1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارتی انتخابات: تمام توجہ نئی حکومت کے لئے جوڑ توڑ پر

افتخار گیلانی، نئی دہلی12 مئی 2009

بھارت میں بدھ کو پانچویں اور آخری مرحلے کی پولنگ کے ساتھ ہی تقریباً ایک ماہ سے جاری انتخابی مہم ختم ہوجائے گی اور اس کے بعد سیاسی جماعتوں کی ساری توجہ نئی حکومت کی تشکیل کے لئے توڑ جوڑ کرنے پر مرکوز ہوجائے گی۔

https://p.dw.com/p/HojX
تصویر: UNI

آخری مرحلے میں 6 حلقوں کے لئے ہونے والی پولنگ کے ساتھ ہی پندرہویں لوک سبھا کے لئے عام انتخابات مکمل ہوجائیں گے۔ اس مرحلے میں جن حلقوں میں ووٹ ڈالے جائیں گے ان میں تمل ناڈو کے تمام 39 حلقے‘ پنجاب کے نو‘ ہماچل پردیش کے چار‘ مغربی اترپردیش کے4‘ مغربی بنگال کے 11‘ جموں و کشمیر کے دو‘ اتراکھنڈ کے پانچ اور پانڈیچری اور چنڈی گڑھ کے ایک ایک حلقے شامل ہیں۔

Wahlen in Indien
انتخابی نتائج سولہ مئی کو آئیں گےتصویر: AP



پانچویں مرحلے کی پولنگ میں جن اہم امیدواروں کی سیاسی قسمت داو پر لگی ہے ان میں مرکزی وزیر داخلہ پی چدمبرم‘ ہماچل پردیش کے سابق وزیر اعلی ویر بھدر سنگھ‘ مرکزی وزیر منی شنکر ایر ‘ ترنمول کانگریس کی صدر ممتا بنرجی‘ سابق کرکٹر اظہر الدین‘ فلم اداکارہ جیہ پردا‘ مینکا گاندھی اور ان کی بیٹے ورون گاندھی‘ سابق کرکٹر نوجوت سنگھ سدھو‘ بی جے پی کے سینئر لیڈر مختار عباس نقوی‘ شوٹر جسپال رانا‘ تمل اداکار ایم کارتک‘ علیحدگی پسند رہنما سجاد غنی لون اور فلم اداکار ونود کھنہ وغیرہ شامل ہیں۔

اس مرحلے میں مجموعی طور پر 1432 امیدوار میدان میں ہیں جن میں 93 خواتین ہیں۔ الیکشن کمیشن نے07 ملین ووٹروں کے لئے ایک لاکھ 21 ہزار 632 پولنگ اسٹیشن بنائے ہیں جب کہ انتخابات کو بہتر ڈھنگ سے مکمل کرانے کے لئے پانچ لاکھ اہلکار اور 254 انتخابی مشاہدین تعینات کئے گئے ہیں۔

آخری مرحلے کی پولنگ میں سب کی نگاہیں بالخصوص جنوبی ریاست تمل ناڈو پر لگی ہیں جہاں سری لنکا میں تملوں کا مسئلہ ایک اہم سیاسی مسئلہ بن گیا ہے۔ 2004کے عام انتخابات میں اس ریاست کی تمام اور پڑوسی پانڈیچری کی ایک سیٹ سمیت مجموعی طور پر 40 سیٹوں پرحکمراں یو پی اے اتحاد کی حلیف ڈی ایم کے کو کامیابی ملی تھی لیکن اس مرتبہ حالات کافی مختلف ہیں اور ڈی ایم کے کو بی جے پی کی قیادت والی اپوزیشن این ڈی اے اتحاد کی حلیف جیہ للیتا کی پارٹی اے آئی اے ڈی ایم کے سے سخت مقابلہ ہے۔

Wahlen Indien 2009 Shatrughan Sinha Hema Malini
بی جے پی کے امیدوار اور فلم اسٹار شتروگن سنہا اور ہیما مالنیتصویر: UNI



مغربی بنگال کے جن گیارہ حلقوں کے لئے پولنگ ہورہی ہے ان میں سے دس پر پچھلی مرتبہ بائیں محاذ نے کامیابی حاصل کی تھی لیکن اس بار ترنمول کانگریس اور کانگریس پارٹی اتحاد سے اسے سخت مقابلہ ہے۔ آخری مرحلے کی پولنگ میں مغربی اترپردیش کے 14حلقے بھی کافی اہم ہیں۔ ان میں سے بیشتر حلقے مسلم اکثریت والے ہیں اس لئے ان کی نتائج پر مسلم ووٹ کافی اہم رول ادا کریں گے۔

رام پور میں فلم اداکارہ جیہ پردا کو اپنی ہی پارٹی کی باغی رہنما اعظم خان کی وجہ سے سخت پریشانیوں کا سامنا ہے۔ سما ج وادی پارٹی نے الیکشن کے بعد پارٹی کے جنرل سکریٹری اعظم خان کے سلسلے میں سخت فیصلہ لینے کا عندیہ دیا ہے۔

انتخابات کا عمل تقریباً مکمل ہوجانے کے بعد دونوں بڑی پارٹیوں یعنی کانگریس اور بی جے پی نے آئندہ حکومت بنانے کا دعوی کیا ہے۔

دریں اثنا مرکز میں نئی حکومت کی تشکیل کے لئے سیاسی پارٹیوں کی جوڑ توڑ کے درمیان صدر پرتبھا پاٹل نے آئین کے ماہرین اور قانون دانوں سے صلاح و مشورہ کا سلسلہ شروع کردیا ہے۔ انہوں نے ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل گوپال سبرامنیم سے طویل بات چیت کی۔ لوک سبھا کی اب تک کی پولنگ سے یہ بات تقریباً صاف ہوگئی ہے کہ کسی ایک پارٹی کو واضح اکثریت نہیں ملے گی ایسی صورت میںساری نگاہیں راشٹرپتی بھون پر ہوں گی۔