1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارتی شہر حیدرآباد میں ہندو مسلم فسادات،کرفیونافذ

30 مارچ 2010

بھار ت کی جنوبی ریاست آندھرا پردیش کے دارالحکومت حیدرآباد میں پولیس نے کرفیو نافذ کر دیا ہے۔ حکام کے مطابق کرفیو لگانے کا یہ فیصلہ تین روز سے جاری ہندو مسلم فسادات کے بعد کیا گیا۔

https://p.dw.com/p/MiPd
تصویر: AP

ان فسادات میں اب تک ایک شخص ہلاک جبکہ 80 سے زائد زخمی ہوچکے ہیں۔ پولیس کا کہنا ہےکہ اس سلسلے میں اب تک 110 افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔

حیدر آباد پولیس کے سربراہ اے کے خان کے مطابق یہ فسادات ایک مذہبی تہوار کے سلسلے میں سجاوٹ کئے جانے کے مسئلے پر شروع ہوئے۔ خان نے بتایا کہ ان فسادات میں ہلاک ہونے والا شخص ایک ہندو نوجوان ہے۔ انہوں نے بتایا کہ کرفیونافذ کرنے کا فیصلہ فسادات کے شدت اختیار کر جانے کے خدشے کے پیش نظر کیا گیا۔

Indien Hyderabad
حیدرآباد میں چند ماہ قبل بھی پولیس کو کرفیو نافذ کرنا پڑا تھا، جس کا سبب تلنگانہ کے نام سے ایک نئی ریاست قائم کرنے کے مطالبے کے بعد پیدا ہونے والا تناؤ تھا۔تصویر: AP

ہفتے کی شب یہ فسادات حیدرآباد شہر کی پرانے حصے میں واقع معروف مسجد چار مینار کے قریب ہندوؤں اور مسلمانوں کی جانب سے ایک دوسرے پر پتھراؤ سے شروع ہوئے تھے۔ فسادات کے دوران مظاہرین نے ایک دوسرے کے مذہبی مقامات پر حملے بھی کئے۔ حیدر آباد پولیس ذرائع کے مطابق ان فسادات میں چار مساجد اور ایک مندر کو جزوی طور پر نقصان پہنچا جبکہ مظاہرین نے بڑی تعداد میں بسوں، کاروں اور دکانوں کو بھی آگ لگا دی تھی۔ تاہم شہر کی نئی آبادی جہاں زیادہ تر بین الاقوامی کمپنیوں کے دفاتر قائم ہیں ان فسادات سے محفوظ ہے۔

آج منگل کے روز ہندو دیوتا ہنومان کے یوم پیدائش کے سلسلے میں مذہبی تہوارکے موقع پر حکومت نے سیکیورٹی فورسز کے دو ہزار اضافی اہلکار بھی حیدر آباد روانہ کر دئے جو وہاں مقامی پولیس کی مدد کر رہے ہیں۔ ریاست آندھرا پردیش کی وزیر داخلہ سبیتا اندرا ریڈی کا کہنا ہے کہ جب تک شہر میں حالات معمول پر نہیں آتے، کرفیو نافذ رہے گا۔

آندھرا پردیش کے دارالحکومت حیدرآباد میں چند ماہ قبل بھی پولیس کو کرفیو نافذ کرنا پڑا تھا، جس کا سبب اس ریاست کو دو حصوں میں تقسیم کر کے تلنگانہ کے نام سے ایک نئی ریاست قائم کرنے کے مطالبے کے بعد پیدا ہونے والا تناؤ تھا۔ ماہرین کے مطابق گزشتہ ایک سال سے ہڑتالوں، کشیدگی اور سڑکوں اور ریلوے ٹریفک کو روک دینے کے واقعات کے سبب حیدرآباد شہر کی اقتصادی سرگرمیاں متاثر ہوئی ہیں۔ اقتصادی ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ یہ حالات سرمایہ کاروں کے لئے غیر یقینی صورتحال کا باعث بنے ہوئے ہیں۔

80 لاکھ کی آبادی والے شہر حیدرآباد کو انفارمیشن ٹیکنالوجی اور دوا ساز کمپنیوں کے مرکز کے طور پر جانا جاتا ہے۔ یہاں گوگل اور مائیکروسافٹ جیسی بین الاقوامی کمپنیوں کے دفاتر بھی موجود ہیں۔ اس کے علاوہ اسی ماہ فیس بک نے بھی بھارت میں اپنا پہلا دفتر کھولنے کے لئے حیدر آباد ہی کو منتخب کرنے کا اعلان کیا تھا۔ حیدر آباد کو بھارت کی ترقی کرتی ہوئی معیشت میں ایک سنگ میل کا درجہ دیا جاتا ہے۔

رپورٹ: افسر اعوان

ادارت: مقبول ملک

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید