1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت میں ذہنی امراض میں مبتلا افراد کی حالت زار

14 ستمبر 2011

بھارتی شہر ممبئی کے ماہر نفسیات فیبین المیڈا کو اپنے کلینک کے ساتھ بنی کوآپریٹیو سوسائٹی کی طرف سے ایک خط موصول ہوا جس میں ان کے ہاں آنے والے ذہنی مریضوں کے بارے میں شکایات تھیں

https://p.dw.com/p/12Z7o
تصویر: DW

  انہوں نے بتایا کہ ان کو موصول ہونے والے خطوں میں ان کے مریضوں کے بارے میں علاج کی یہ تجویز درج تھی کہ ایسے مریضوں کو گھر میں بند رکھنا چاہیے۔

 المیڈا نے نیوز ایجنسی اے ایف پی کو ٹیلی فون کے ذریعے بتایا کہ سوسائٹی والوں کو شکایت ہے کہ ذہنی مسائل سے دوچار یہ لوگ جراثیم پھیلا رہے ہیں۔ المیڈا کا ان مسائل سے دوچار ان لوگوں کے ساتھ عام انسانی برتاؤ کا تجربہ کوئی ایک نہیں ہے ۔ ایک اندازے کے مطابق بھارت میں ذہنی اور جسمانی طور پر معذور شہریوں کی تعداد چالیس تا نوے ملین ہے۔ 

Dossierbild Symbol Depression Bild 3
تصویر: fotolia/Kwest

معذور لوگوں کے حقوق کے لیے سرگرم کارکن اور معذوری سے متعلق ایک بھارتی ویب سائٹ کے لیے کام کرنے والے عقیل قریشی کا کہنا ہے کہ’’ ابھی تک ہمارا نظام ان معذور لوگوں کی مدد کرنے کو تیار نہیں ہے‘‘۔ عقیل قریشی جو اپاہج ہیں اور وہیل چیر استعمال کرتے ہیں نے بتایا کہ وہ کافی دفعہ ایئرپورٹ پر معذوروں کے لیے لفٹس کی کمی کے باعث اپنی پرواز وقت پر نہیں پکڑ سکے۔ کچھ ایئر لائنز کی جانب سے معذور افراد کو سفر کرنے سے روک دیا گیا ہے۔ بھارت کے شہروں میں غیر ہموار راستوں اورمناسب سہولیات نہ ہونے سے ان معذور لوگوں کی روزمرہ زندگی میں کئی مشکلات پیدا ہو جاتی ہیں۔

 کچھ عرصہ پہلے ممبئی میں پیدل چلنے والوں کے لیے ایک سگنل بھی نصب کیا گیا تھا لیکن کچھ عرصے بعد ہی اس کو بند کر دیا گیا۔ ہندوستان ٹائمز کی ایک رپورٹ کے مطابق اس کو بند کرنے کا مقصد اس علاقے کے رہائشیوں کی یہ شکایت تھی کہ اس سے بہت شور ہوتا تھا۔ قریشی کا کہنا ہے کہ معذور افراد کی صحیح نمائندگی نہیں ہو رہی۔ اسی وجہ سے وہ اپنے حقوق سے ناواقف ہیں اور حکام کا مسئلہ ہے کہ وہ سمجھتے ہیں کہ وہ معذور لوگوں کے بارے میں سب جانتے ہیں اور ان کی مشکلات سے واقف ہیں لیکن یہ ان کی خام خیالی ہے۔ بات صرف ان لوگوں کی مدد کی نہیں ہے بلکہ ان کو با اختیار کرنے کی ہے، ان کو ایسے حقوق اور تحفظ دینا چاہیے کہ وہ عام انسانوں کی طرح دنیا میں رہ سکیں۔

 عالمی بینک کے ایک سروے کے مطابق 50 فیصد لوگ ان معذور لوگوں کو خدا کا عذاب سمجھتے ہیں۔ محققین کے مطابق دیہی علاقوں میں ان کے معذور ہونے کو لوگ ان کے ماضی کے غلط کاموں کی سزا کہتے ہیں۔

 بھارتی فلم انڈسٹری نے بھی مختلف فلمیں معذوری کے موضوع پر بنائی ہیں جن سے معاشرے میں اس کے متعلق شعور اجاگر ہو رہا ہے۔ ماہرنفسیات فیبین المیڈا کا کہنا ہے کہ معاشرے میں ان لوگوں کو ایک عام انسان کی طرح دیکھا جانا چاہیے۔

رپورٹ  سائرہ ذوالفقار

ادارت  امجد علی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں