1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارتی انجینئر مشتعل افراد کے ہاتھوں ہلاک

16 جولائی 2018

واٹس ایپ پر شیئر کی جانے والی ایک جھوٹی خبر کو بنیاد بنا کر بھارت میں مشتعل افراد نے گزشتہ جمعے کو ایک 32 سالہ انجینئر کو تشدد کر کے ہلاک کر دیا۔

https://p.dw.com/p/31WCN
Indien - Protest gegen Hass und Mob Lynchen
تصویر: Imago/Hundustan Times

انٹرنیٹ کی بین الاقوامی کمپنی ‘گوگل‘ میں کام کرنے والا انجینئر محمد اعظم اور اس کے چار دوست حیدر آباد سے پکنک منا کر واپس آرہے تھے۔ ان دوستوں نے کرناٹک کے ضلع بیدار میں اسکول کے بچوں کو چاکلیٹس دیں۔ جب مقامی افراد نے یہ دیکھا تو انہیں شبہ ہوا کہ یہ ان کے بچوں کو اغوا کرنا چاہتے ہیں۔ اس شک میں انہوں نے ان دوستوں کو مارنا پیٹنا شروع کر دیا۔ محمد اعظم موقع پر ہی ہلاک ہو گیا جب کہ ان کے باقی دوست بھی شدید زخمی ہوئے۔

نیوز ایجنسی ڈی پی اے کو ضلعی پولیس افسر ڈی دیواراجو نے بتایا کہ  اعظم اور اس کے دوست سفر کے دوران ایک گاؤں میں رکے جہاں انہوں نے کچھ بچوں کو چاکلیٹس دیں۔ گاؤں کے چند لوگ یہ سمجھنے لگے کہ یہ بچوں کو اغوا کرنے والے ہیں۔ اعظم اور اس کے دوست فوری طور پر گاڑی میں بیٹھ کر وہاں سے روانہ ہوگئے۔

 لیکن گاؤں کے لوگوں نے اگلے گاؤں کے افراد کو اس گاڑی اور ان دوستو‌ں کے بارے میں آگاہ کر دیا۔ پولیس افسر نے مزید بتایا کہ  گاؤں کے افراد جمع ہوگئے اور  انہوں نے سٹرک پر رکاوٹیں رکھ دیں۔ اعظم اور اس کے دوست جس گاڑی میں سوار تھے وہ ان رکاوٹوں  سے ٹکرا کر سڑک کے ساتھ کھائی میں گر گئی۔ گاؤں کے افراد نے مل کر ان کو مارنا شروع کر دیا۔

محمد اعظم کے بھائی محمد اکرام نے میڈیا کو بتایا،’’ یہ لوگ تو بس تفریح کرنے گئے تھے۔ میرے بھائی نے بچوں کو چاکلیٹس دیں۔ ہمیں نہیں معلوم تھا کہ ان بچوں کے والدین نے کیا سوچا لیکن بہت سے افراد اکٹھے ہوگئے اور انہیں مارنا شروع کر دیا۔ انہوں نے یہ کیسے سوچا کہ یہ اغوا کار ہیں ؟ اکرام نے بتایا کہ،’’میرا بھائی سافٹ ویئر انجینیئر ہے اس کے دو بچے ہیں۔ اگر ایسے واقعات نہ رکے تو لوگ کسی نئی جگہ جانا چھوڑ دیں گے۔‘‘

بھارت میں مسلمانوں پر تشدد

پولیس کی تحقیقات سے پتا چلا ہے کہ گاؤں کے  ایک شخص نے ان دوستوں کی تصویر لے کر بہت سے لوگوں کو واٹس ایپ پر بھیج دی تھی۔ پولیس نے اس شخص کو 32 دیگر افراد کے ہمراہ گرفتار کر لیا ہے۔

حالیہ کچھ عرصے میں بھارت کے مختلف علاقوں میں واٹس ایپ پر پھیلائی جانے والی جھوٹی خبروں کی بنیاد پر بہت سے ایسے واقعات رونما ہو چکے ہیں جن میں مشتعل افراد نے شک کی بنا پر معصوم افراد کو ہلاک کر دیا ہے۔

اس سال جنوری سے اب تک مشتعل افراد کے تشدد کے ساٹھ واقعات سامنے آئے ہیں۔ ان واقعات میں 25  افراد کی ہلاکتیں ہوئی ہیں۔ اکثر واقعات میں پولیس کی جانب سے کہا گیا ہے کہ ان افراد کو سوشل میڈیا پر پھیلائی جانے والی خبروں کی وجہ سے مارا گیا۔

ب ج/ ع ق (ڈی پی اے)