1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت: کانگریس پارٹی کی سرکردہ رہنما احمد پٹیل انتقال کرگئے

صلاح الدین زین ڈی ڈبلیو نیوز، نئی دہلی
25 نومبر 2020

کانگریس پارٹی کی صدر سونیا گاندھی کے معتمد خاص اور سیاسی حکمت عملی کے لیے معروف احمد پٹیل کورونا وائرس کی وبا سے دو چار تھے۔ مودی سمیت بھارت کے تمام سرکردہ رہنماؤں نے ان کے انتقال پر گہرے افسوس کا اظہار کیا ہے۔

https://p.dw.com/p/3lnh5
Indien - Ahmed Patel
تصویر: Getty Images/AFP/C. Khanna

بھارتی ریاست گجرات سے تعلق رکھنے والے 71 سالہ کانگریسی رہنما احمد پٹیل کا آج 25 نومبر کی علی الصبح انتقال ہوگیا۔ کورونا وائرس میں مبتلا ہونے کے بعد جب ان کی حالت سنگین ہوگئی تو انہیں دہلی کے مضافات گڑگاؤں کے ایک ہسپتال میں علاج کے لیے بھرتی کیا گیا تھا۔ ان کے بیٹے فیصل پٹیل کے مطابق انہوں نے صبح تقریباﹰ ساڑھے تین بجے آخری سانس لی تھی۔

فیصل پٹیل نے صبح چار بجے اپنی ایک ٹویٹ میں لکھا، "مجھے بڑے رنج و غم کے ساتھ، صبح تین بجکر 30 منٹ پر،  اپنے والد احمد پٹیل کی اندوہناک اور غیر وقتی انتقال کے اعلان پر بہت افسوس ہے۔ ایک ماہ قبل کووڈ 19 کا ٹیسٹ مثبت آنے کے بعد متعدد اعضا کی ناکامیوں کے سبب ان کی صحت مزید خراب ہوگئی تھی۔ اللہ انھیں جنت الفردوس میں مقام عطا فرمائے۔ تمام احباب سےگزارش ہے کہ وہ کورونا سے متعلق تمام ضابطوں پر عمل کریں اور اجتماعات سے گریز کریں۔"

اس اعلان کے بعد سے ہی احمد پٹیل کے لیے تعزیاتی پیغامات کا سلسلہ جاری ہے۔ احمد پٹیل سونیا گاندھی کے سیاسی مشیر تھے۔ محترمہ گاندھی نے ان کے انتقال پرگہرے صدمے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ان کا ناقابل تلافی ایک کامریڈ کھو گیا۔ "ایک وفادار ساتھی اور دوست ۔۔۔۔ میں نے ایک ایسے ساتھی کو کھو دیا جس کی پوری زندگی ہی کانگریس پارٹی کے لیے وقف تھی۔"

بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے بھی اپنی ایک ٹویٹ میں احمد پٹیل کی موت پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے لکھا، "انہوں نے برسوں سماج کی خدمت کرتے ہوئے  اپنی عوامی زندگی بسر کی۔ وہ اپنے تیز ذہن کے لیے معروف تھے، کانگریس پارٹی کو مضبوط کرنے میں ان کے کردار کو یاد رکھا جائے گا۔ ان کے بیٹے فیصل سے بات کرکے میں نے تعزیت کی ہے۔ دعا ہے کہ احمد پٹیل کی روح کو سدا کے لیے قرار مل جائے۔"

معروف بھارتی سیاستدان ششی تھرور کی ڈی ڈبلیو ٹی وی سے خصوصی گفتگو

کانگریس کے سرکردہ رہنما راہول گاندھی نے احمد پٹیل کو "کانکریس کا ستون قرار دیا۔" انہوں نے اپنی ایک ٹویٹ میں لکھا، "ان کی زندگی اور سانسیں کانگریس کے لیے تھیں اور مشکل ترین وقت میں بھی وہ پارٹی کے لیے کھڑے رہے۔ وہ ایک بہت بڑا سرمایہ تھے۔ ہم انہیں اکثر یاد کریں گے۔ فیصل، ممتاز اور تمام اہل خانہ کے لیے میری تعزیت اور پیار۔"

سیاسی کریئر

احمد پٹیل ریاست گجرات کے ضلع بھروچ میں پیدا ہوئے تھے اور وہیں سن 1976 میں بلدیاتی انتخابات میں حصہ لے کر اپنے سیاسی سفر کا آغاز کیا تھا۔ اسی کی دہائی میں ان کا سیاسی عروج شروع ہوا اور وہ تین بار گجرات سے ہی ایوان زیریں یعنی لوک سبھا کے لیے منتخب ہوئے۔ پانچ بار وہ ایوان بالا یعنی راجیہ سبھا کے بھی رکن رہے۔

سب سے پہلے راجیو گاندھی نے سن 1985 میں کانگریس پارٹی میں پارلیمنٹری سکریٹری کے لیے ان کا انتخاب کیا تھا اور اس کے بعد سے وہ پارٹی کے امور اتنی گہرائی سے دیکھنے لگے کہ اس دور میں سونیا گاندھی اور راہول کے بعد انہیں کانگریس کا سب سے طاقت ور رہنما مانا جاتا تھا۔

ایک ایسے وقت جب بھارت میں ہندو قوم پرست جماعت بی جے پی کا اقتدار اتنا آہنی ہے کہ وہ طاقت اور پیسے کی بنیاد پر شکست کھانے والی ریاستوں میں بھی اپنی حکومت بنا لیتی ہے۔ سن 2017 میں احمد پٹیل نے گجرات جیسی ریاست میں بھی راجیہ سبھا کے ایک سخت اور دلچسپ مقابلے میں بی جے پی کو شکست دے کر اپنی سیٹ جیت لی تھی اور سب کو حیران کر دیا تھا۔

سونیا گاندھی کے معتمد خاص

احمد پٹیل عام طور پر سرخیوں سے بہت دور خاموشی سے کام کرنے کے لیے معروف تھے۔ بہت سے سیاسی مبصر انہیں سونیا گاندھی کا گیٹ کیپر کہتے تھے۔ وہ محترمہ گاندھی کے سیاسی سکریٹری تھے اور گزشتہ دو عشروں سے بھی زیادہ وقت سے ان کے مشیر خاص تھے۔ سونیا گاندھی نے سن 1998 میں جب سے پارٹی کی قیادت سنبھالی، اسی وقت سے احمد پٹیل نے ان کے تمام سیاسی عزائم کو عملی جامہ پہنانے میں اہم کردار ادا کیا۔

2004ء کے انتخابات میں کانگریس پارٹی نے سونیا گاندھی کی قیادت میں کامیابی حاصل کی تھی اور من موہن سنگھ کی قیادت میں یو پی اے کی پہلی حکومت قائم ہوئی۔ 2009ء میں کانگریس نے دوبارہ اس سے بہتر کامیابی حاصل کی اور اس دوران پارٹی کی سیاسی حکمت عملی میں احمد پٹیل کا کردار بہت اہم تھا۔ دس برس من موہن سنگھ کے دور اقتدار میں بھی حکومت اور گاندھی خاندان کے درمیان توازن و روابط کے لیے پٹیل نے ایک پل کی حیثیت سے کام کیا۔

عرف عام میں احمد پٹیل کوئی بہت دلکش یا پھر عوامی سطح پر بہت مقبول سیاسی رہنما نہیں تھے۔ لیکن وہ پردے کے پیچھے کام کرنے والے ایک ماسٹر اسٹریٹیجک ضرور تھے۔ کئی عشروں سے وہ کانگریس میں گاندھی خاندان کے بعد سب سے بااثر اور طاقت ور شخص خیال کیے جاتے تھے۔

کانگریس پارٹی کے خزانچی ہونے کے ساتھ ساتھ پارٹی میں پنپنے والے بحرانوں کو حل کرنے میں وہ آگے آگے رہتے تھے اور انتخابات کی حکمت عملی طے کرنے کے لیے انہی کو ذمہ داری سونپی جاتی تھی۔ ان کی خوبی یہ تھی کہ انہوں نے اقتدار اور سیاسی طاقت کا ہمیشہ بہت ہی احتیاط کے ساتھ استعمال کیا۔ یہی نادر معیار اور خصوصیت انہیں دوسرے سیاسی رہنماؤں اور اہل اقتدار سے ممتاز بناتی تھی۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں