1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت نے مذہبی آزادی کے متعلق امریکی رپورٹ مسترد کردی

جاوید اختر، نئی دہلی
23 جون 2019

بھارت نے بین الاقوامی مذہبی آزادی کے حوالے سے امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی رپورٹ مسترد کردی ہے اور کہا کہ کسی بھی ملک کو بھارت کے داخلی معاملات میں مداخلت کا کوئی حق نہیں ہے۔

https://p.dw.com/p/3KvrM
Indien Neu Delhi Raveesh Kumar Sprecher des Außenministeriums
تصویر: Reuters/A. Hussain

یہ پیش رفت ایک ایسے وقت ہوئی ہے جب امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو منگل 25 جون کو بھارت کے تین روزہ حکومتی دورے پر آرہے ہیں اور دلچسپ بات یہ بھی ہے کہ مذکورہ رپورٹ، جس میں بھارت پر سخت نکتہ چینی کی گئی ہے، انہو ں نے دو روز قبل خود ہی جاری کی تھی۔
بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان رویش کمار نے آج اتوار 23 جون کو امریکی رپورٹ پر حکومتی ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا، ''ہمارے شہریوں کے لیے آئین میں محفوظ حقوق کی صورت حال پر کسی بھی غیر ملکی ادارے یا حکومت کو تبصرہ کرنے کاکوئی حق نہیں ہے۔"
بھارتی وزارت خارجہ کا مزید کہنا تھا، ”بھارت کو اپنی سیکولر ساکھ، دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت ہونے اور رواداری اور ہم آہنگی کے تئیں عہد پر قائم رہنے پرفخر ہے۔ بھارتی آئین اقلیتوں سمیت تمام شہریوں کو بنیادی حقوق کی ضمانت دیتا ہے۔ اس بات کو ہر کہیں تسلیم کیا گیا ہے کہ بھارت ایک متحرک جمہوریت ہے جہاں آئین، مذہبی آزادی، جمہوری نظم حکمرانی اور قانون کی حکمرانی کے ساتھ ساتھ بنیادی حقوق کو فروغ اور تحفظ فراہم کرتا ہے۔"
امریکی محکمہ خارجہ نے بین الاقوامی مذہبی آزادی کے حوالے سے 2018ء کی اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ بھارت میں 2015ء سے 2017ء کے درمیان فرقہ وارانہ فسادات کے واقعات میں نو گنا اضافہ ہوا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارت کی وفاقی اور صوبائی حکومتیں نیز سیاسی جماعتیں ایسے اقدامات کرتی رہی ہیں جن سے مسلمانوں کے ادارے اور مذہبی رسوم و رواج متاثر ہوتے ہیں۔ حکومت مسلمانوں کے اپنے قائم کردہ تعلیمی اداروں کو آئینی طور پر حاصل اقلیتی حیثیت کو سپریم کورٹ میں مسلسل چیلنج کرتی رہتی ہے۔ (اقلیتی حیثیت کی وجہ سے تعلیمی ادارو ں کو اپنا نصاب متعین کرنے اور عملہ کی تقرری کے سلسلے میں آزادی ہے)۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ بھارت میں مسلم نام والے شہروں کا نام تبدیل کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔ اس کی واضح مثال الہ آباد ہے جسے تبدیل کر کے اب پریاگ راج کردیا گیا۔ اس کا مقصد بھارت کے سماجی اور ثقافتی کردار کی تعمیر میں مسلمانو ں کے تاریخی رول کو مٹادینا ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ کی طرف سے جاری کی گئی اس رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ مذہبی بنیادوں پر قتل، قاتلانہ حملے، فسادات، امتیازی سلوک اور لوٹ مار کے واقعات اکثر ہوتے رہے ہیں۔ اقلیتی افراد کو ان کے مذہبی احکامات پر عمل کرنے کے آئینی حق سے محروم کرنے کی کوشش کی جاتی رہی ہے۔ ہندو قوم پرست حکمراں جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے متعدد سینیئر رہنما اقلیتی فرقوں کے خلاف اشتعال انگیز بیانات دیتے رہے ہیں۔ گؤ رکشا (تحفظ گائے) کے نام پر حملوں اور ہجومی تشدد کا سلسلہ جاری ہے۔ حکام ان حملوں کو روکنے اور قصور واروں کو سزا دلانے میں ناکام ثابت ہوئے ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارت کے 29 میں سے 24 صوبوں میں گائے کے ذ بیحہ پر مکمل یا جزوی طور پر پابندی عائد ہے۔ اس پابندی سے مسلمان اور پسماندہ طبقات کے افراد اقتصادی طور پر سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں۔ گائے ذبح کرنے کے جرم میں چھ ماہ سے دو سال تک قید اور ایک ہزار سے دس ہزار روپے تک جرمانہ کی سزا ہے۔
حکمراں جماعت بی جے پی نے امریکی رپورٹ کو 'جھوٹا‘ اور 'جانب دارانہ‘ قرار دیا ہے۔ بی جے پی میڈیا سیل کے سربراہ انل بلونی کا اس حوالے سے کہنا تھا، ”اس رپورٹ میں جو الزامات عائد کیے گئے ہیں وہ سراسر جھوٹ پر مبنی ہیں۔ اقلیتوں پر حملوں کے بیشتر معاملات مقامی تنازعات یا جرائم پیشہ عناصر کی وجہ سے پیش آتے ہیں اور جب کبھی ضرورت ہوئی ہے تو وزیر اعظم اور بی جے پی کے رہنماؤں نے ان حملوں کی سخت مذمت کی ہے۔‘‘
دریں اثنا یہاں وزارت خارجہ کے ذرائع نے بتایا کہ امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو اپنے بھارتی ہم منصب سبرامنیم جے شنکر سے متعدد باہمی امور پر تبادلہ خیال کریں گے۔ وہ وزیر اعظم نریندر مودی اور دیگر بھارتی رہنماؤں سے بھی ملاقات کریں گے۔ وہ اس ماہ کے اواخر میں جاپان میں جی 20 کی سربراہی کانفرنس کے دوران ٹرمپ اور مودی کے درمیان بات چیت کے لیے راہ ہموار کریں گے۔ مودی حکومت کے دوبارہ اقتدار سنبھالنے کے بعدکسی امریکی رہنما کا بھارت کا یہ پہلا اعلٰی سطحی دورہ ہے۔
خیال رہے کہ ان دنوں بھارت اور امریکا کے درمیان تجارتی سطح پر کافی اختلافات پائے جاتے ہیں اور اقتصادی تعلقات کشیدہ ہیں۔

Schweiz Bellinzona US-Außenminister Mike Pompeo
امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو منگل 25 جون کو بھارت کے تین روزہ حکومتی دورے پر آرہے ہیں۔تصویر: picture-alliance/KEYSTONE/Ti-Press/S. Golay
Indien Einweihung von Premierminister Modi in Neu-Delhi
مودی حکومت کے دوبارہ اقتدار سنبھالنے کے بعدکسی امریکی رہنما کا بھارت کا یہ پہلا اعلٰی سطحی دورہ ہے۔تصویر: picture-alliance/Photoshot
اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید