1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بنیر: طالبان کا انخلاء اور بازاروں کی رونق بحال

فرید اللہ خان، پشاور25 اپریل 2009

جن علاقوں سے طالبان واپس گئے ہیں وہاں بازاروں کی رونقیں بحال ہوئی ہیں طالبان کے جانے کے بعد سواڑی نامی علاقہ میں جلسہ عام کے انعقاد کااعلان کیاگیاہے جس میں شرکت کیلئے لائوڈ سپیکر کے ذریعے عوام کو دعوت دی جارہی ہے۔

https://p.dw.com/p/HeFt
امریکی صدر باراک اوباما کی نئی افغان پالیسی میں پاکستان کے قبائلی علاقے کلیدی اہمیت کے حامل ہیںتصویر: Faridullah Khan

صوبائی حکومت کے ترجمان میاں افتخارحسین کا کہنا ہے کہ ’’ نظام عدل رائج کرکے رہیں گے اورجو لوگ اسے ناکام بنانے کی کوشش کررہے ہیں اسی نظام کے تحت انہیں سزاء دیںگے تاکہ انہیں پتہ چل سکے کہ شرعی نظام کیا ہے متوازی حکومت بنانے اور بغاوت کرنیوالوں کو حکومت کبھی برداشت نہیں کریگی ۔حکومت نے پہلا آپشن آخری حد تک استعمال کیا جنہوں نے اسلحہ اٹھایا ہے وہ رکھ دے ،جو بونیئر گئے ہیں وہ سب وہاں سے نکل جائیں۔ ہم نے پورے ملاکنڈ ڈویژن کے مطالبہ پرنظام عدل ریگولیشن نافذ کردیاہے اسکا فائدہ یہ ہے کہ عوام کا پہلے حکومت پر اعتماد نہیں تھا اب عوام کو پتہ چل گیا کہ جو لوگ نظام عدل کو بہانہ بناکر عوام کو حکومت سے لڑوانا چاہتے ہیں اب انکی وہ حکمت عملی ناکام ہوگی ‘‘

دوسری جانب صوبائی حکومت نے ملاکنڈ ڈویژن کے کمشنر سید محمدجاوید کو تبدیل کرنے کے ساتھ ساتھ تحریک نفاذ شریعت کے سربراہ مولاناصوفی محمد کے آبائی علاقہ کلپانی میں فورسز تعینات کی ہے جبکہ سوات جانیوالے سیکورٹی فورسز کے ایک قافلے کو طالبان نے قمبر کے علاقے میں کئی گھنٹے تک روکے رکھنے کے بعد واپس کردےا ہے۔ طالبان کے ترجمان مسلم خان کاموقف تھاکہ طالبان نے پوچھ گچھ کے بعد اس قافلے کو جانے دیا ہے طالبان کا کہنا تھاکہ معاہدے کی رو سے سوات میں مزید فورسز نہیں آئیگی۔

سوات کے تحصیل چہار باغ میںمیں طالبان نے کمیائی کھاد کے سات ٹرک لوٹ لیے ہیں اس کھاد یعنی امونیم نائٹریٹ کو دیسی بم بنانے میں استعمال کیاجاتاہے اطلاعات کے مطابق ان ٹرکوں میں تین ہزار سے زیادہ بوریاں تھیں جو چارسدہ سے بشام لے جارہے تھے ۔