1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان کی حمایت میں نعرے لگانے والوں کے خلاف مقدمہ درج

صلاح الدین زین ڈی ڈبلیو، نئی دہلی
28 فروری 2022

ریاست یو پی کے آلہ آباد میں پولیس حکام نے پاکستان نواز نعرے لگانے کے الزام میں متعدد افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا ہے۔ ریاست میں اس وقت اسمبلی انتخابات جاری ہیں اور اس الیکشن میں پاکستان کا نام بار بار لیا جا رہا ہے۔ 

https://p.dw.com/p/47hwL
Indien | Wahlen | Ergebnisse
تصویر: Anupam Nath/AP Photo/picture alliance

بھارتی ریاست اتر پردیش کی پولیس کا کہنا ہے کہ پریاگ راج (آلہ آباد) کے ہنڈیا علاقے میں انتخابی مہم کے دوران گزشتہ ہفتے کے روز ’پاکستان زندہ باد‘ جیسے نعرے لگائے گئے تھے، جس کی وجہ سے سات افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا گيا ہے۔

پولیس کا دعوی ہے کہ نعرہ لگانے والے افراد کا تعلق ریاست کی مضبوط حزب اختلاف کی جماعت سماج وادی پارٹی سے ہے۔ ان انتخابات میں اس جماعت کا حکمراں بھارتیہ جنتا پارٹی سے براہ راست مقابلہ ہے، جس نے پولیس کے بیانات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے اس پر جھوٹ سے کام لینے کا الزام عائد کیا ہے۔

بھارت اور پاکستان کے درمیان گزشتہ کئی برسوں سے تعلقات اچھے نہیں ہیں اور ملک میں ایک ایسی فضا قائم ہے کہ پاکستان سے متعلق کوئی بھی مثبت بات کہنے کو بھی معیوب سمجھا جاتا ہے۔ ماضی میں بھی کئی بار پاکستان زندہ باد کہنے کے واقعات پر متعدد افراد کے خلاف کیسز درج ہونے کے ساتھ ہی انہیں گرفتار بھی کیا جا چکا ہے۔

تازہ واقعہ کیا ہے؟

نعرے سے متعلق ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی ہے، جس میں ’پاکستان زندہ باد‘ کے نعرے سنے جا سکتے ہیں۔ اس کی تفتیش کے دوران ہی پولیس نے سات نامعلوم افراد کے خلاف کیس درج کیا جبکہ ابھی اس کی مزید تفتیش جاری ہے۔

مقامی پولیس اسٹیشن کے سربراہ کیسو داس ورما کا کہنا تھا، ’’ابتدائی تفتیش کے دوران ہمارے علم میں یہ بات آئی ہے کہ ویڈیو پریاگ راج کے برہوت قصبے میں شوٹ کیا گیا تھا۔ ویڈیو میں سات افراد کی شناخت ہو گئی ہے۔ پولیس ویڈیو میں ’پاکستان زندہ باد‘ کے نعرے لگانے والے دیگر افراد کی شناخت کا بھی پتہ لگانے کی کوشش کر رہی ہے۔‘‘

پولیس کا کہنا تھا کہ اس سلسلے میں ابھی کسی کو گرفتار نہیں کیا گيا ہے، ''تاہم بتدائی تفتیش سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ ایف آئی آر میں، جن افراد کا نام درج ہیں، ان کا تعلق سماج وادی پارٹی سے ہے۔‘‘ 

Indien | Wahlen | Ergebnisse
تصویر: Diptendou Dutta/AFP/Getty Images

ادھر سماج وادی پارٹی کے ضلعی صدر یوگیش یادو نے پولس پر پارٹی کارکنان کو پھنسانے کے لیے جھوٹی کوشش کرنے کا الزام لگایا۔ ان کا کہنا تھا، ’’ہماری پارٹی کے کارکنوں نے کوئی قابل اعتراض نعرہ نہیں لگایا۔ پولیس ہمارے پارٹی کارکنان کو جھوٹے مقدمات میں پھنسانے کی کوشش کر رہی ہے۔‘‘

بھارت کے تقریباﹰ سبھی انتخابات میں پاکستان اور اس کے بانی محمد علی جناح جیسی شخصیات کا اکثر ذکر ہوتا ہے اور اس کے نام پر رائے دہندگان کو تقسیم کر کے سیاسی فائدہ حاصل کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔ آلہ آباد میں اتوار کے روز ہی پولنگ ہوئی ہے اور ان انتخابات میں ہندو قوم پرست جماعت بھی بی جے پی خاص طور ان مسائل کو زور شور سے اٹھا رہی ہے۔

اس ماہ کے اوائل میں جب انتخابی مہم شروع ہوئی تھی، اس وقت بھی کانپور کے علاقے میں بھی اسی طرح سماج وادی پارٹی کے کارکنان پر پاکستان نواز نعرے لگانے کا الزام عائد کیا گيا تھا۔ اس حوالے سے اس وقت جو ویڈیو وائرل ہوا تھا اس کا نعرہ تھا، ’’پاکستان بنانا ہے، سائیکل کا بٹن دبانا ہے۔‘‘ (سائیکل سماج وادی پارٹی کا انتخابی نشان ہے) 

اس وقت بھی پولیس نے ایک مقدمہ درج کرنے کے بعد تفتیش کا اعلان کیا تھا تاہم ابھی تک اس کی تفصیلات سامنے نہیں آئیں کہ آخر یہ نعرہ لگانے والے اصل میں کون لوگ تھے؟ اس وقت بھی سماج وادی پارٹی نے اس طرح کے نعرے سے انکار کیا تھا۔ پارٹی کا کہنا تھا کہ مذکورہ ویڈيو ایڈٹ کی گئی اور اس میں ایسے ’ملک مخالف‘  نعرے ڈالے گئے تھے، جو اس کا کام نہیں ہے۔

گزشتہ برس فروری میں جنوبی شہر بنگلور میں پولیس حکام نے 'پاکستان زندہ باد‘ کا نعرہ لگانے والی ایک نوجوان طالبہ کو گرفتار کر لیا تھا۔ انیس سالہ طالبہ امولیہ لیونا نے بنگلور کے ایک جلسے میں 'بھارت زندہ باد کے ساتھ ساتھ پاکستان زندہ باد‘ کا بھی نعرہ بلند کیا تھا، جس کے لیے ان پر بغاوت کا مقدمہ درج کیا گيا اور انہیں جیل بھیج دیا گيا تھا۔ ابھی وہ ضمانت پر رہا ہیں۔

غزوہ ہند، جناح، پاکستان یا ترقی: اتر پردیش میں اسمبلی انتخابات کا موضوع آخر ہے کیا؟

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں