1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت اور پاکستان کے مابین جوہری تنصیبات کی فہرست کا تبادلہ

جاوید اختر، نئی دہلی
1 جنوری 2020

بھارت اور پاکستان نے ایک دوسرے کی ’جوہری تنصیبات پر حملہ نہ کرنے‘ کے معاہدے کے تحت اپنی اپنی جوہری تنصیبات اور سہولیات کی فہرست کا تبادلہ کیا ہے۔

https://p.dw.com/p/3VYw0
Flagge Pakistan und Indien
تصویر: Getty Images/AFP/A. Ali

جوہری تنصیبات اور سہولیات کا یہ سالانہ تبادلہ آج یکم جنوری کو نئی دہلی اور اسلام آباد میں سفارتی چینلوں کے ذریعے ایک ساتھ عمل میں آیا۔ ایٹمی ہتھیار رکھنے والے دونوں جنوبی ایشیائی ملکوں نے ایک دوسرے کی جوہری تنصیبات اور سہولیات پر حملہ نہ کرنے کے ایک معاہدے پر اکتیس دسمبر 1988ء کو دستخط کیے تھے۔ یہ معاہدہ ستائیس جنوری 1991ء کو نافذ العمل ہوا تھا۔ اس معاہدے کے تحت دونوں ملکوں کو اپنی اپنی جوہری تنصیبات اور سہولیات کی فہرست ہر سال کی پہلی تاریخ یعنی یکم جنوری کوایک دوسرے کو دینا ہوتی ہے۔

بھارتی وزارت خارجہ کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا ہے، ''بھارت اور پاکستان نے ایک دوسرے کی جوہری تنصیبات پر حملہ نہ کرنے کے معاہدے کے تحت اپنی جوہری تنصیبات اور سہولیات کی فہرست کا نئی دہلی اور اسلام آباد میں اپنے ڈپلومیٹک چینلز کے ذریعے ایک دوسرے سے تبادلہ کیا ہے۔"

پاکستانی دفتر خارجہ کی طرف سے بھی جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے،”دفتر خارجہ میں بھارتی ہائی کمیشن کے نمائندے کو پاکستان میں موجود جوہری تنصیبات کی فہرست مقامی وقت کے مطابق صبح دس بجے باضابطہ طور پر سونپی گئی۔" یہ امر قابل ذکر ہے کہ دونوں ملکوں کے باہمی تعلقات میں اتار چڑھاو کے باوجود جوہری تنصیبات کی فہرست کے تبادلے کا سلسلہ کبھی موقوف نہیں ہوا ہے۔

قیدیوں کی فہرست کا تبادلہ

دونوں ملکوں نے آج ہی ایک دوسرے کی جیلوں میں قید ایک دوسرے کے شہریوں کی فہرست کا تبادلہ بھی کیا۔ بھارتی وزارت خارجہ کی طرف سے پیش کردہ فہرست کے مطابق اس وقت 366 پاکستانی قیدی بھارت کی مختلف جیلوں میں بند ہیں۔ ان میں 99 ماہی گیر اور 267 دیگر قیدی شامل ہیں۔ دوسری طرف پاکستان نے اپنی جیلوں میں قید 282 بھارتی شہریوں کی فہرست نئی دہلی  حکام کو سونپی۔ ان میں 227 ماہی گیر اور 55 دیگر قیدی شامل ہیں۔

بھارت اور پاکستان کے درمیان ایک معاہدے کے تحت دونوں ملکوں کی جیلوں میں موجود ایک شہری قیدیوں کی ایک فہرست سال میں دو مرتبہ یکم جنوری اور یکم جولائی فراہم کی جاتی ہے۔ باہمی کشیدگی کے باوجود دونوں ملک قیدیوں کی فہرست کے تبادلہ کی روایت پر عمل پیرا ہیں۔ دونوں ملکوں نے اس حوالے سے اکیس مئی 2008ء کو معاہدہ کیا تھا۔

بھارتی وزارت خارجہ نے پاکستان سے اپیل کی ہے کہ وہ قیدیوں، گم شدہ بھارتی دفاعی اہلکاروں اور ماہی گیروں کو جلد رہا کرے اور ضبط کی گئی کشتیوں کو واپس کرے۔ اس ضمن میں ان چار سویلین اور 126ماہی گیروں کی رہائی میں تیزی لانے کی اپیل کی گئی ہے جن کی بھارتی شہریت کی تصدیق ہو چکی ہے۔ وزارت خارجہ نے پاکستانی جیلوں میں بند ان چودہ سویلین اور 100ماہی گیروں کو قونصلر رسائی فراہم کرنے میں مدد کی درخواست کی ہے، جن کے بارے میں خیال ہے کہ وہ بھارتی شہری ہیں۔