1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت: صحافیوں کو برہنہ کرنے والے پولیس اہلکار معطل

جاوید اختر، نئی دہلی
8 اپریل 2022

حکمران بھارتیہ جنتا پارٹی کے ایک رہنما کے خلاف خبریں شائع کرنے پر مدھیہ پردیش کی پولیس نے صحافیوں کو تھانے میں بلا کر نیم برہنہ کر دیا۔ متعلقہ تھانے کے انچارج اور سب انسپکٹر کو معطل کر دیا گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/49f3W
Indien | Demonstration für Pressefreiheit
تصویر: Javed Akhtar/DW

صحافیوں کی متعدد تنظیموں اور سول سوسائٹی نے بھارت کی وسطی ریاست مدھیہ پردیش میں صحافیوں کو'سبق سکھانے کے لیے‘ ایک تھانے میں نیم برہنہ کر دینے کے واقعے کی شدید مذمت کی ہے۔ ہندو قوم پرست جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کی قیادت والی شیو راج سنگھ چوہان حکومت نے واقعے کی انکوائری کا حکم دے دیا ہے۔

صحافیوں کی ملک گیر تنظیم ایڈیٹرز گلڈ آف انڈیا نے کہا کہ مدھیہ پردیش کے سِدھی ضلع کی پولیس نے صحافیوں کو جس غلط طریقے سے گرفتار، برہنہ کیا اور ان کی بے عزتی کی، وہ انتہائی افسوس ناک اور شرمناک ہے۔

ایڈیٹرز گلڈ آف انڈیا کے جنرل سکریٹری سنجے کپور نے ڈی ڈبلیو اردو سے بات کرتے ہوئے کہا، ''اس سے بھی زیادہ افسوس ناک بات یہ ہے کہ پولیس نے صحافیوں کی نہ صرف نیم برہنہ تصویریں اتاریں بلکہ ان کو شرمندہ اور بے عزت کرنے کے لیے ان تصویروں کو سوشل میڈیا پر جاری بھی کیا۔‘‘

سنجے کپور کا کہنا تھا کہ بھارت جیسے جمہوری ملک میں صحافیوں کے ساتھ اس طرح کا سلوک ناقابل قبول ہے۔ انہوں نے کہا، ''گو کہ وزیر اعلیٰ نے دو پولیس اہلکاروں کو معطل کر دیا ہے اور اس ہولناک واقعے کی انکوائری کا حکم بھی دیا ہے لیکن صحافیوں پر پولیس اور مقامی انتظامیہ کی جانب سے حملے اور ڈرانے دھمکانے کے بڑھتے ہوئے واقعات انتہائی تشویش ناک ہیں اور ان پر فوراً روک لگانے کی ضرورت ہے۔‘‘

ایڈیٹرز گلڈ آف انڈیا نے وفاقی وزارت داخلہ سے صحافیوں کے خلاف پولیس زیادتیوں کا فوراً نوٹس لینے اور سخت کارروائی کرنے کی اپیل کی تاکہ قانون نافذ کرنے والی ایجنسیاں جمہوری اقدار اور آزادی صحافت کا احترام کر سکیں۔ اس کے ساتھ ہی سرکاری طاقت کا بے جا استعمال کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی ضرورت پر بھی زور دیا گیا ہے۔

معاملہ کیا تھا؟

سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیو کے مطابق دو صحافیوں سمیت آٹھ سماجی کارکنوں کو ایک تھانے میں نیم برہنہ حالت میں دیکھا جا سکتا ہے۔بتایا جاتا ہے کہ مقامی صحافی کنیشک تیواری ایک تھیئٹر آرٹسٹ، جنہوں نے حکمراں بی جے پی کے ایک رکن اسمبلی اور ان کے بیٹے کے خلاف مبینہ طور پر نازیبا زبان استعمال کی تھی، کی گرفتاری کے خلاف مظاہرے کی رپورٹنگ کر رہے تھے کہ پولیس انہیں اور ایک دیگر یو ٹیوبر کو پکڑ کر تھانے لے گئی۔

کنیشک تیواری نے بعد میں بتایا کہ تھانے میں ان کے کپڑے اتروا لیے گئے اور نیم برہنہ حالت میں ان کی تصویریں لی گئیں۔ انہیں دھمکی دی گئی کہ اگر انہوں نے مذکورہ مظاہرے کی رپورٹنگ کی تو ننگا کرکے پورے شہر میں گھمایا جائے گا۔ تیواری کا کہنا تھا کہ یہ واقعہ 2 اپریل کو پیش آیا تھا اور اس کے بعد سے انہیں اور ان کے خاندان کو فون پر مسلسل دھمکیاں مل رہی ہیں۔

Reporter ohne Grenzen Logo
ورلڈ فریڈم آف پریس انڈکس کے مطابق 180 ملکوں کی فہرست میں بھارت 142 ویں مقام پر ہےتصویر: Getty Images/AFP/B. Guay

'تاکہ اپنے کپڑوں سے خود کشی نہ کرلیں'

صحافیوں اور دیگر سماجی کارکنوں کو تھانے میں نیم برہنہ کرنے کے واقعے کی ہر طرف سے مذمت کے بعد پولیس انسپکٹر منوج سونی نے ایک ویڈیو بیان میں مضحکہ خیز دلیل دیتے ہوئے کہا کہ حراست میں لیے گئے افراد کے کپڑے اس لیے اتروا لیے گئے تھے کہ کہیں وہ ان کے ذریعے پھانسی پر لٹک کر خودکشی نہ کر لیں۔

ضلع کے پولیس سپرنٹنڈنٹ نے بتایا کہ اس ویڈیو کی بنیاد پر سونی اور ایک دیگر پولیس اہلکار کو معطل کر دیا گیا ہے۔

صحافیوں کی تنظیموں کا کہنا ہے کہ صحافیوں اور بالخصوص قصبات اور دور افتادہ علاقوں کے صحافیوں کو اکثر پولیس کے ہاتھوں زیادتی اور توہین آمیز سلوک کا شکار ہونا پڑتا ہے۔ ورلڈ فریڈم آف پریس انڈکس کے مطابق 180 ملکوں کی فہرست میں بھارت 142 ویں مقام پر ہے اور اسے دنیا میں صحافیوں کے لیے 'انتہائی خطرناک ممالک‘ میں سے ایک قرار دیا گیا ہے۔

بھارتی زیر انتظام کشمیر میں میڈیا چپ ہوتا ہوا