1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بندر تصویر بنائے تو کاپی رائٹس کا مالک کون؟

مقبول ملک8 اگست 2014

بندر جو دیکھتے ہیں وہی کرتے ہیں۔ لیکن بندر اگر تصویر بنائے اور وہ بھی ’سیلفی‘ تو سوال یہ ہے کہ کاپی رائٹس کا مالک کون ہو گا؟ یہی سوال اس وقت ایک برطانوی فوٹوگرافر اور ایک میڈیا ویب سائٹ کے مابین تنازعے کی وجہ بن چکا ہے۔

https://p.dw.com/p/1CrAG
تصویر: picture-alliance/dpa

ہوا یہ کہ جنگلی جانوروں کی تصویریں بنانے والے ایک برطانوی فوٹرگرافر ڈیوڈ سلیٹر نے ایک منصوبے پر کام کیا۔ ان کی کوششوں کے نتیجے میں انڈونیشیا کے بندروں نے خود اپنی تصویریں اتارتے ہوئے ’سیلف پورٹریٹس‘ کی ایک سیریز تیار کی۔ لیکن اس کے بعد ڈیوڈ سلیٹر کا وکی میڈیا نامی ویب سائٹ کے ساتھ تنازعہ شروع ہو گیا کیونکہ یہ ویب سائٹ ان مشہور تصویروں کو بغیر کسی رائلٹی کے استعمال کر رہی تھی اور اس پر یہ برطانوی فوٹوگرافر اسے اپنی حق تلفی قرار دیتے ہوئے ناراض ہو گئے تھے۔

ڈیوڈ سلیٹر نے وکی میڈیا سے درخواست کی کہ وہ ان کی بنائی ہوئی تصویریں اپنی ویب سائٹ سے ہٹا دے لیکن وکی میڈیا نے ایسا کرنے سے انکار کر دیا۔ سلیٹر کا کہنا تھا کہ ان تصویروں کے کاپی رائٹس کے مالک وہ خود ہیں کیونکہ یہ تصویریں انہوں نے 2011ء میں انڈونیشیا کے ایک جنگل میں مقامی بندروں کے تعاون سے کھینچی تھیں۔

Selfie Urlaub
آج کل سیلفی یعنی ’سیلف پورٹریٹس‘ بنانے کا فیشن عام ہےتصویر: william87/Fotolia

وکی میڈیا نے ان تصویروں کے حقوق ڈیوڈ سلیٹر کے پاس ہونے سے متعلق اس برطانوی فوٹوگرافر کا دعویٰ جب مسترد کر دیا تو جمعرات سات اگست کے روز سلیٹر نے برطانوی نشریاتی ادارے کو بتایا کہ بندروں کے یہ پورٹریٹس دراصل ان کی ’سلیفی‘ پکچرز ہیں، جس کا مطلب یہ ہے کہ یہ تصویریں ان بندروں نے خود کھینچی تھیں۔ تاہم ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی کہا، ’’کیمرے کا بٹن بندروں نے دبایا تھا لیکن ان سیلف پورٹریٹس کے لیے بندروں کو فریم میں، میں نے لیا تھا اور کیمرے کو تین ٹانگوں والے ایک سٹینڈ (tripod) پر سیٹ بھی میں نے ہی کیا تھا۔‘‘

ڈیوڈ سلیٹر نے بتایا، ’’ایسا تو نہیں تھا کہ بندروں نے کیمرہ چوری کر لیا ہو، اسے لے کر جھاڑیوں کے پیچھے چلے گئے ہوں اور پھر انہوں نے خود ہی ساری تصویریں بنا لی ہوں۔ اس عمل میں میری بہت زیادہ محنت بھی شامل تھی۔‘‘

ان دعووں کے برعکس وکی میڈیا فاؤنڈیشن، جو معلومات کے مفت تبادلے پر یقین رکھتی ہے اور وکی میڈیا ویب سائٹ کے پیچھے فعال ادارہ ہے، کا کہنا ہے کہ ان تصویروں کے کاپی رائٹس کے مالک ڈیوڈ سلیٹر اس لیے نہیں ہیں کہ انہوں نے یہ فوٹو ذاتی طور پر تو نہیں کھینچے۔

وکی میڈیا فاؤنڈیشن کے مطابق ان تصویروں کے کاپی رائٹس کا مالک کوئی بھی نہیں۔ اس لیے کہ وکی میڈیا ایک امریکی ویب سائٹ ہے اور اس پر امریکی قانون لاگو ہوتا ہے۔ امریکی قانون کے مطابق، ’’کاپی رائٹس کا مالک کوئی غیر انسان مصنف نہیں ہو سکتا‘‘ اور اس تنازعے میں غیر انسان مصنف کی شرط بندروں پر پوری اترتی ہے۔

ڈیوڈ سلیٹر کی شکایت پر وکی میڈیا نے انہیں جو جواب دیا، وہ یہ تھا، ‘‘جب کسی بھی تحریر یا تخلیق کے کاپی رائٹس کسی انسان کے پاس نہ ہوں، تو وہ پبلک پراپرٹی کے زمرے میں آتی ہے۔ یہ تصویریں بھی پبلک پراپرٹی ہیں اور اسی لیے انہیں وکی میڈیا کی ویب سائٹ سے نہیں ہٹایا گیا۔‘‘

ان حالات میں ڈیوڈ سلیٹر نے مطالبہ کیا ہے کہ کاپی رائٹس قوانین کو جدید بنایا جائے اور ان میں ایسے واقعات کی بھی وضاحت کی جائے، جیسا مثال کے طور پر ان کے ساتھ پیش آیا ہے۔