1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارتی اسکولوں میں ٹیچروں کی غیر حاضری کی شرح تشویشناک

Grahame Lucas5 ستمبر 2012

بھارت کے پرائمری اسکولوں میں شاید ہی کوئی ایسا دن ہوتا ہو جس میں چار میں سے ایک ٹیچر غیر حاضر نہ ہو۔ بھارت جس کے مستقبل کے سُپر پاور بننے کے خواب کا دار ومدار اُس کی نوجوان نسل پر ہے، کے لیے یہ نہایت گراں سودا ہے۔

https://p.dw.com/p/16400
تصویر: AP

200 ملین نفوس پر آباد بھارتی ریاست اندھرا پردیش کے ایک غریب زراعتی ڈسٹرکٹ باغپت میں بھی پرائمری اسکول ٹیچروں کی غیر حاضری شاگردوں اور ٹیچرز دونوں کو لیے پریشانی کا باعث ہے۔

ایک دلبرداشتہ ہیڈ مِسٹرس نے خبر رساں ادارے اے ایف پی سے بات چیت کرتے ہوئے اپنے اسٹاف ممبرز کا رجسٹر دکھاتے ہوئے کہنے لگیں،’’ سات مستقل اور پورے دن کے کام پر مامور ٹیچرز میں سے دو پابندی سے غیر حاضر رہتی ہیں۔ ان میں سے ایک تو رواں سال یعنی 2012 ء میں گنتی کے چند دنوں میں کام پر نظر آئیں۔ وہ بارہا طبی وجوہات پر یا بچوں کی دیکھ بھال کے بہانے بنا کر چھٹی لیتی رہیں‘‘۔

اس ہیڈ مسٹرس نے مزید کہا کہ کچھ ٹیچرز تو کام کرنا ہی نہیں چاہتیں۔ نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر انہوں نے یہ باتیں اپنے دفتر کے مخدوش کمرے میں بیٹھ کر کیں۔ ان کا مزید کہنا تھا،’ سرکار کتابیں، یونیفارم اور دوپہر کا کھانا تمام طالبعلموں کو مفت فراہم کرتی ہے۔ حکومت بہت زیادہ خرچ کر رہی ہے تاہم اگر ٹیچرز مخلص اور اپنے پیشے کے لیے خود کو وقف کرنا نہیں چاہتے اور نہیں کرتے تو یہ سب ضائع جائے گا‘۔

Indien Armut Kinder Millenniumsziele
بھارت میں غربت کے مارے بچے اسکولوں کی بجائے کوڑے کرکٹ کے ڈھیروں پر دوڑتے نظر آتے ہیںتصویر: AP

باغپت کے ارد گرد کے علاقوں یا نئی دہلی سے دو گھنٹے کے گاڑی کے سفر کے فاصلے پر واقعے دیگر علاقوں کے اسکولوں میں ٹیچرز کی غیر حاضری اور ان کی کم بھرتی کا نتیجہ یہ ہے کہ اسکول کی کلاسوں میں اُس سے دوگنا تعداد میں بچے پائے جاتے ہیں، جس کی قانونی طور پر اجازت ہے۔ یعنی 30 کے بجائے 60 بچے ایک ایک کلاس میں بیٹھے ہوتے ہیں۔

مذکورہ علاقے میں ابھی حال ہی میں اس بارے میں اسکینڈل سامنے آیا جس کے بعد 77 ٹیچروں کو بر طرف کر دیا گیا۔ معاملہ سرٹیفیکیٹ کے اجراء کا تھا۔ ان اساتذہ نے اپنے ہی اسکول کے جعلی سرٹیفیکیٹ جاری کیے تھے۔ اس امر کی تصدیق ایک مقامی تربیتی کالج کی چھان بین سے ہوئی۔

Sinu Mundkur
اسکول کے کلاس رومز میں گنجائش سے دوگنی تعداد میں بچے داخل کر دیے جاتے ہیںتصویر: Sinu Mundkur

ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ یہ موجودہ غیر اطمینان بخش نظام تعلیم مستقبل کے لیے گو ناگوں مسائل کا سبب بنے گا۔ بھارت کے ایک چوٹی کے’ایجوکیشن اینڈ ریسرچ گروپ پراتھم‘ سے منسلک رکمنی بینرجی نے اے ایف پی کو ایک بیان میں کہا،’’ اگر آپ چاہتے ہیں کہ اب سے آئندہ دس برسوں میں بچے وہ مہارت اور تربیت حاصل کر سکیں جو اکیسویں صدی کی بنیادی سطح کی مہارت ہو سکتی ہے، تو آپ کو ابھی سے پہلی اور دوسری جماعت کے بچوں پر محنت کرنا شروع کرنا ہوگی۔ اگر ہم یہ نہیں کریں گے تو ہم ایک انوکھا موقع گنوا دیں گے‘‘۔

2003 ء میں ہونے والے ایک سروے سے پتہ چلا تھا کہ بھارت میں 25 فیصد پرائمری سرکاری اسکول ٹیچرز بیک وقت کام سے غیر حاضر تھے۔ 2010 ء میں اسی بارے میں سامنے آنے والے اعداد و شمار قدرے غنیمت تھے۔ تب غیر حاضر ٹیچروں کی شرح 23.7 فیصد تھی۔ اتر پردیش میں اُس وقت بھی اسکول ٹیچرز کی غیر حاضری کی شرح 30 فیصد تھی۔

km/ab (AFP)