1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
جرائمبھارت

بھارتی ریاست تلنگانہ میں ہجوم نے دن دیہاڑے خاتون اغوا کر لی

10 دسمبر 2022

سوشل میڈیا پر موجود ایک ویڈیو میں درجنوں مردوں کو ایک خاتون ڈینٹسٹ کے گھر میں گھس کر اسے باہر گھسیٹتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ اٹھارہ افراد کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا ہے جبکہ باقی کی تلاش بھی جاری ہے۔

https://p.dw.com/p/4KlVL
Indien, Udaipur | Polizisten an einem Checkpoint
تصویر: Sajjad Hussain/AFP/Getty Images

بھارت کی جنوبی ریاست تلنگانہ میں 40 مردوں پر مشتمل ایک ہجوم نے ایک 24 سالہ خاتون کے گھرمیں زبردستی گھس کر اسے اغوا کر لیا۔ اس خاتون جو پیشے کے لحاظ سے ایک ڈینٹسٹ ہیں، کو جمعے کے روز دن دیہاڑے اغوا کیا گیا۔

سوشل میڈیا پر موجود ایک ویڈیو میں مردوں کے اس ہجوم کو زبردستی ایک گھر میں داخل ہو کر ایک خاتون کو گھسیٹ کر وہاں سے باہر نکالتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ پھر ہجوم کو اسے  ڈنڈوں اور آہنی سلاخوں سے پیٹتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے جبکہ اسی دوران ہجوم میں شامل  کچھ افراد گھر اور گاڑی کی توڑ پھوڑ کر رہے ہیں۔

Indien | Protest gegen die mutmaßliche Vergewaltigung und Ermordung
بھارت میں خواتین کے خلاف تشدد ایک بہت بڑا معاشرتی مسئلہ رہا ہےتصویر: Danish Siddiqui/REUTERS

ایک بھارتی نیوز چینل نئی دہلی ٹی وی کے مطابق پولیس نے گھنٹوں جاری رہنے والے طویل آپریشن کے بعد حیدرآباد کے قریب رنگا ریڈی ضلع کی ایک رہائشی وشالی کو اس ہجوم کے چنگل سے چھڑایا۔ ریاسی پولیس نے اب تک 18 افراد کے خلاف مقدمہ درج کر لیا ہے جبکہ ہجوم میں شامل دیگر افراد کی تلاش جاری ہے۔

یہ واقعہ ایک ایسے موقع پر پیش آیا ہے، جب حال ہی میں نئی دہلی میں ایک شخص نے اپنے ساتھ رہنے والی خاتون پارٹنر کو قتل کرنے کے بعد اس کی لاش کے ٹکڑے ٹکڑے کر کے ایک جنگل میں پھینک دیا تھا۔

والدین کا موقف

خاتون کے والدین نے الزام لگایا کہ 100 سے زیادہ مرد گھر میں داخل ہوئے، جن میں سے تقریباً نصف نے وشالی پر حملہ کیا۔ مقامی خبر رساں ایجنسی پریس ٹرسٹ آف انڈیا کے مطابق اغوا کی جانے والی لڑکی کی والدہ نے کہا، "تقریباً 50 لوگ پہلی منزل پر گئے اور لڑکی کو زبردستی لے گئے۔"

خاندان نے مرکزی ملزم کے طور پر نوین ریڈی کا نام لیا ہے۔ یہ شخص متاثرہ خاتون کے گھر کے سامنے واقع چائے کی ایک دکان کا مالک ہے۔ مقامی پولیس نے ایک مقامی نیوز چینل کو بتایا کہ وشالی اور نوین کی ملاقات ایک بیڈمنٹن کورٹ پر ہوئی تھی اور وہ دوستی کے رشتے میں تھے۔

تاہم خاتون نے نوین ریڈی کی شادی کی تجویز کو مسترد کر دیا تھا۔ اس کے بعد ریڈی نے اسے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر ہراساں کیا جس کی وجہ سے وشالی نے پیچھا کرنے کا الزام لگاتے ہوئے ریڈی کے خلاف پولیس میں شکایت درج کروائی۔

ریڈی ابھی تک مفرور

مقامی پولیس کے ایک اعلی عہدیدار نےبتایا، "ہم نے دھمکی دینے سے متعلق دفعہ 307 اور آئی پی سی (انڈین پینل کوڈ) کی دیگر دفعات کے تحت مقدمات درج کیے ہیں۔" آئی پی سی کی دفعہ 307 سے مراد اقدام قتل ہے اور یہ ایک غیر ضمانتی جرم ہے۔

اس طرح کے واقعات بھارتی خواتین کو مستقل بنیادوں پر درپیش صنفی امتیاز پر مبنی تشدد کی شدت کو اجاگر کرتے ہیں۔

جرنل آف ایپیڈیمولوجی اینڈ کمیونٹی ہیلتھ کی تحقیق کے مطابق ہر تین میں سے ایک ہندوستانی خاتون کو ذہنی، جسمانی یا جنسی تشدد کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ ان میں سے دس میں سے صرف ایک خاتون پولیس کو ان معاملات کی رپورٹ کرتی ہے۔

نیشنل فیملی ہیلتھ سروے کے تازہ ترین مرحلے میں مزید انکشاف کیا گیا ہے کہ 32 فیصد خواتین جن کی شادیاں 18 سے 49 سال کے درمیان ہوئی ہیں وہ اپنے شریک حیات کے کی طرف سے بدسلوکی کا شکار ہوئیں۔

مہائمہ کپور (ش ر⁄ ش ح)

’ریپ آنکھوں سے بھی ہوتا ہے‘