1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بورس جانسن: ’بھارت کے داماد‘

جاوید اختر، نئی دہلی
13 دسمبر 2019

برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن کی کامیابی پر بھارت میں ایک حلقہ کافی خوش ہے کیوں کہ ان کا بھارت سے ایک خاص تعلق ہے۔ ایک وقت جانسن نے خود کو ’بھارت کا داماد‘ قرا ردیا تھا۔

https://p.dw.com/p/3Ulj4
G7-Gipfel in Frankreich Boris Johnson und Narendra Modi
تصویر: imago images/i Images

دراصل ان کی سابقہ بیوی میرینا کا تعلق بھارت سے ہے۔ میرینا اور جانسن میں گزشتہ برس علیحدگی ہو گئی تھی اور دونوں کے درمیان طلاق کا مقدمہ چل رہا ہے۔

میرینا بھارت کے معروف صحافی اور ادیب آنجہانی خوشونت سنگھ کی بھتیجی ہیں۔ میرینا کی والدہ دیپ سنگھ، جو ابھی حیات ہیں،کی شادی خوشونت سنگھ کے چھوٹے بھائی دل جیت سنگھ سے ہوئی۔ لیکن مختصر مدت کے بعد دونوں میں طلاق ہو گئی اور اس کے بعد دیپ سنگھ نے برطانوی صحافی سر چارلس وہیلر سے شادی کر لی۔ دیپ سنگھ کی بڑی بہن امرجیت سنگھ کی شادی بھی خوشونت فیملی میں ہی ہوئی۔ ان کی شادی خوشونت سنگھ کے بڑے بھائی بھگونت سنگھ کے ساتھ ہوئی تھی۔ یہ  معاملہ یہیں ختم نہیں ہوتا ہے۔ اس کا ایک دلچسپ تعلق بالی ووڈ کے اداکار  سیف علی خان سے بھی ہے۔ سیف علی خان کی سابقہ بیوی اور اداکارہ امریتا سنگھ بھگونت سنگھ کی بھتیجی ہیں۔

UK Wahlen 2019 | Boris Johnson
تصویر: picture-alliance/AP Photo/K. Wigglesworth

یہ رشتہ خاصا پیچیدہ دکھائی دیتا ہے۔ لیکن ادیبہ ناومی دتہ نے اس پیچیدہ معمہ کو ٹوئٹر پر سہل انداز میں کچھ اس طرح بیان کیا ہے”بورس جانسن کی ساس نے خوشونت سنگھ کے سب سے چھوٹے بھائی سے شادی کی۔ ان کی بہن کی شادی خوشونت سنگھ کے بڑے بھائی سے ہوئی۔ ساس نے کسی دوسرے شخص سے شادی کر لی، جس سے دو بیٹیاں پیدا ہوئیں ان میں سے ایک میرینا کی شادی بورس جانسن سے ہوئی۔"

میرینا کے ساتھ جانسن کی شادی 1993میں ہوئی تھی اور دونوں میں تقریباً پچیس برس تک میاں بیوی کا تعلق رہا۔ دونوں سے چار اولادیں ہیں۔ گزشتہ برس دونوں میں علیحدگی ہونے سے قبل بورس اپنی بیوی میرینا کے ساتھ متعدد بار بھارت کے دورے پر آچکے ہیں۔ بورس جب بھی بھارت آتے تو اپنی اہلیہ کے رشتہ داروں کے پاس دہلی یا ممبئی میں قیام ضرور کرتے تھے۔

خوشونت سنگھ کے بیٹے اور معروف صحافی راہل سنگھ نے انگلش روزنامہ دی ٹریبیون میں اپنے ایک کالم میں لکھا ہے کہ جانسن گزشہ برس اپنی بیوی اور تین بچوں کے ساتھ رن تھمبور ٹائیگر ریزرو آئے تھے۔ خاندان کے لوگوں کے ساتھ ملاقات کے دوران ان کی جانسن سے بھی ملاقات ہوئی تھی۔ راہل سنگھ مزید لکھتے ہیں ”گو چند برس قبل جانسن سے ممبئی میں میری ملاقات ہوئی تھی۔ لیکن یہ پہلا موقع تھا جب ان کے ساتھ براہ راست اور کافی تفصیلی گفتگو کرنے کا موقع ملا۔ مجھے یہ دیکھ کر حیرت ہوئی کہ انہیں بھارت اور یہاں کی سیاست کی کافی معلومات ہے۔"

Großbritannien Boris Johnson nach der Wahl 2019
تصویر: Reuters/D. Martinez

بتایا جاتا ہے کہ برطانوی وزیر اعظم جانسن سن 2003 میں بھگونت سنگھ کے پوتے کی شادی میں شرکت کے لیے جنوبی ریاست کیرالا گئے تھے، جہاں ایک ہاتھی نے ان پر حملہ کردیا تھا۔

 بھارت کے حوالے سے جانسن کو کئی مرتبہ سبکی بھی اٹھانی پڑی ہے۔ جب وہ خارجہ سکریٹری تھے تو انہوں نے سکھوں کے ایک گردوارے کا دورہ کے دوران بھارت میں وہسکی ایکسپورٹ کرنے کی بات کردی تھی جب کہ سکھ مذہبی لحاظ سے الکوحل کو حرام قرار دیتے ہیں۔ ایک سکھ خاتون نے بورس جانسن سے غصہ میں کہا ”آپ کو سکھوں کے گردوارے میں ایسا کہنے کی ہمت کیسے ہوئی۔"

بورس جانسن کے وزیر اعظم منتخب ہونے پر وزیر اعظم نریندر مودی نے مبارک باد دیتے ہوئے ٹوئٹ کیا، ”بورس جانسن کو بھاری اکثریت سے اقتدار میں واپس لوٹنے پر مبارک باد۔ میری طرف سے انہیں نیک خواہشات۔ انڈیا۔یوکے کے قریبی تعلقات کے لیے ہم ساتھ مل کر کام جاری رکھیں گے۔"

جاوید اختر،نئی دہلی