1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بن لادن اور حرکت المجاہدین کے تعلقات، نیویارک ٹائمز کی رپورٹ

24 جون 2011

امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے ایک سینئر امریکی افسر کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ بن لادن کے کمپاؤنڈ سے ملے ایک موبائل فون میں جو کانٹیکٹس ہیں وہ بن لادن اور پاکستانی شدت پسند تنظیم حرکت المجاہدین کے تعلقات ثابت کرتے ہیں۔

https://p.dw.com/p/11iVp
دائیں سے بائیں: آئی اسی آئی کے سربراہ شجاع پاشا اور پاکستانی وزیر اعظم یوسف رضا گیلانیتصویر: picture alliance / dpa

نیویارک ٹائمز کی رپورٹ میں نام لیے بغیر ایک سینئر امریکی عہدیدار اور بعض ذرائع کے حوالے دیتے ہوئےکہا گیا ہے کہ ایبٹ آباد میں واقع اسامہ بن لادن کے کمپاؤنڈ سے امریکی اسپیشل فورسز نے جو مواد حاصل کیا تھا اس میں ایک موبائل فون بھی ہے جس کے کانٹیکٹس میں حرکت المجاہدین سے تعلق رکھنے والوں کے بھی رابطے ہیں۔ امریکی حکومت کا موقف ہے کہ حوکت المجاہدین کو پاکستان کے خفیہ ادارے آئی ایس آئی کی حمایت حاصل ہے۔

امریکی خفیہ ادارے سی آئی اے کے ترجما ن کی جانب سے نیویارک ٹائمز کی اس رپورٹ پر کوئی فوری تبصرہ سامنے نہیں آیا ہے۔

Schlafzimmer Osama Bin Laden
ایبٹ آباد میں بن لادن کے گھر کا وہ کمرہ جہاں اسے ہلاک کیا گیا تھاتصویر: dapd/ABC News

پاکستانی حکومت اور آئی ایس آئی القاعدہ کے سربراہ اسامہ بن لادن سے کسی بھی نوعیت کے تعلق کی تردید کرتے ہیں۔ دہشت گرد تنظیم القاعدہ کے سربراہ بن لادن کو پاکستانی شہر ایبٹ آباد میں امریکی فورسز نے دو مئی کو ایک خفیہ آپریشن میں ہلاک کردیا تھا۔

نیویارک ٹائمز اپنی رپورٹ میں امریکی افسر کا حوالہ دیتے ہوئے لکھتا ہے کہ امریکی ماہرین یہ طے کر پائے ہیں کہ حرکت المجاہدین کے کمانڈرز نے پاکستانی خفیہ ادارے کے افسران سے رابطے کیے تھے تاہم یہ ضروری نہیں کہ آئی ایس آئی اسامہ بن لادن کو تحفظ دے رہی ہو۔ رپورٹ کے مطابق یہ ممکن ہے کہ حرکت المجاہدین پاکستان میں بن لادن کا سکیورٹی نیٹ ورک ہو۔

امریکی افسر کے مطابق موبائل فون کا تجزیہ اس بات کو طے کرنے میں ایک زبردست پیش رفت ہے کہ بن لادن پاکستانی خفیہ اداروں کی نظروں سے اوجھل ہو کر کس طرح کئی برسوں سے ابیٹ آباد میں رہ رہا تھا۔ اخبار نے حرکت المجاہدین پر مہارت رکھنے والے افراد کے حوالے سے لکھا کہ حرکت المجاہدین کے القاعدہ اور پاکستانی خفیہ اداروں دونوں ہی سے تعلقات ہیں۔

رپورٹ: شامل شمس⁄ خبر رساں ادارے

ادارت: عدنان اسحاق

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں