’بوہیمین ریپسڈی‘: چین نے دس ہم جنس پرستانہ سین سنسر کر دیے
27 مارچ 2019چینی دارالحکومت بیجنگ سے بدھ ستائیس مارچ کو ملنے والی نیوز ایجنسی روئٹرز کی رپورٹوں کے مطابق چینی فلم سنسر بورڈ کے حکام نے اس فلم کو ملکی ناظرین کے لیے ریلیز کرنے سے پہلے ایسے مناظر کو ’اخلاقی وجوہات‘ کی بنا پر کاٹ دیا۔ اس پر بہت سے فلم بینوں نے اس اقدام پر یہ کہتے ہوئے تنقید کی ہے کہ ایسا کرنے کی ضرورت نہیں تھی اور سنسر بورڈ نے ’حد سے زیادہ ردعمل‘ کا مظاہرہ کیا ہے۔
یہ فلم برطانوی روک میوزک گروپ ’کوئین‘ کے مرکزی گلوکار فریڈی مرکری کے بارے میں ہے، جو خاص طور پر مغربی دنیا میں اپنے ہم جنس پرست شائقین میں انتہائی مقبول تھے۔ چینی کمپنی علی بابا پکچرز کے مطابق اس فلم کو چینی سینما گھروں میں جمعہ بائیس مارچ کو ریلیز کیا گیا اور اب تک یہ 50 ملین یوآن (8 ملین امریکی ڈالر) کا کاروبار کر چکی ہے۔
چین میں اس فلم میں سے کم از کم تین منٹ دورانیے کے وہ دس مناظر کاٹ دیے گئے ہیں، جو مثال کے طور پر فریڈی مرکری کی ایک پرفارمنس کے دوران ایک مرد مہمان کا بوسہ لینے سے متعلق تھے یا پھر ایک پارٹی میں ایک خاتون مہمان کے کافی حد تک شہوانی انداز میں پیٹے جانے سے متعلق۔
چین میں مختصر پیغامات کے لیے استعمال ہونے والی اور ٹوئٹر کا متبادل سمجھی جانے والی ویب سائٹ وائیبو پر ایک صارف نے تبصرہ کرتے ہوئے لکھا، ’’کہنے کو تو فلم میں سے ایسے سنسر کر دیے جانے والے مناظر کا دورانیہ صرف تین منٹ کے قریب ہے، لیکن فلم بینوں کو ملنے والا تاثر یہی بنتا ہے کہ جیسے پوری فلم ہی کاٹ دی گئی ہو۔‘‘
اسی طرح ایک دوسرے چینی فلم بین نے وائیبو پر اپنے تبصرے میں لکھا، ’’یہ فلم بذات خود کسی خاص جنسی رویے کی ترویج نہیں کرتی۔ لیکن اسے اس طرح سنسر کر دینے سے کئی معاملات خواہ مخواہ زیادہ حساس بنا دیے گئے ہیں۔‘‘ اس بارے میں جب روئٹرز نے چینی فلمی انتظامی ادارے (چینی فلم سنسر بورڈ) سے رابطے کی کوشش کی، تو اس ادارے نے کوئی بھی جواب دینے سے احتراز کیا۔
اس فلم میں فریڈی مرکری کی زندگی اس دور سے دکھائی گئی ہے، جب 1970ء میں ’کوئین‘ نامی بینڈ تشکیل دیا گیا تھا۔ اس فلم کی کہانی کے اہم ترین حصے ’کوئین‘ کے 1985ء میں لندن میں ہونے والے کنسرٹس ہیں۔
چین میں موجودہ صدر شی جن پنگ کے اقتدار میں آنے کے بعد سے ملکی حکام نے 2012ء سے ایک ایسی پالیسی پر سختی سے عمل درآمد جاری رکھا ہوا ہے، جس کے تحت کسی بھی تفریحی تخلیق میں سے ایسےحصے کاٹ دیے جاتے ہیں، جنہیں ’کلیدی سوشلسٹ اقدار‘ کے منافی سمجھا جاتا ہے۔ اس طرح کی ریاستی سنسر شپ کا اطلاق ویڈیو گیمز، ٹیلی وژن پروگراموں، موسیقی اور فلموں سبھی پر ہوتا ہے۔
م م / ا ا / روئٹرز