1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بلقان: یورپ میں ممکنہ سکیورٹی خطرے کا گڑھ

10 نومبر 2010

یورپی سکیورٹی ماہرین اور مبصرین کا خیال ہے کہ بلقان کا علاقہ یورپ میں سکیورٹی کے حوالے سے ایک ڈینجر زون بنتا جا رہا ہے۔ چھوٹا بڑااسلحہ اور دوسرے ہتھیار بڑی آسانی سے اس علاقے میں دستیاب ہو جاتے ہیں۔

https://p.dw.com/p/Q3PX
تصویر: AP

براعظم یورپ کے اندر سلامتی امور کے تجزیہ نگاروں کا خیال ہے کہ یورپی ملکوں میں اگلا دہشت گردی کا منصوبہ ممبئی طرز پر ہو سکتا ہے اور اس کی وجہ بلقان کا علاقہ ہے جہاں سے انتہاپسند بڑی خاموشی اور آسانی سے اسلحہ حاصل کر سکتے ہیں۔ اس خطرے کا احساس کرتے ہوئے مغربی ملکوں کی حکومتوں اور خفیہ اداروں نے متعلقہ حلقوں کو انتباہی پیغامات کے ساتھ چوکس رہنے کا بھی پیغام پہنچا دیا ہے۔

سکیورٹی کے امور کے ماہرین کا کہنا ہے کہ یورپ کے اندر گن کنٹرول میں یقینی طور پر سختی لائی گئی ہے۔ مسلمان انتہاپسند گروپ کی کڑی نگرانی بھی بدستور جاری ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ مختلف ملکوں کی پولیس نے بعض منظم جرائم پیشہ گروہوں کے اندر تک رسائی حاصل کر کے ان کو تتربتر کردیا ہے۔ اس کے باوجود ماہرین کے نزدیک ایک راستہ ابھی کھلا ہے اور وہ بلقان کا خطہ ہے۔ نوے کی دہائی میں سلووانیہ اور کروشیا کے اسلحے کے ایکسپورٹروں نے غیر قانونی طور پر بے شمار اسلحہ مغربی یورپ میں موجود منظم جرائم کے گروہوں، باسک باغیوں اور شمالی آئر لینڈ کی پیرا ملٹری فوج کو فروخت کیا تھا۔

Serbien Kriegsverbrechen Vukovar Prozess
سابقہ یوگو سلاویہ کے فوجی ایک زخمی شہری کے ہمراہ بلقان جنگ کے دورانتصویر: AP

بوسنیا کے مرکزی پارلیمانی کمیشن برائے سالمیت اور دفاع کے رکن آدم ہسکچ کا کہنا ہے کہ بوسنیا میں دہشت گردوں کو اسلحہ حاصل کرنا ایک معمولی سی بات ہے۔ ان کے مطابق سابقہ یوگو سلاویہ کی فوج کا بے شمار اسلحہ اور ہتھیار جا بجا موجود ہے اور یہ ابھی تک اکھٹا نہیں کیا جا سکا ہے۔ بلغراد کے ایک اسلحے کے سابق سوداگر کا کہنا ہے کہ سن 1991 سے 1999 تک یہ سارا علاقہ وار زون میں تھا اور اس دوران ہتھیاروں کے حصول پر کسی قسم کا بھی کنٹرول موجود نہیں تھا۔ ایسے اشارے بھی سامنے آئے ہیں کہ کئی لوگوں کے پاس بارودی سرنگوں کا ذخیرہ ہونے کے ساتھ گولہ بارود بھی موجود ہے۔ سکیورٹی ماہرین کا خیال ہے کہ یہ لوگ کسی مناسب وقت کے منتظر ہیں اور وقت آنے پراس کو فائدے کے ساتھ بیچ دیں گے۔

اقوام متحدہ کے منشیات اور جرائم کے ادارے کی ایک رپورٹ سن 2008 میں شائع ہوئی تھی وہ بھی بلقان کو گینگسٹروں کی جنت قرار دیتی ہے۔ سکیورٹی معاملات کے معتبر جریدے جین کے مبصر وِل ہارٹلی کے مطابق بلقان کے کئی گروہ اب بھی انتہاپسندوں کے ساتھ ہمدردی رکھتے ہیں۔ تجزیہ نگاروں کے خیال میں بلقان خطے سے اسلحے کی منظم اسمگلنگ کا خاتمہ کسی طور ممکن نہیں ہے۔

رپورٹ: عابد حسین

ادارت: کشور مصطفیٰ

.

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں