1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت میں ’جرمن سال‘ کے حوالے سے تقریبات کا آغاز

Ali Amjad13 اکتوبر 2011

بھارت میں اس برس ’جرمنی اور بھارت 2011-2012: لامحدود مواقع‘ کے عنوان سے جرمن سال منایا جا رہا ہے۔ اس حوالے سے تقریبات کا آغاز ایک شاندار میوزک کنسرٹ سے ہوا۔

https://p.dw.com/p/12ra6
تصویر: DW

اس میوزک کنسرٹ میں ممتاز بھارتی ڈرم بیٹر شیوامانی اور جرمنی کے میوزیشن کرسٹوف ہابرر نے پرفارم کیا۔

اس برس جرمنی اور بھارت اپنے سفارتی تعلقات کی 60 ویں سالگرہ منا رہے ہیں۔ یورپ کی سب سے بڑی معیشت اور جنوبی ایشیا کی ایک تیزی سے ابھرتی طاقت کے درمیان ’اسٹریٹیجک پارٹنرشپ‘ سن 2000ء سے قائم ہے۔ بھارت میں منائے جانے والے جرمنی کے سال کی تقریبات اگلے 15 مہینے جاری رہیں گی۔ ان تقریبات میں سیاست، تجارت، ثقافت، تعلیم، سائنس اور تحقیق کے حوالے سے انڈو جرمن پارٹنر شپ کے مختلف گوشوں کو اجاگر کیا جائے گا۔

اس پروگرام کا مرکزی موضوع ’شٹاٹ روئمے‘ یعنی شہری علاقے ہے جس کے تحت بھارت بھر میں مختلف پروگرام منعقد کیے جائیں گے۔ ان میں بتایا جائے گا کہ دونوں ملکوں میں تیزی سے بڑھتی ہوئی شہری آبادی کے اثرات کیا ہیں۔

ایشیا پیسیفک کمیٹی برائے جرمن بزنس APA کے چیئرمین اور معروف جرمن کمپنی زیمینز کے صدر اور چیف ایگزیکٹیو آفیسر پیٹر لوشر اس حوالے سے کہتے ہیں: ’’یہ الفاظ یعنی لامحدود مواقع جنہیں دراصل ہمارے پراجیکٹ میں مرکزی حیثیت حاصل ہے، اس بات کو بھی واضح کرتے ہیں کہ یہ سال ہم میں سے اکثر کے لیے کیوں اہمیت رکھتا ہے۔ ہمارا ہدف یہ ہے کہ ان 15 مہینوں کے دوران ہمارے ملکوں کے درمیان اہم شعبوں میں جاری پارٹنر شپ مزید گہری ہو، تجارتی، ثقافتی اور ذاتی تعلقات اور زیادہ مضبوط ہوں۔‘‘

بھارت میں جرمنی کے سال کے حوالے سے تقریبات کا آغاز ایک شاندار میوزک کنسرٹ سے ہوا
بھارت میں جرمنی کے سال کے حوالے سے تقریبات کا آغاز ایک شاندار میوزک کنسرٹ سے ہواتصویر: DW

اس پراجیکٹ میں جرمن آرٹسٹ مارکُس ہائنزڈورف کا ڈیزائن کردہ ایک پویلین بھی شامل ہے جو خاص طور بھارت میں جرمنی کے سال کے حوالے سے تیار کیا گیا ہے۔ اس پویلین میں دونوں ممالک کی فولاد اور کپڑوں کی صنعتوں کو یکجا کیا گیا ہے۔ 15 ماہ کے دوران ہونے والی تقریبات میں ثقافت کو بھی مرکزی اہمیت حاصل رہے گی اور جرمنی کے مختلف فنکار بھارت کے اندر درجن بھر سے زائد شہروں میں اپنے فن کا مظاہرہ کریں گے۔

بھارت میں تعینات جرمن سفیر ماٹوسیک کہتے ہیں: ’’بھارت میں جرمنی کے سال کے ذریعے دراصل ہم اپنی باہمی اسٹریٹیجک پارٹنرشپ میں نئی روح پھونکنا چاہتے ہیں۔ ہم خیالات کے تبادلے کے لیے مواقع فراہم کر رہے ہیں۔ بھارت اور جرمنی کے درمیان خیالات کا یہ تبادلہ لوگوں کے درمیان ہو گا۔‘‘

ماٹوسیک کے مطابق: ’’بھارت ہمارے لیے ایک مثال ہے جہاں ہندو جو اکثریت میں ہیں وہ دیگر اقلیتوں کے ساتھ امن اور آتشی کے ساتھ رہتے ہیں۔ یہاں مختلف مذاہب صدیوں سے ساتھ ساتھ اپنا وجود برقرار رکھے ہوئے ہیں۔‘‘

سابق جرمن صدر ہورسٹ کوئلر نے سال2010 میں جرمنی کا دورہ کیا تھا
سابق جرمن صدر ہورسٹ کوئلر نے سال2010 میں جرمنی کا دورہ کیا تھاتصویر: AP

بھارت میں جرمنی کے سال کی تقریبات کا آغاز بیک وقت سات بھارتی شہروں میں ہوا۔ اس حوالے سے نئی دہلی، ممبئی، چنئی، بنگلور، پونے، حیدرآباد اور کولکتہ میں مختلف کنسرٹس اور دیگر تقریبات منعقد کی گئیں۔

یہ منصوبہ جرمنی کے وفاقی دفتر برائے خارجہ امور، گوئٹے انسٹیٹیوٹ، ایشیا پیسیفک کمیٹی برائے جرمن بزنس اور جرمنی کی وفاقی وزارت برائے تعلیم و تحقیق کے مشترکہ تعاون کا نتیجہ ہے۔ اس کا انعقاد گوئٹے انسٹیٹیوٹ ماکس ملر بھون نئی دہلی نے کیا ہے۔

رپورٹ: افسر اعوان

ادارت: امجد علی