1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بلوچستان میں راکٹ حملہ، 6 افراد ہلاک

12 مارچ 2011

ہفتے کو پاکستانی صوبہء بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ سے 430 کلومیٹر جنوب مشرق کی طرف خردین نامی گاؤں میں ایک مکان پر ایک راکٹ حملے میں ایک ہی خاندان کے 6 افراد ہلاک ہو گئے۔ اسی صوبے میں 3 نیٹو ٹینکرز پر بھی حملہ کیا گیا۔

https://p.dw.com/p/10XzJ
نیٹو ٹینکرز نذرِ آتش، فائل فوٹوتصویر: picture-alliance/ dpa

مکان پر راکٹ حملہ آج علی الصبح کیا گیا۔ پولیس افسر جاوید شاہ نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ اِس حملے کی زَد میں آ کر اِس مکان میں موجود میاں بیوی اور اُن کے چار بچے موت کا شکار ہو گئے:’’غالباً یہ حملہ سماج دشمن عناصر کی طرف سے کیا گیا۔‘‘جاوید شاہ کا اشارہ اُن قبائلی باغیوں کی جانب تھا، جو اِس خطے کے تیل، گیس اور دیگر معدنی وسائل سے حاصل ہونے والی آمدنی میں سے زیادہ حصے کے لیے مسلح بغاوت جاری رکھے ہوئے ہیں۔

جاوید شاہ نے ہی ایک الگ واقعے کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ کوئٹہ سے 70 کلومیٹر مشرق کی جانب واقع ضلع بولان میں نامعلوم مسلح افراد نے تین آئل ٹینکرز کو روکا اور اُن میں سے ایک کو آگ لگا دی۔ باقی دو ٹینکرز میں شگاف ڈال دیے گئے تاکہ اُن کے اندر موجود ایندھن بہہ جائے۔ یہ ٹینکرز مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کی افواج کے لیے ایندھن لے کر افغانستان جا رہے تھے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ اِس واقعے میں کوئی شخص ہلاک یا زخمی نہیں ہوا۔

اِس سے پہلے بھی عسکریت پسند افغانستان میں نیٹو افواج کے لیے ساز و سامان اور ایندھن لے کر جانے والے ٹرکوں اور ٹینکرز کو حملوں کا نشانہ بناتے اور اُنہیں نذرِ آتش کرتے رہے ہیں۔ اگرچہ امریکہ اب اپنے دستوں تک کمک پہنچانے کے لیے دیگر راستے بھی استعمال کر رہا ہے تاہم افغانستان میں سرگرمِ عمل غیر ملکی دستوں کے لیے زیادہ تر سامان ابھی بھی پاکستان کے رستے وہاں پہنچ رہا ہے۔

ایک اور پُر تشدد واقعہ شمال مغربی قبائلی علاقے اورکزئی میں پیش آیا، جہاں گزشتہ رات عسکریت پسندوں نے غلیجو سے سات کلومیٹر جنوب مغرب کی جانب واقع گاؤں خروانچی کے قریب فوج کی ایک چوکی پر حملہ کر دیا۔ ایک انٹیلی جنس اہلکار نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ اِس موقع پر ہونے والی جھڑپوں میں تین پاکستانی فوجی ہلاک ہو گئے۔ تاہم اِس اہلکار کے مطابق چھ حملہ آوروں کو ہلاک اور متعدد کو زخمی بھی کر دیا گیا۔

رپورٹ: امجد علی / خبر رساں ادارے

ادارت: شامل شمس

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں