1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت میں ’بچہ دانی کرائے پر دستیاب‘ نہیں رہے گی

عاطف توقیر6 نومبر 2015

دنیا بھر میں بے اولاد جوڑے بھارت میں عورتوں کے رحم کرائے پر حاصل کرتے ہیں، تاہم اب بھارتی حکومت سیروگیسی کی صنعت پر پابندیاں عائد کرنے پر غور کر رہی ہے۔

https://p.dw.com/p/1H15F
Leihmutter Baby mit Downsyndrom Thailand
تصویر: picture-alliance/dpa/EPA/R. Yongrit

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق حالیہ کچھ برسوں میں دنیا بھر سے ہزاروں جوڑے بھارت میں عورتوں کے رحم اپنے بچوں کی پیدائش کے لیے حاصل کرتے رہے ہیں اور سیروگیسی کی یہ صنعت کئی ملین ڈالر کی آمدن کا باعث ہے، تاہم بھارتی حکومت کی جانب سے اس عمل پر پابندی کا منصوبہ سامنے آنے کے بعد بے اولاد جوڑوں نے بھارت جانے سے کترانا شروع کر دیا ہے۔

بھارت کا شمار دنیا کے ان گنے چنے ممالک میں ہوتا ہے، جہاں نہایت ماہر ڈاکٹروں اور کم سرمایے کے ذریعے بے اولاد جوڑے اپنے بچے پیدا کرنے کے لیے خواتین کی خدمات حاصل کرتے ہیں۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی کا تاہم یہ بھی کہنا ہےکہ اس صنعت سے متعلق باقاعدہ قواعد و ضوابط موجود نہ ہونے کی وجہ سے یہ بحث بھی عام ہے کہ اس کے ذریعے غریب خواتین کا استحصال ہو رہا ہے۔ اس حوالے سے 25 ہزار غریب خواتین کے استحصال کی خبریں آنے کے بعد حکومت پر بھی دباؤ ہے کہ وہ اس سلسلے میں قواعد و ضوابط وضع کرے۔ اس عمل میں بے اولاد جوڑے اپنے ایمبریو ان خواتین کے رحموں میں رکھوا دیتے ہیں۔

Symbolbild Geschlechterselektion Indien
بھارت میں یہ عمل کئی ملین ڈالر کی صنعت میں تبدیل ہو چکا ہےتصویر: Sam Panthaky/AFP/Getty Images

گزشتہ ہفتے بھارتی حکومت کی جانب سے کہا گیا کہ وہ ایسے قوانین بنانے میں مصروف ہے، جس کے ذریعے اس عمل کا تجارتی استعمال ممنوع ہو جائے گا۔ اس سلسلے میں بھارت میں کام کرنے والے 350 کلینکس کو بھی نوٹس جاری کر دیے گئے ہیں، جن میں کہا گیا ہے کہ ’غیرملکیوں کو خدمات نہ دی جائیں۔‘

اس حکومتی اعلان کے بعد اس صنعت سے جڑے ماہر ڈاکٹروں کی جانب سے شدید صدائے احتجاج بلند کی جا رہی ہے، جب کے اس عمل میں شامل عورتوں کی جانب سے بھی حکومت پر دباؤ ڈالا جا رہا ہے کہ وہ اپنا فیصلہ واپس لے اور اس صنعت سے متعلق سخت قواعد وضع نہ کرے۔

اس عمل میں معاونت کرنے والے ایک ماہر بھارتی ڈاکٹر نانیا پٹیل کا کہنا ہے، ’’غیرملکیوں کے ساتھ ایسا امتیازی سلوک کیوں؟ ہم سب انسان ہیں۔‘‘

بھارتی ریاست گجرات میں اکانکشا کلینک کے سربراہ پٹیل کا مزید کہنا ہے، ’’میں گزشتہ 11 سال سے یہ خوبصورت انتظام کر رہا ہوں۔ اس پر پابندی تو کوئی حل نہ ہوا۔‘‘

اس بھارتی اعلان کی وجہ سے غیرملکی جوڑے تذبذب کا شکار ہیں اور خصوصاﹰ ایسے جوڑوں کو سخت پریشانی کا سامنا ہے، جو اس عمل کا آغاز کر چکے ہیں اور ان کے بچے مختلف خواتین کے رحموں میں پرورش پا رہے ہیں۔