1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’بھارت بند‘ کے دوران تشدد اور توڑ پھوڑ کے واقعات

جاوید اختر، نئی دہلی
10 ستمبر 2018

بھارت میں ایندھن کی قیمتوں میں بے تحاشہ اضافے، روپے کی قدر میں مسلسل گراوٹ، مہنگائی اور دیگر مسائل پر قابو پانے میں ’مودی حکومت کی ناکامی‘ کے خلاف اپوزیشن جماعتوں کے ملک گیر احتجاج میں تشدد کے واقعات پیش آئے ہیں۔

https://p.dw.com/p/34caL
Indien Opposition führt zu Protesten gegen hohe Treibstoffpreise
تصویر: Getty Images/AFP/D. Sarkar

آج کے عوامی احتجاج کے مدنظر سکیورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے تھے۔ پولیس نے ہجوم کو قابو میں رکھنے کے لئے طاقت کا استعمال کیا۔ کئی مقامات سے لاٹھی چارج کی خبریں موصول ہوئی ہیں۔ جب کہ مختلف مقامات پر اپوزیشن لیڈروں کو حراست میں لئے جانے کی بھی اطلاعات مل رہی ہیں۔
سب سے بڑی اپوزیشن کانگریس پارٹی کی ایما پر اکیس اپوزیشن جماعتوں کی طرف سے ہڑتال کے اعلان کے دوران آج پیر کے روز ملک کے بیشتر علاقوں میں تجارتی ادارے، بازار، اسکول اور سرکاری دفاتر بند رہے۔ لوگوں نے مودی حکومت کے خلاف جلوس نکالے جبکہ وزیر اعظم مودی کے پتلے بھی جلائے گئے۔ ٹرینوں اور سڑکوں پرگاڑیوں کی آمدورفت روک دی گئی،گاڑیوں کو نقصان پہنچایا گیا اور دکانوں کو آگ لگا دی گئی۔ مختلف مقامات پر جلوس نے تشدد کی صورت اختیار کر لی۔
حکمراں ہندو قوم پرست جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی نے گوکہ اس احتجاج پر نکتہ چینی کی اور اسے عوام کو پریشان کرنے کی کوشش قرار دیا تاہم وہ پوری طرح سے بیک فُٹ پر دکھائی دی۔ حکومت نے اعتراف کیا کہ قیمتوں کو کم کرنا اس کے بس میں نہیں ہے۔ بی جے پی کے رہنما اور وزیر قانون روی شنکر پرساد نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا، ’’پٹرول اور ڈیزل کے دام کم ہونے چاہئیں اور ہم اس کا راستہ نکالیں گے۔ لیکن ان کی بڑھتی قیمتوں کو روکنا ہمارے بس سے باہر ہے۔ اوپیک ملکوں نے پیداوار کو محدود کر دیا ہے۔ وینزویلا میں عدم استحکام ہے، امریکا میں بھی ابھی شیل گیس کی پیداوار شروع نہیں ہوئی ہے۔ ایران پر امریکا نے پابندیاں عائد کر دی ہیں۔ ہم اپنا دفاع نہیں کر رہے ہیں۔ ہم عوام کے ساتھ کھڑے ہیں۔ لیکن یہ ایسا مسئلہ ہے جس کا علاج ہمارے پاس نہیں ہے۔‘‘
وفاقی وزیر قانون نے احتجاج کے دوران پرتشدد واقعات کی مذمت کی اور ان کے لئے اپوزیشن کانگریس کو ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے کہا، ’’بھارت بند کے نام پر پٹرول پمپوں میں آگ لگائی جا رہی ہے، بسوں اور گاڑیوں کو توڑا جا رہا ہے، کانگریس جواب دے کہ ملک میں ہونے والے تشدد کے ان واقعات کے لئے ذمہ دار کون ہے؟‘‘

Indien Opposition führt zu Protesten gegen hohe Treibstoffpreise
تصویر: Getty Images/AFP/D. Sarkar

بھارت کو فاشسٹ حکومت کا سامنا ہے، ارندَھتی رائے
قبل ازیں قومی دارالحکومت کے تاریخی رام لیلا میدان میں اپوزیشن جماعتوں کا ایک بڑا اجلاس ہوا، جس میں تقریباً تمام اپوزیشن جماعتوں کے سینئر رہنماوں نے شرکت کی۔ بعد میں کانگریس کے صدر راہول گاندھی نے دہلی میں مظاہرین کی قیادت کرتے ہوئے پید ل مارچ کیا۔ انہوں نے مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے کہا، ’’مودی جی درست کہتے ہیں کہ ملک میں جو ستر برسوں میں نہیں ہوا اسے انہوں نے ساڑھے چار برس میں کر کے دکھا دیا۔ انہوں نے ساڑھے چار برس میں ہندوستانیوں کو آپس میں لڑوایا، مختلف ذاتوں کو ایک دوسرے سے لڑوایا۔‘‘راہول گاندھی کا مزیدکہناتھا، ’’خواتین پر زیادتیاں ہوتی رہیں لیکن وزیر اعظم خاموش رہے۔ جب وہ اپوزیشن میں تھے تب پٹرول، ڈیزل اورگیس کی بڑھتی قیمتوں پر خوب بولتے تھے لیکن اب ان کے منہ سے ایک لفظ نہیں نکلتا ہے۔‘‘
خیال رہے کہ بھارت میں پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ جس کی وجہ سے ضروریات زندگی کی دیگر چیزیں بھی مہنگی ہوگئی ہیں اور عوام مہنگائی سے بری طرح پریشان ہیں۔

Indien Opposition führt zu Protesten gegen hohe Treibstoffpreise
تصویر: Getty Images/AFP/D. Sarkar

آج پیر کے روز بھی پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں بالتریب تیئس اور بائیس پیسے فی لیٹر کا اضافہ ہوا۔ جس کے ساتھ دہلی میں پٹرول 80.73 روپے فی لیٹر اور ممبئی میں 88.12 روپے فی لیٹر فروخت ہو رہا ہے۔ اسی کے ساتھ بھارتی روپے کی قدر میں مسلسل گراوٹ آ رہی ہے۔ آج پیر کے روز ایک امریکی ڈالر کی قیمت 72.30 روپے رہی۔
تجزیہ کارو ں کاکہنا ہے کہ مودی کے ابتدائی چار برس تو آرام سے گزر گئے لیکن آخری سال ان کے اور ان کی حکومت کے لئے کافی مشکل ثابت ہو رہا ہے۔ پچھلے چھ ماہ کے دوران انہیں یکے بعد دیگر تین مرتبہ ’بھارت بند‘ کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ چونکہ اگلے سال عام انتخابات ہونے والے ہیں جب کہ اس سال کے اواخر میں کئی صوبوں میں اسمبلی انتخابات ہوں گے۔

بھارت : کسانوں کی دس روزہ ملک گیر ہڑتال شروع

ان سب کو دیکھتے ہوئے اپوزیشن بی جے پی حکومت کے خلاف متحد ہوتی دکھائی دے رہی ہے۔ آج حکومت کے خلاف مظاہرہ میں شامل سابق وزیر اعظم اور کانگریس کے سینئر رہنما من موہن سنگھ نے کہا، ’’حکومت کی عوام مخالف پالیسیوں کا بھانڈا پھوٹ چکا ہے۔ کسان، تاجر، چھوٹے کاروباری اور نوجوان پریشان ہیں۔ لہذا ہم سب کو مل کر اس حکومت کو اقتدار سے باہر کرنے کے لئے مہم چلانے کی ضرورت ہے۔‘‘

کانگریس کے صدر راہول گاندھی کا کہنا تھا، ’’بی جے پی کی عوام مخالف پالیسیوں کی وجہ سے آج اپوزیشن یہاں حکومت کے خلاف متحد ہے اور اس اتحاد کے مدنظر وہ ملک کے عوام کو یقین دلاتے ہیں کہ مودی حکومت کی عوام مخالفت پالیسیوں سے انہیں جلد از جلد نجات دلائی جائے گی۔‘‘
دریں اثنا اپوزیشن جماعتوں نے بی جے پی کے قومی صدر امت شاہ کے اس دعوے کی شدید مذمت کی ہے کہ بی جے پی نہ صرف آئندہ سال بھی اقتدار میں آئے گی بلکہ اگلے پچاس برس تک بھارت پر حکومت کرے گی۔ اپوزیشن لیڈروں کا کہنا ہے کہ بی جے پی صدر کا یہ گھمنڈ ہندو قوم پرست جماعت کو لے ڈوبے گا۔