1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بوکو حرام کا آخری ٹھکانہ تباہ، نائجیریا کے صدر کا دعویٰ

24 دسمبر 2016

نائجیریا کے صدر محمد بخاری نے کہا ہے کہ شدت پسند تنظیم بوکو حرام کو اس کے آخری مضبوط ٹھکانے’کیمپ زیرو‘ میں بھی شکست دے دی گئی۔ اس افریقی ملک میں اس پیشرفت کو انتہائی اہم قرار دیا جا رہا ہے۔

https://p.dw.com/p/2Uq7q
Nigeria Soldaten in Damboa
تصویر: Getty Images/AFP/S. Heunis

خبر رساں ادارے ڈی پی نے ابوجہ حکومت کے حوالے سے بتایا ہے کہ اسلام پسند جنگجو گروہ بوکو حرام کو ملک کے شمال مشرقی علاقے میں واقع سامبیسا کے جنگلات میں کچل دیا گیا ہے۔ نائجیریا کے صدر محمد بخاری نے چوبیس دسمبر بروز ہفتہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس جنگل میں بوکو حرام کے ’کیمپ زیرو‘ نامی ٹھکانے پر ملکی دستوں نے کنٹرول حاصل کر لیا ہے۔

داعش نے بوکوحرام کا نیا سربراہ مقرر کر دیا

نائجیریا میں دو سو مہاجرین بھوک اور پیاس سے ہلاک

نائجیریا: دو برس قبل اغوا کی گئی لڑکیوں میں سے ایک بازیاب

بخاری کے مطابق یہ کامیابی جمعے کے دن حاصل ہوئی تاہم چیف آف آرمی اسٹاف لیفٹینینٹ جنرل توکر بوراتی نے انہیں اس بارے میں ہفتے کے دن مطلع کیا۔ بخاری نے اس پیشرفت کو انتہائی اہم قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ملک میں دہشت گردوں کے اس آخری ٹھکانے کو تباہ کرنے سے شدت پسندی کا خاتمہ ممکن ہو سکے گا۔

بخاری نے کہا کہ انہیں بوراتی نے بتایا ہے کہ ’ شدت پسند اب پسپا ہو کر جائے پناہ ڈھونڈ رہے ہیں لیکن ان کے پاس چھپنے کی کوئی جگہ نہيں‘۔ صدر بخاری نے ملکی فوج سے کہا ہے کہ وہ جنگجوؤں کا تعاقب جاری رکھے اور اس فتنے کو ہمیشہ کے لیے کچل دے۔

نائجیریا میں بوکو حرام کی شدت پسندی اور حملوں کی وجہ سے گزشتہ سات برسوں کے دوران کم ازکم پندرہ ہزار افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں جبکہ تقریبا دو ملین نفوس بے گھر ہو چکے ہیں۔ گزشتہ برسوں کے دوران بوکو حرام کے جنگجوؤں نے اپنی پرتشدد کارروائیوں کا دائرہ وسیع کرتے ہوئے ہمسایہ ممالک چاڈ، کیمرون اور نائجر میں بھی کئی حملے کیے تھے۔

Infografik Terror Index Bokoharam IS englisch

شدت پنسد گروہ بوکو حرام نائجیریا میں اسلامی قوانین کی سخت تشریحات کا نفاذ چاہتا ہے۔ یہ گروہ مغربی تعلیم اور لباس کو حرام قرار دیتا ہے جبکہ ملک میں شریعت کے نفاذ کی خاطر حکومتی اہلکاروں کے علاوہ اقلیتی گروہوں کو بھی نشانہ بناتا رہتا ہے۔

 اس گروہ نے چودہ اپریل سن 2014 میں چیبوک کے ایک اسکول سے 276 طالبات کو اغوا کر لیا تھا۔ ان میں سے زیادہ تر اب بھی اس شدت پسند گروہ کی قید میں ہیں۔ صدر بخاری نے ملکی فوج سے کہا ہے کہ وہ ان بچیوں کی بازیابی کی کوششوں میں تیزی لائیں۔

 

Karte Tschadsee Nigeria Kamerun Niger Tschad ENGLISCH