1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت چین کشیدگی پر امریکی بیانات کے کیا معنی ہیں؟

صلاح الدین زین سری نگر کشمیر
2 جولائی 2020

ایک ایسے وقت جب لداخ سمیت حقیقی کنٹرول لائن(ایل اے سی) پر بھارت اور چین کے درمیان کشیدگی کا ماحول ہے، چین کے خلاف امریکی بیانات میں شدت آتی جارہی ہے۔

https://p.dw.com/p/3efp4
Indischer Grenzsoldat an der Grenze zu China
تصویر: Getty Images/AFP/T. Mustfa

امریکا نے بھارت میں چینی ایپ پر پابندیوں کی حمایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے بھارت کی سالمیت اور اس کی قومی سلامتی کو تقویت پہنچے گی۔

 امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو کا الزام ہے کہ چین کی کمیونسٹ پارٹی اس طرح کی ایپز(Apps) کو دوسرے ممالک پر نگاہ رکھنے کے لیے استعمال کر سکتی ہے اس لیے بھارت نے جو کیا وہ بہتر کیا ہے۔

واشنگٹن میں صحافیوں سے بات چیت میں انہوں نے کہا، ''ہم بھارت کی جانب سے بعض چینی ایپز پر پابندیوں کا خیر مقدم کرتے ہیں، کمیونسٹ پارٹی آف چین ان کا استعمال نگرانی کے لیے کر سکتی ہے۔ جیسا کہ بھارت نے خود کہا ہے کہ ان ایپز پر پابندی عائد کرنے سے اس کی ملکی سالمیت اور قومی سلامتی کو تقویت ملے گی۔''

واضح رہے کہ چند روز قبل بھارتی حکومت نے سکیورٹی کے خدشات کے پیش نظر ٹک ٹاک جیسی بھارت میں مقبول پچاس سے زائد چینی موبائل ایپ پر پابندی عائد کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ اس میں سے بیشتر ایپز کو گوگل نے اپنے پلے اسٹور سے ہٹا دیا ہے۔ 

امریکی وزیر خارجہ پومپیو کے اس بیان کے چند گھنٹوں بعد ہی وائٹ ہاؤس کی ترجمان نے لداخ میں ایل اے سی پر جاری تنازعہ کے لیے چین کو مورد الزام ٹھہراتے ہوئے کہا کہ اس کشیدگی کی ذمہ داری چینی جارحیت پر ہے جس کی وجہ سے ٹکراؤ کی صورت پیدا ہوگئی ہے۔

وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری کائیلی میکفینی نے یومیہ پریس بریفنگ کے دوران صدر ٹرمپ کے حوالے سے کہا، ''چین اور بھارت کی سرحد پر چین کا جارحانہ موقف دنیا کے دیگر حصوں میں بھی بڑے پیمانے پر چینی جارحیت کے انداز اور طریقہ کار پر فٹ بیٹھتا ہے اور یہی موقف چینی کمیونسٹ پارٹی کے حقیقی فطرت کی تصدیق کرتا ہے۔'' 

بھارت اور چین کے درمیان کشیدگی سے متعلق امریکا کا موقف اب تک محتاط رہا تھا لیکن ان دونوں بیانات سے لگتا ہے کہ امریکا کا جھکاؤ بھارت کی جانب ہے۔ اس تنازعے کی ابتدا میں صدر ٹرمپ نے دونوں ملکوں کے درمیان ثالثی کی پیش کش کی تھی جسے چین اور بھارت نے مسترد کر دیا تھا۔ لیکن جب گلوان وادی میں بھارت کے 20 فوجی ہلاک ہوئے تو امریکا نے تعزیت کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ سرحد کی صورت حال پر کڑی نظر رکھے ہوئے ہے۔

Indien Pakistan Symbolbild Drohne
تصویر: picture-alliance/AP Photo/C. Anand

ادھر بھارت نے چینی موبائل ایپز پر پابندی کو چین کے خلاف ’ڈیجیٹل اسٹرائیک‘ سے تعبیر کیا ہے۔ بھارت کے ٹیلی کمیونیکیشن کے وزیر روی شنکر پرساد کا کہنا ہے کہ بھارت کا حیران کن قدم، ''چین کے خلاف ڈیجیٹل اسٹرائیک ہے۔ ہم نے ملک کی عوام کے ڈیٹا کے تحفظ کے لیے چینی ایپز پر پابندیاں عائد کی ہیں۔''

انہوں نے وزیر اعظم نریندر مودی کے بیان کے طرز پر کہا ہے کہ بھارت امن چاہتا ہے لیکن اگر کسی نے بری نظر ڈالی تو ہم اسے سخت جواب دیں گے۔ بھارت کی موجودہ دائیں بازو کی سخت گیر نظریات کی حکومت پاکستان کے خلاف سرجیکل اسٹرائیک اور بالا کوٹ اسٹرائیک کا دعوی کرتی رہی ہے۔ بی جے پی نے اس طرح کی اسٹرائیک کے نعروں سے خوب سیاسی فائدہ بھی اٹھایا ہے اور اسی مناسبت سے اس نے چینی ایپز پر پابندی کو ڈیجیٹل اسٹرائیک کا نام دیا ہے۔

بھارتی وزیراعظم نریندر مودی چینی سوشل میڈیا سائٹ ویبو کا اکثر استعمال کیا کرتے تھے لیکن اس تنازعے کے بعد انہوں نے ویبو سے اپنا اکاؤنٹ ڈیلیٹ کر دیا ہے۔ پہلی بار 2015 میں چینی دورے سے قبل انہوں نے اس کا استعمال کیا تھا۔ ڈیلیٹ سے قبل اس سائٹ پر ان کے تقریباً دو لاکھ فالوؤرز تھے۔ 

اس دوران گوگل پلے نے ٹک ٹاک سمیت ان تمام 59 چینی موبائل ایپز کو اپنی سائٹ سے ہٹا دیا ہے جن پر بھارت نے پابندی عائد کی تھی۔ بھارت میں ٹک ٹاک نامی چین ایپ بہت مقبول ہے۔ اس ایپ کے لیے بھارت میں ہزاروں لوگ کام کرتے ہیں اور اس پابندی سے بڑی تعداد میں لوگوں کے بے روزگار ہونے کا خطرہ ہے۔ 

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید