1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

طالب علم قتل، عوامی لیگ کے پچیس کارکنان پر فرد جرم عائد

18 نومبر 2019

بنگلہ دیش میں ایک عدالت نے ایک طالب علم کے قتل کے الزام میں حکومتی جماعت عوامی لیگ کے پچیس کارکنان پر فرد جرم عائد کی ہے۔

https://p.dw.com/p/3TE10
Bangladesch Dhaka | Proteste wegen Mord an einen Studenten
تصویر: Reuters/M. Ponir Hossain

ابرار فہد ’بنگلہ دیش یونیورسٹی آف انجینئرنگ ایند ٹیکنالوجی‘ میں الیکٹرک انجینئرنگ کے طالب علم تھے۔ انہیں چھہ اکتوبر کویونیورسٹی کے اندر طلبا کے ایک گروہ نے تشدد کرکے جان سے مار ڈالا تھا۔ 
ابرار فہد نے ان دنوں فیس بک پر بھارت اور بنگلہ دیش کے درمیان پانی کی تقسیم کے حوالے سے ایک معاہدے پر  تنقید کی تھی۔ وزیراعظم شیخ حسینہ کی جماعت عوامی لیگ اس معاہدے کی حمایتی ہے۔
اطلاعات کے مطابق عوامی لیگ کے اسٹوڈنٹ ونگ ’بنگلہ دیش چھاتر لیگ‘ سے وابستہ لڑکوں نے انہیں اس فیس بک پوسٹ کے بارے میں پوچھ گچھ کے لیے بلایا تھا۔ بعد میں ان کی لاش کیمپس میں سیڑھیوں کے پاس ملی تھی۔

Bangladesch Dhaka | Proteste wegen Mord an einen Studenten
تصویر: Reuters/M. Ponir Hossain


قتل کے اس واقعے کے بعد بنگلادیش میں حکومت کے خلاف غم وغصے کی لہر دوڑ گئی تھی۔ ملک کی دیگر جامعات کے طالب علم، اساتذہ اور سیاسی کارکنان نے ایک ہفتے تک جاری مظاہروں میں حکومت سے ابرار فہد کے قاتلوں کو کیفر کردار تک پہنچانے کا مطالبہ کیا تھا۔
پولیس کی جانب سے اکیس مشتبہ افراد کو گرفتار کرکے عدالت کے سامنے پیش کیا گیا جو کہ اسی یونیورسٹی کے طالب علم تھے۔ استغاثہ کے وکیل حمایت الدین خان نے بتایا کہ عدالت نے دیگر چار مشتبہ افراد کے خلاف گرفتاری کے احکامات جاری کیے ہیں۔
اس مقدمے کی باقاعدہ سماعت دسمبر کی تین تاریخ سے شروع ہوگی۔ 
ع آ / ش ج (ڈی پی اے)

زندہ جلائی گئی طالبہ کا اہل خانہ، انصاف کے لیے منتظر

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں