1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں جھڑپ، تین عسکریت پسند ہلاک

16 اکتوبر 2019

بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں سکیورٹی فورسز کے ساتھ ہونے والی ایک جھڑپ میں تین عسکریت پسند مارے گئے ہیں۔ نئی دہلی حکومت اس متنازعہ علاقے میں اس سال پانچ اگست سے جاری انتظامی شٹ ڈاؤن میں اب نرمی لا رہی ہے۔

https://p.dw.com/p/3RMpu
Indien Kaschmir-Konflikt
تصویر: picture-alliance/AP Photo/D. Yasin

بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں سکیورٹی فورسز کے ساتھ ہونے والی یہ جھڑپ بدھ سولہ اکتوبر کو علی الصبح ہوئی۔ پولیس کے ایک بیان میں اس جھڑپ کے دوران ہلاک ہونے والے تینوں عسکریت پسندوں کی نعشوں کو اپنی تحویل میں لے لینے کا ذکر بھی کیا گیا ہے۔ پولیس نے ان عسکریت پسندوں کے زیر استعمال بارودی مواد اور ہتھیاروں کو بھی اپنے قبضے میں لے لیا ہے۔

یہ جھڑپ جنوبی کشمیر کے ایک ایسے گاؤں میں ہوئی، جو عسکریت پسندوں کا گڑھ تصور کیا جاتا ہے۔ اسی گاؤں میں یہ تینوں عسکریت پسند چھپے ہوئے تھے کہ انہیں گھیر لیا گیا۔ پولیس اور نیم فوجی دستے ایک مخبری کے نتیجے میں اس گاؤں میں پہنچے تھے۔ پولیس ذرائع کے مطابق جھڑپ میں کسی سکیورٹی اہلکار کو کوئی زخم نہیں آیا۔

یہ جھڑپ ایسے وقت پر ہوئی ہے جب ابھی ایک ہفتہ قبل ہی نئی دہلی حکومت نے جموں و کشمیر میں موبائل فون سروس بحال کرنے کا اعلان کیا تھا۔ یہ سروس کشمیر کے تمام اضلاع میں اسی ہفتے پیر کے دن بحال کی گئی ہے۔ ابھی تک انٹرنیٹ سروس بحال کیے جانے کا کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا۔

Pakistan Kaschmir Protest & Unruhen in Lahore
پاکستان سمیت دنیا کے کئی ملکوں میں جموں و کشمیر کی عوام کے ساتھ یک جہتی کے مظاہرے کیے گئےتصویر: Reuters/M. Raza

نئی دہلی حکومت نے رواں برس پانچ اگست کو اپنے زیر انتظام جموں کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت کے خاتمے کا فیصلہ بھارتی پارلیمنٹ کے ایوان زیریں یا لوک سبھا میں منظور کیے جانے والے ایک دستوری بل کے ذریعے کیا تھا۔ اس کے بعد سخت انتظامی اقدامات بشمول کرفیو اور مواصلاتی رابطوں پر پابندی کا اطلاق کر دیا گیا تھا۔

امن و امان کو قابو میں رکھنے کے لیے سیاسی لیڈروں سمیت ہزاروں افراد کو گرفتار بھی کیا گیا تھا، جو ابھی زیر حراست ہیں۔ اس متنازعہ علاقے میں سلامتی کی صورت حال کو کنٹرول میں رکھنے کے لیے نئی دہلی کی جانب سے ہزاروں اضافی دستے بھی کشمیر میں تعینات کر دیے گئے تھے۔

بھارتی حکومت نے دس اکتوبر سے کشمیر میں پابندیاں نرم کرتے ہوئے سیاحوں کو بعض علاقوں تک جانے کی اجازت بھی دے دی ہے۔ بعض رپورٹوں کے مطابق لداخ میں بھی سیاحوں کو جانے کی اجازت دی جا چکی ہے۔

ع ح ⁄ م م (روئٹرز)