1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت سری لنکا میں اپنا اثر و رسوخ کھونے پر پریشان

30 اکتوبر 2018

سری لنکا میں چین اور پاکستان کی طرف جھکاؤ رکھنے والے مہیندا راجا پاکشے کی بطور وزیر اعظم اقتدار میں واپسی بھارت کے لیے ایک بڑا سفارتی دھچکا سمجھی جا رہی ہے۔ بھارت اب راجا پاکشے سے سیاسی اور سفارتی رابطوں کی کوشش میں ہے۔

https://p.dw.com/p/37MYi
Sri Lanka Poster des neu benannten Premierminister Mahinda Rajapaksa und Präsident Maithripala Sirisena
تصویر: Reuters/D. Liyanawatte

بحر ہند میں بھارت کے جنوبی سرے کے قریب واقع آنسو کی شکل کا جزیرہ سری لنکا ان دنوں نئی دہلی اور بیجنگ کے درمیان اپنا اثر و رسوخ بڑھانے کے لیے جاری تگ و دو کا مرکز بنا ہوا ہے۔ بیجنگ پہلے ہی سری لنکا میں بندرگاہوں، پاور اسٹیشنوں اور ہائی ویز کی تعمیر کر چکا ہے جو ایشیا بھر میں اس کے ٹریڈ اینڈ ٹرانسپورٹ منصوبے کا حصہ ہیں۔

راجا پاکشے جب سری لنکا کے صدر تھے تو انہوں نے ملک کی مرکزی بندرگاہ کو چینی آبدوزوں کے لیے کھول دیا تھا، جس پر نئی دہلی حکومت کی طرف سے سخت ناراضی کا اظہار کیا گیا تھا۔ سری لنکا کے موجودہ صدر میتھری پالا سری سینا کی طرف سے راجا پاکشے کو اچانک ملک کا وزیر اعظم مقرر کرنے سے نئی دہلی کے ان تحفظات کو ہوا ملی ہے کہ چین جہاز رانی کے مرکزی راستے کے قریب موجود اس جزیرے پر اپنا اثر رسوخ مزید مضبوط کر لے گا۔

Mahinda Rajapaksa
راجا پاکشے جب سری لنکا کے صدر تھے تو انہوں نے ملک کی مرکزی بندرگاہ کو چینی آبدوزوں کے لیے کھول دیا تھا، جس پر نئی دہلی حکومت کی طرف سے سخت ناراضی کا اظہار کیا گیا تھا۔ تصویر: picture-alliance/Pacific Press/P. Dambarage

نئی دہلی کی جواہر لال نہرو یونیورسٹی میں بھارت چین تعلقات کے ماہر سری کانتھ کونداپالی کے مطابق، ’’اس وقت وہاں چین کو فوقیت حاصل ہے۔‘‘ خبر رساں ادارے روئٹرز سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا مزید کہنا تھا کہ بیجنگ نے راجا پاکشے پر کافی سرمایہ کاری کی ہے اور ان کے سیاسی حلقے میں ڈیڑھ بلین ڈالرز کی لاگت سے گہرے پانی کی ایک بندرگاہ اور ایک ایئرپورٹ تعمیر کیا ہے، اس کے علاوہ اس حلقے میں ایک صنعتی زون کی تعمیر کا بھی منصوبہ ہے۔

سری لنکا کے لیے چینی سفارت کار شینگ ژوی یوان ان اولین سفارت کاروں میں شامل تھے، جنہوں نے راجا پاکشے کے وزارت عظمیٰ کا حلف اٹھانے کے فوری بعد ان سے ملاقات کی اور انہیں چینی وزیر اعظم لی کیچیانگ کی طرف سے مبارکباد کا پیغام پہنچایا۔

سری لنکا کے صدر میتھری پالا سری سینا نے وزیر اعظم رانیل وکرمے سنگھے کو جمعہ 26 اکتوبر کو ان کے عہدے سے الگ کر کے سابق صدر مہیندا راجا پاکشے کو اس عہدے پر تعینات کر دیا تھا۔ وکرمے سنگھے کو بھارت نواز وزیر اعظم سمجھا جاتا تھا۔ ان کا دعویٰ ہے کہ وہ ابھی تک وزیر اعظم ہیں اور انہیں پارلیمان میں اکثریت کی حمایت حاصل ہے۔

Sri Lanka Abgesetzter Premierminister  Ranil Wickremesinghe
سری لنکا کے صدر نے وزیر اعظم رانیل وکرمے سنگھے کو جمعہ 26 اکتوبر کو ان کے عہدے سے الگ کردیا تھا۔تصویر: Reuters/D. Liyanawatte

سری لنکا ان ممالک میں شامل ہے جہاں بھارت اور چین کی طرف سے اپنا اثر ورسوخ بڑھانے کے لیے مسابقت جاری ہے۔ ان میں بنگلہ دیش، نیپال اور مالدیپ بھی شامل ہیں۔ مالدیپ میں رواں ماہ کے آغاز میں چین نواز صدر عبداللہ یامین کو انتخابات کے حیران کن نتائج میں شکست ہو گئی تھی۔ اس پیشرفت کا امریکا اور یورپی یونین کی طرف سے بھی خیر مقدم کیا گیا تھا۔

نئی دہلی حکام کا کہنا ہے کہ بھارتی سفارت کار راجا پاکشے کیمپ کے ساتھ رابطے میں ہیں اور یہ کہ بھارت سری لنکا کی نئی حکومت کے ساتھ معاملات آگے بڑھانے کو تیار ہے لیکن اگر نئے وزیر اعظم کی کی تقرری ملکی آئین کے مطابق ہوتی ہے تو۔

دوسری طرف بھارت کی ہندو قوم پرست تنظیم راشٹریہ سویم سیوک سنگھ RSS کے رہنماؤں نے بھی راجا پاکشے سے رابطے کیے ہیں۔ آر ایس ایس بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی حامی ہے۔

ا ب ا / ا ا (روئٹرز)