون پر سفارتی اور فوجی لحاظ سے رضامند بھی ہونا پڑے گا۔ ہمیں امید کرنی چاہیے کہ پاکستان اس معاملے میں فراخدلی سے کام لے گا۔‘‘

سفارتی امور کے ماہر سری موئے تعلقدار کا اس حوالے سے کہنا تھا، ’’بھارت کو سفارت کاری سے کام لینا چاہیے۔ اسے پاکستان کو اس کی ذمہ داریاں یاد دلانی چاہییں اور ونگ کمانڈر کی جلد از جلد اور بحفاظت رہائی کا مطالبہ کرنا چاہیے۔ موجودہ صورت حال میں یہ بات زیادہ امید افزا ہو گی کیونکہ دونوں میں سے کسی ملک نے بھی جنگ کا اعلان نہیں کیا ہے اور تعلقات جیسے جیسے کشیدہ ہوتے جائیں گے دونوں ملکوں کے لیے اس معاملہ میں کوئی راستہ نکالنا زیادہ دشوار ہوتا چلا جائے گا۔‘‘

Symbolbild | Indien Pakistan Freundschaft
تصویر: picture-alliance/dpa/epa/H. Tyagi

 

پاکستان نے گوکہ بھارتی فضائیہ کے پائلٹ ونگ کمانڈرابھی نندن کے اپنے قبضہ میں ہونے کا اعلان کل بدھ کی صبح ہی کردیا تھا اور پاکستانی میڈیا پر اس کی ویڈیو بھی نشر کردی تھی لیکن بھارت نے وزیر اعظم نریندر مودی کی فوج کے تینوں شعبوں کے سربراہوں، انٹیلی جنس بیورو کے سربراہوں اور دیگر اعلی حکام کے ساتھ صلاح و مشورے کے بعد ہی دیر شام میں پاکستان کے اس دعوے کو تسلیم کیا۔ بھارتی وزارت خارجہ نے دہلی میں پاکستان کے ڈپٹی ہائی کمشنر کو طلب کر کے پاکستان کے رویے پر اعتراض بھی کیا۔


وزارت خارجہ کی طرف سے بعد میں ایک بیان جاری کیا گیا جس میں کہا گیا کہ ہمارا ایک پائلٹ پاکستان کے قبضے میں ہے اور ہم پاکستان سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ بھارتی فضائیہ کے اس پائلٹ کو فوراً بحفاظت واپس بھیجے۔ بھارت نے یہ بھی کہا کہ پاکستان اس امرکو یقینی بنائے کہ فوجی کو کوئی نقصان نہ پہنچے۔ وزارت خارجہ نے ونگ کمانڈر ابھی نندن کو زخمی حالت میں ’نامناسب طریقے سے‘ ٹیلی ویزن پر پیش کئے جانے کی مذمت کرتے ہوئے اسے بین الاقوامی ضابطوں کی خلاف ورزی قرار دیا۔

’پاکستان اور بھارت کشمیر تک اقوام متحدہ کو رسائی دیں‘

 

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں