1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت میں’ ہاتھی ہسپتال‘ قائم کر دیا گیا

19 نومبر 2018

شمالی بھارتی ریاست اتر پردیش میں ایک ’ایلیفٹینٹ ہسپتال‘ قائم کیا گیا ہے۔ اس خصوصی ہسپتال نے باضابطہ طور پر کام کرنا شروع کر دیا ہے۔

https://p.dw.com/p/38U51
Tiere mit Prothesen Elefant
تصویر: Getty Images/P. Bronstein

اس ہاتھی ہسپتال کے پہلے دن انچاس برس کی ایک ہتھنی کی ٹانگ پر لگی چوٹ کا علاج کیا گیا۔ اس ہتھنی کا نام آشا ہے۔ سینکڑوں افراد کے سامنے ہتھنی اپنی ٹانگ ایک اسٹول پر رکھ کر اپنے علاج کی کارروائی دیکھتی رہی۔ اُس نے اطمینان کے ساتھ اپنے معالج کو کام مکمل کرنے کا موقع دیا۔

اس ہسپتال کو جدید سہولیات سے آراستہ کیا گیا ہے۔ ان میں وائرلیس سسٹم کے ساتھ قریبی جنگلات کے ساتھ رابطہ رکھا گیا ہے۔ اس کے علاوہ ڈیجیٹل ایکس رے، تھرمل امیجنگ، الٹرا سونوگرافی اور بے ہوش کرنے والے آلات شامل ہیں۔ اسی ہسپتال میں کسی بھی بیمار ہاتھی کو بقیہ گلے سے علیحدہ کر کے مقید و پابند کرنے کی سہولت بھی موجود ہے۔

ہسپتال ایک طرف تو بیمار ہاتھیوں کو علاج فراہم کر رہا ہے تو دوسری جانب عام لوگوں کے ساتھ ساتھ غیر ملکی سیاح بھی بیمار ہاتھیوں کے طریقہٴ علاج کو دیکھنے کے لیے آنے کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔ یہ لوگ اس کو ایک بڑا کارخیر خیال کرتے ہوئے حکومتی اقدام کی تعریف بھی کرتے ہیں۔

BdT Elefant mit Prothese
تھائی لینڈ کے ہاتھی ہسپتال میں ایک ہاتھی کو سن 2009 مصنوعی ٹانگ بھی لگائی گئی تھیتصویر: AP

بھارت میں جنگلی حیات کی غیر سرکاری تنظیم وائلڈ لائف ایس او ایس کی شریک بانی گیتا ساشمانی نے اس ہسپتال کے قیام کو سراہتے ہوئے کہا کہ یہ اُس ضرورت کا اظہار ہے کہ بھارتی جنگلات میں ہاتھیوں کو خصوصی نگہداشت اور حفاظت کی ضرورت ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ بقیہ جنگلی حیات کو بھی اتنی ہی نگہداشت اور حفاظت کی ضرورت ہے اور اس سے انکار نہیں کیا جا سکتا۔

یہ امر اہم ہے کہ ہاتھی بھارتی مذہبی ثقافت اور روزمرہ کی معاشرت میں ایک خاص مقام کا حامل ہے۔ مذہبی طور پر ہاتھی کو گنیش جی مہاراج کے طور پر پکارا جاتا ہے۔ جنوبی بھارت میں مذہبی رسومات کے ساتھ ثقافتی تہواروں پر ان کی شمولیت خاصی اہمیت کی حامل ہوتی ہے۔

دوسری جانب کئی حقوق کی تنظیموں نے ہاتھی ہسپتال کے قیام کو ایک احسن اقدام قرار دیا اور حکومت سے مطالبہ کیا کہ لاکھوں بے گھر، غریب اور مفلس افراد کو بھی علاج معالجے کی سہولیات پوری طرح میسر کی جائیں تا کہ وہ بھی بغیر کسی تکلیف اور مالی بوجھ کے علاج اور ادویات حاصل کر سکیں۔

موزمبیق میں جنگلی حیات کے تحفظ کی کوشش