1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں کئی مقامات پر کرفیو کا نفاذ

عابد حسین
28 مئی 2017

حکومتی سکیورٹی فورسز نے کشمیر کے کئی شہروں میں کرفیو نافذ کر دیا ہے۔ یہ اقدام ایک اور باغی لیڈر کی ہلاکت کے بعد شروع ہونے والے ہنگاموں کے بعد کیا گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/2dhSt
Kaschmir Konflikt mit Indien, Tunneleröffnung
تصویر: Getty Images/AFP/T. Mustafa

آج اتوار اٹھائیس مئی سے کرفیو کے نفاذ کے بعد پولیس اور نیم فوجی دستے مختلف شہروں میں گشت پر مامور کر دیے گئے ہیں۔ سری نگر سمیت کئی شہروں اور قصبوں کی گلیاں اور سڑکیں سنسان اور ویران دکھائی دے رہی ہیں۔ سکیورٹی حکام نے شہریوں کو کرفیو کی پابندی کا احترام کرتے ہوئے گھروں کے اندر مقیم رہنے کی تلقین کی ہے۔

مقامی لیڈروں کا کہنا ہے کہ کرفیو کے نفاذ کی بنیادی وجہ حکومت مخالف مظاہروں کے سلسلے کو روکنا اور مظاہرین کی پولیس کے ساتھ جھڑپوں کی حوصلہ شکنی کرنا  ہے۔ تاہم ایسے سکیورٹی اقدامات عارضی ہیں اور ان سے لوگوں کے اندر پایا جانے والا غم وغصہ ختم نہیں ہو گا بلکہ صورت حال مزید خراب ہونے کا امکان ہے۔

دوسری جانب کشمیر کے جنوبی علاقے کے مقام  ترال میں گزشتہ روز ہلاک ہونے والے باغی لیڈر سبزار احمد بھٹ کے جنازے میں ہزاروں افراد نے شرکت کی۔ یہ لوگ مختلف مقامات سے ترال پہنچے تھے۔ جنازے کے جلوس میں شامل افراد بھارت مخالف نعرے بازی کرتے رہے۔ بھٹ کے جنازے میں شامل افراد کی پولیس کے ساتھ جھڑپوں کو رپورٹ نہیں کیا گیا۔

Kashmir | Ausschreitungen in Srinagar
کشمیر کے کئی مقامات پر پولیس اور مشتعل ہجوم کے درمیان جھڑپیں رپورٹ کی گئی ہیںتصویر: Reuters/D. Ismail

کل ہفتہ ستائیس مئی کے روز سبزار احمد بھٹ کے ہلاکت کی خبر ساری وادیٴ کشمیر میں جنگل کی آگ کی طرح پھیل گئی تھی اور اُس کے بعد سے کئی مقامات پر پولیس اور مشتعل ہجوم کے درمیان جھڑپیں رپورٹ کی گئی ہیں۔ ان مظاہروں کے شرکاء نے پولیس پر پتھراؤ بھی کیا اور پولیس کی جوابی کارروائی کے نتیجے میں کم از کم ایک شہری ہلاک اور کئی زخمی ہوئے تھے۔

بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں ہفتے کے روز جس عسکریت پسند کی ہلاکت ہوئی تھی، اس کا نام سبزار احمد بھٹ ہے۔ پولیس کے مطابق وہ ترال کے علاقے میں  اپنے ایک ساتھی کے ہمراہ بھارتی سکیورٹی اہلکاروں کے ساتھ دو طرفہ فائرنگ کے تبادلے کے دوران ہلاک ہوا۔ یہ بھی بتایا گیا کہ وہ اپنے تین ساتھیوں کے ساتھ چھپا ہوا تھا کہ مخبری پر پولیس اور فوج نے علاقے کا محاصرہ کر لیا۔